وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان کی ’پہلی‘ نیشنل سکیورٹی پالیسی منظور کر لی گئی ہے جسے نافذ کرنے سے قبل کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
قومی سلامتی پالیسی پیر کو ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل سکیورٹی کے مشیر نے سکیورٹی پالیسی 2022-2026 پیش کی۔
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ نیشنل سکیورٹی پالیسی منظوری کے بعد کل یعنی منگل کو کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اجلاس نے آج ملک کی پہلی نیشنل سیکیورٹی پالیسی کی منظوری دی ہے، یہ پالیسی کل کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائیگی
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) December 27, 2021
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے دوران پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سکیورٹی اس کے شہریوں کی سکیورٹی سے وابستہ ہے۔
انہوں نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی بھی اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے پوری طرح سے تیار ہے۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزار سمیت چیئرمن جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، نیشنل سکیورٹی کے مشیروں اور اعلیٰ سول اور ملٹری افسران نے شرکت کی۔
اس حوالے سے نیشنل سکیورٹی کے مشیر نے اجلاس کے شرکا کو نیشنل سکیورٹی پالیسی کے اہم نکات کے بارے میں بریفنگ دی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قومی سلامتی کے مشیر کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک جامع نیشنل سکیورٹی فریم ورک کی طرف جا رہا ہے، جس کا بنیادی مقصد پاکستانی شہریوں کے تحفظ، سکیورٹی اور عزت کو یقیی بنانا ہے۔
اجلاس میں شرکا کو آگاہ کیا گیا کہ یہ قومی سلامتی پالیسی سات سالوں کی کوششوں کا نتیجہ ہے، جسے وفاقی حکومتی اداروں، تمام صوبوں اور اکیڈمیا اور پرائیوٹ سیکٹر سے مشاورت کے بعد بنایا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق شہریوں پر مبنی اس سکیورٹی پالیسی کو یقینی بنانے کے لیے نیشنل سکیورٹی پالیسی نے معاشی سکیورٹی کو مرکز میں رکھا ہے۔ ’مضبوط معیشت اضافی وسائل پیدا کرے گی جو بعد میں منصفانہ طور پر تقسیم کیے جائیں گے تاکہ عسکری اور انسانی سکیورٹی کو فروغ دیا جا سکے۔‘
عمران خان نے قومی سلامتی پالیسی کے حوالے سے کہا کہ پالیسی سے حکومت کے تمام حصوں کی رہنمائی ہونی چاہیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ان کی کوششیں قومی سلامتی پالیسی کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔
انہوں نے قومی سلامتی کے مشیر کو ہدایات جاری کیں کہ وہ اس پالیسی کے نفاذ کے حوالے سے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کو ہر ماہ ایک رپورٹ کے ذریعے آگاہ کریں۔