چین نے منگل کو امریکہ پر خلا میں غیر ذمہ دارانہ اور غیر محفوظ عمل الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ خلا میں حادثات سے خلا بازوں کی جان کو خطرے میں ڈالا گیا ہے۔
بیجنگ کا کا کہنا ہے کہ اس کے سپیس سٹیشن ایلون مسک کی سپیس ایکس کے سیارچوں کے ساتھ دو مرتبہ ٹکراؤ سے ’بال بال بچے‘ ہیں۔
رواں چین کی جانب سے امریکہ کو بیھجے جانے والے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ چین کے نئے سپیس سٹیشن تیان گانگ کو جون اور پھر اکتوبر میں سٹارلنک سٹیلائٹ کے ساتھ ٹکر سے بچنے کے لیے راستہ تبدیل کرنا پڑا تھا۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ان حادثات نے ’چینی خلائی سٹیشن میں موجود خلا بازوں کی صحت اور زندگی کو خطرے‘ میں ڈالا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لی جیان نے منگل کو معمول کی پریس بریفنگ کے دوارن کہا کہ ’’امریکہ بین الاقوامی معاہدوں کے تحت اپنی دمہ داریوں کو نظرانداز کر رہا ہے، جس سے خلا بازوں کے تحفظ اور زندگیوں کو سنجیدہ خطرات درپیش ہیں۔‘
دوسری جانب چینی ویب صارفین نے منگل کو ارب پتی ایلون مسک کو اس وقت تنقید کا نشانہ بنایا جب بیجنگ نے کہا کہ ان کا خلائی سٹیشن سپیس ایکس کے دو سیارچوں کے ساتھ ٹکراؤ سے بچ گیا۔
’ٹیسلا کے بائیکاٹ کی تیاری کریں‘
اس واقعے سے ایلون مسک کی ساکھ کو ایک ایسے ملک میں نقصان پہنچا ہے جہاں ان کی ٹیسلا الیکٹرک کاروں کی بے حد مانگ ہے۔
رواں ماہ بیجنگ کی جانب سے اقوام متحدہ کی خلائی ایجنسی کو جمع کرائی گئی دستاویز کے مطابق جولائی اور اکتوبر میں چین کے تیانگونگ خلائی سٹیشن کو سپیس ایکس کے سٹارلنک سیارچوں کے ساتھ دو ’قریبی تصادم ‘ سے بچنے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھانے پڑے تھے۔
دستاویز میں کہا گیا کہ دونوں موقعوں پر سیارچے مدار میں داخل ہوئے جس نے خلائی سٹیشن آپریٹرز کو راستہ تبدیل کرنے پر مجبور کیا۔
بیجنگ نے اکتوبر کے واقعے میں ملوث سیٹلائٹ کے بارے میں کہا کہ ’اس اقدام کی حکمت عملی معلوم نہیں تھی اور مدار کی غلطیوں کا اندازہ لگانا مشکل تھا‘۔
بیجنگ نے مزید کہا کہ انہوں نے’مدار میں موجود خلابازوں کی زندگیوں اور حفاظت کو یقینی بنانے‘ کے لیے کارروائی کی۔
تیانگونگ یعنی ’آسمانی محل‘ چین کی ایک بڑی خلائی طاقت بننے کی مہم میں تازہ ترین کامیابی ہے۔ جس نے مریخ پر روور کو اتارا اور چاند پر تحقیقاتی مشن بھیجنے ہیں۔
اس کا بنیادی ماڈیول اس سال کے اوائل میں مدار میں داخل ہوا تھا۔ توقع ہے کہ یہ سٹیشن 2022 تک مکمل طور پر فعال ہو جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چینی سوشل میڈیا صارفین نے اس واقعے کے ردعمل میں ایک ہیش ٹیگ کے ذریعے ایلون مسک اور اس کی کمپنیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس ہیش ٹیگ کو منگل کی صبح تک87 ملین صارفین نے دیکھا۔
ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ’کتنی ستم ظریفی ہے کہ چینی لوگ ٹیسلا خرید کر بڑی رقم سے تعاون کرتے ہیں تاکہ مسک سٹارلنک لانچ کر سکے اور پھر وہ [تقریباً] چین کے خلائی سٹیشن سے ٹکرا جائے۔‘
چین میں غیر ملکی برانڈز کے متعلق اس عام سوچ میں کہ وہ بیجنگ کے قومی مفادات کے برعکس کام کر رہے ہیں، اپنا ردعمل دیتے ہوئے ایک صارف نے لکھا کہ ’ٹیسلا کا بائیکاٹ کرنے کی تیاری کریں۔‘
کچھ لوگوں نے قیاس کیا کہ اگر معاملہ اس کے برعکس ہوتا تو شاید واشنگٹن اب تک پابندیاں عائد کر چکا ہوتا۔ ایک نے لکھا کہ ’ہم بھی وہ کیوں نہیں کرتے جو وہ کرتے ہیں؟‘
کیلیفورنیا میں قائم سپیس ایکس کمپنی نے اس واقعے پر تبصرے کے لیے فوری طور پر جواب نہیں دیا۔
اگرچہ ایلون مسک کو چین میں بڑے پیمانے پر سراہا جاتا ہے لیکن ٹیسلا کی ساکھ، جو ہر ماہ ملک میں ہزاروں گاڑیاں فروخت کرتی ہے، اس سال حادثات، تنازعات اور معلومات ذخیرہ کرنے کے خدشات کے بعد متاثر ہوئی ہے۔
لیکن ٹیسلا اب بھی بے حد مقبول ہے اور اپنی ہر چار میں سے تقریباً ایک کار چین میں فروخت کرتی ہے اور شنگھائی میں ایک مکمل ملکیت کی فیکٹری بھی تعمیر کر رہی ہے۔