پاکستان کی قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کا کہنا ہے کہ کابینہ نے بھی پاکستان کی ’پہلی‘ نیشنل سکیورٹی پالیسی کی منظوری دے دی ہے۔
اس سے قبل نیشنل سکیورٹی پالیسی گذشتہ روز پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پیش کی گئی تھی جہاں اسے منظور کر لیا گیا تھا۔
اسلام آباد میں کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات دواد چوہدری کے ہمراہ پریس بریفنگ کے دوران قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی نیشنل سکیورٹی پالیسی کو کابینہ سے بھی منظور کروا لیا گیا ہے۔
معید یوسف کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ نیشنل سکیورٹی پالیسی کا محور اکنامک سکیورٹی کو رکھا گیا ہے۔
انہوں نے پالیسی کے مقاصد بتاتے ہوئے کہا کہ ’اس کا بنیادی مقصد عام شہری کو تحفظ پہنچانا ہے۔‘
قومی سلامتی کے مشیر نے بتایا کہ ’خارجہ امور کے حوالے سے ہمارا مقصد ہمسایہ ممالک اور دیگر ملکوں کے ساتھ امن ہے جبکہ تعلیم کو بھی معیشت کا حصہ بنایا گیا ہے۔‘
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نیشنل سکیورٹی کے تحت اکنامک، ملٹری، اندورنی اور ہیومن، فوڈ سکیورٹی آتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
معید یوسف نے کہا کہ اس پالیسی پر 2014 سے کام شروع ہوا تھا اور سات سال کے عرصے میں اسے مکمل کیا گیا ہے جسے تمام اداروں کی جانب سے اتفاق رائے سے منظور کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ’سسٹم کے اندر اور باہر طویل مشاورت کے بعد یہ پالیسی سامنے آئی ہے۔‘
ائندہ لائحہ عمل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے سے دس دن کے دوران اسے عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
پیر کو ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل سکیورٹی کے مشیر نے سکیورٹی پالیسی 2022-2026 پیش کی تھی۔
اجلاس کے دوران پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سکیورٹی اس کے شہریوں کی سکیورٹی سے وابستہ ہے۔
عمران خان نے قومی سلامتی پالیسی کے حوالے سے کہا تھا کہ پالیسی سے حکومت کے تمام حصوں کی رہنمائی ہونی چاہیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ان کی کوششیں قومی سلامتی پالیسی کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔