بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت سری نگر کے علاقے درجگان دلگیٹ میں مسیحیوں کی 125 سال پرانی عبادت گاہ کی تزین و آرائش کا کام جاری ہے۔
سینٹ لیوکس چرچ کو 1896 کشمیر کے مشن ہسپتال میں کام کرنے والے دو ڈاکٹر بھائیوں نے تعمیر کیا تھا۔ ڈاکٹر آرتھر اور ڈاکٹر ارنیسٹ نیوو نے ہی کشمیر میں ایلوپیتھک میڈیسن متعارف کروائی تھی۔
علاقے میں رہنے والے پروٹیسٹنٹ مسیحیوں کے لیے سینٹ لیوکس چرچ ایک اہم عبادت گاہ ہے۔ تقریباً تین دہائیوں قبل کشمیر میں شورش بڑھنے سے پہلے ہی مشن ہسپتال میں کام کرنے والے بہت سے مسیحی کشمیر چھوڑ کر چلے گئے تھے جس کے وجہ سے اس چرچ کا خیال رکھنے والا کوئی نہیں رہا تھا۔
تاہم اب حکومت کے محکمہ سیاحت نے سمارٹ سٹی براجیکٹ کے تحت اس چرچ کی تعمیر نو کا عمل شروع کیا ہے، اور امید ہے کے اسے کرسمس سے قبل ہی مکمل کر لیا جائے گا، تاکہ مقامی مسیحی وہاں عبادت کر سکیں۔
ٹنڈیل بسکو نامی مسیحی مشنری سکول کے سابق پرنسپل پرویز سمیوئل کول نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا خاندان 1940 میں اس چرچ کے قریب رہائش پذیر تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ’سینٹ لیوکس چرچ بھارتی مسیحیوں کی عبادت کی جگہ تھی، کیونکہ سری نگر میں آل سینٹس چرچ صرف غیر ملکیوں کے لیے تھا۔‘
’میں 1947-48 میں اس چرچ کے قریب واقع کشمیر مشن ہسپتال میں پیدا ہوا، اس وقت بہت سے لوگ کشمیر چھوڑ کر بھارت کے مختلف علاقوں میں چلے گئے، میرا خاندان بھی چلا گیا تھا لیکن پھر جب میں 1958 میں پرنسپل بنا تو وہ بھی واپس آگئے۔‘
وہ بتاتے ہیں کہ ’اس چرچ کو مسیحی برادری کی جانب سے بطور ریڈینگ روم بھی استمعال کیا جاتا تھا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’پھر جب 90 کی دہائی میں صورتحال تبدیل ہونے لگی تو لوگوں نے اس چرچ میں آنا چھوڑ دیا، مگر اب اس چرچ کی تعمیر نو کو دیکھ کر میں بہت خوش ہوں۔ حکومت نے زبردست کام کیا ہے اور ہمیں یہاں کرسمس پر عبادت کرنے کی امید ہے۔‘
پرویز کے خیال میں اس عمل سے یہ اچھا پیغام جاتا ہے کہ تمام برادریوں کے لوگ کشمیر میں مل کر خوش رہ سکتے ہیں۔
یہ چرچ بھی ان حلقوں کا حصہ ہے جو بشپ کے زیرانتظام ہیں۔ تقسیم سے قبل سینٹ لیوکس چرچ لاہور ڈیوسی کے زیرانتظم تھا جبکہ اب یہ امرتسر کے زیرانتظام ہے۔