امریکہ کے بعد آج آسٹریلیا نے بھی چین میں ہونے والے سرمائی اولمپکس 2022 کا سفارتی بائیکاٹ کر دیا ہے، تاہم بیجنگ نے آسٹریلیا پر ’خودغرضی‘ کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اس کی ’پروا نہیں۔‘
پیر کو امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ چین کی جانب سے انسانی حقوق کی ’خلاف ورزیوں‘ کی وجہ سے، بیجنگ میں ہونے والے 2022 کے سرمائی اولمپکس کا بائیکاٹ کرے گی اور اب آسٹریلیا کی جانب سے بھی ایسا ہی فیصلہ سامنے آیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آسٹریلیا کے وزیراعظم سکاٹ موریسن نے بدھ کے روز کہا: ’یہ فیصلہ چین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ’بہت سے دوسرے مسائل جو آسٹریلیا مسلسل اٹھاتا رہا ہے‘ کے جواب میں ہے۔‘
انہوں نے کہا: ’یہ قدم آسٹریلیا کے قومی مفاد میں ہے اور ہم حق بجانب ہیں۔‘
سکاٹ موریسن نے چین پر تعلقات کو بہتر بنانے کے مواقع رد کرنے کا الزام لگایا اور اس بات پر زور دیا کہ آسٹریلیا دو طرفہ بات چیت کے لیے تیار ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان کا کہنا تھا: ’ہم چینی حکومت سے ان کے خدشات کے بارے میں بات کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہیں، چاہے وہ غیر ملکی مداخلت سے متعلق ہماری قانون سازی سے متعلق ہوں یا غیر ملکی سرمایہ کاری کے دیگر قوانین کے بارے میں، جہاں آسٹریلیا مضبوط موقف اختیار کرتا ہے اور اپنے مفاد کے لیے کھڑا ہوتا ہے۔‘
سکاٹ موریسن کے مطابق: ’انہوں (چین) نے آسٹریلیا پر تنقید کی ہے کہ ہمارے پاس ایک مضبوط قومی دفاعی قوت ہے، خاص کر حال ہی میں جوہری طاقت سے چلنے والی آبدوزیں حاصل کرنے کے ہمارے فیصلے پر۔ لیکن سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بہت سے دوسرے مسائل پر آسٹریلیا نے مسلسل آواز ٹھائی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم آسٹریلوی وزیراعظم نے واضح کیا کہ ان کے کھلاڑی اب بھی اولمپکس میں شرکت کریں گے۔
آسٹریلیا کی جانب سے سفارتی بائیکاٹ کے بعد سڈنی میں موجود چین کے سفارتخانے کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ترجمان نے ٹویٹ کی کہ ’بیجنگ سرمائی اولمپکس2022 میں آسٹریلیا کی کامیابی کا انحصار آسٹریلوی حکام کی موجودگی اور کچھ آسٹریلوی سیاست دانوں کی سیاسی پوزیشن پر نہیں بلکہ آسٹریلوی کھلاڑیوں کی کارکردگی پر ہے۔‘
دوسری جانب خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ ون بِن نے بائیکاٹ کے اعلان میں امریکہ کی ’اندھی پیروی‘ کرنے پر آسٹریلیا کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا: ’چاہے وہ آئیں یا نہ آئیں، کسی کو پروا نہیں ہے۔‘
اس سے قبل چین نے امریکہ کی جانب سے سرمائی اولمپکس2022 کے سفارتی بائیکاٹ کو واشنگٹن کا ’نظریاتی تعصب‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا تھا اس سے اہم شعبوں میں دو طرفہ مذاکرات اور تعاون کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے بیان کے ردعمل میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا تھا کہ چین اس سفارتی بائیکاٹ کی مخالفت کرتا ہے اور ’مضبوط جوابی اقدامات‘ کرے گا۔