سابق وزیر اعظم اورپاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے دعوی کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان قومی سلامتی سے متعلق بریفنگ پہلے ہی لے چکے تھے اور اس سے اتفاق بھی کر چکے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے وزیر اعظم جمعرات کو پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
شاہد خاقان عباسی نے یہ بات جمعے کو میڈیا سے گفتگو کے دوران اس وقت کی جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا واقعی وزیر اعظم قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی وجہ سے قومی سلامتی سے متعلق اہم اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
یاد رہے کہ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس جمعرات کو پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا تھا، جس میں حکومت کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی تھی۔
اجلاس میں عسکری قیادت نے سیاسی رہنماوں کو ملک کی اندرونی صورت حال کے علاوہ خطے اور افغانستان کی صورت حال اور امریکہ اور چین کے ساتھ تعلقات پر بریفنگ دی تھی۔
وزیر اعظم عمران خان اس اہم اجلاس میں موجود نہیں تھے، اور عین اسی وقت وہ اسلام آباد میں کسان کنونشن کی صدارت کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے جمعے کی صبح نجی ٹی وی جیو نیوز کے مارننگ شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی وجہ سے شریک نہیں ہوئے تھے۔
وفاقی وزیر نے کہا تھا: ’شہباز شریف نے سپیکر اسد قیصر کو پیغام بھیجا تھا کہ اگر وزیر اعظم اجلاس میں آئے تو اپوزیشن اجلاس سے واک آوٹ کرے گی، اسی لیے عمران خان صاحب اس میٹنگ سے دور رہے۔‘
شاہد خاقان عباسی نے طنز کے انداز میں میڈیا کے نمائندوں سے دریافت کیا: ’وزیر اعظم ہمارے کہنے پر سب کچھ کرتے ہیں؟ اور کیا ملک کے معاملات ہمارے کہنے پر چلتے ہیں؟‘
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم قائد ایوان ہوتے ہیں، اور ایوان میں حکومتی اور اپوزیشن دونوں نشستیں شامل ہوتی ہیں۔ ’ایوان کے اندر وزیر اعظم میرے بھی قائد ہوتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں وزیر اعظم کی کرسی پڑی ہوئی تھی۔ ’وزیر اعظم کو کوئی کسی بھی اجلاس میں آنے سے نہیں روک سکتا۔‘
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے اجلاس میں نہ آنے کی واحد وجہ یہ تھی کہ وہ پہلے ہی یہ بریفنگ لے چکے تھے اور اس سے اتفاق بھی کر چکے تھے۔
مسلم لیگ نواز کے رہنما نے کہا کہ اگر وزیر اعظم اجلاس میں شرکت سے ان کے آٹھ گھنٹے تو ضائع ہو جاتے لیکن ملک و قوم کا فائدہ ہونا تھا۔ ’کم از کم دنیا دیکھ لیتی کہ حکومت، اپوزیشن اور ساری سیاسی قیادت اہم ایشوز پر ایک جگہ موجود ہیں۔‘
مسلم لیگ نواز کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا تھا چوہدری فواد کے الزام کو رد کرتے ہوئے کہا: ’وفاقی وزیر کے پاس اس سلسلے میں کوئی ثبوت ہو تو وہ سامنے لائیں۔‘
جمعے کی شام ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وزیر اطلاعات کے الزام میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔
دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کی سیکریٹری اطلاعات شازیہ عطا مری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جماعت کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری پارلیمانی کمیٹی برائے قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم کی موجودگی کو ضروری قرار دے چکے تھے۔