رواں برس عدالتی کارروائیوں اور گہما گہمی کا سال رہا۔ عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ میں مفاد عامہ کے کئی اہم مقدموں کے فیصلے دیے گئے، جب کہ کئی مقدمات نمٹانے کے باوجود سال کے اختتام پر سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 50 ہزار سے زائد رہی۔
اس رپورٹ میں رخصت ہونے والے سال 2021 میں عدالت عظمیٰ کے چند اہم فیصلوں پر نظر ڈالتے ہیں۔
سانحہ اے پی ایس کیس
رواں برس دس نومبر کو سانحہ اے پی ایس کیس میں وزیر اعظم عمران خان سپریم کورٹ کے مختصر نوٹس پر عدالت میں پیش ہوئے اور واقعے کے ذمہ داروں سمیت غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔
وزیراعظم کو ججز کے سخت سوالات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ بطور وزیراعظم، عمران خان کی عدالت میں یہ پہلی پیشی تھی اور وہ بھی مفاد عامہ کے کیس میں عدالت نے طلب کیا تھا۔
سرکاری ملازمین بحالی کیس
سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ایکٹ کے تحت 16 ہزار ملازمین کی بحالی کے قانون کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ غلط قانون بنا کر ریگولر ملازمین کی حق تلفی کی گئی۔ لیکن بعد ازاں نظر ثانی درخواستوں پر فیصلہ دیا کہ گریڈ ایک سے سات ملازمین بحال جب کہ گریڈ آٹھ سے اوپر والے ادارتی ٹیسٹ دیں گے۔
اس کے علاوہ وہ ملازمین جو کرپشن، بد عنوانی، غیر حاضری وغیرہ پر نکالے گئے ہیں وہ برطرف ہی ہوں گے۔
نسلہ ٹاور فیصلہ
سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے گرانے کا حکم دیا۔ پہلے اسے بارود استعمال کر کے گرانے اور پھر زیادہ مزدور لگا کر عمارت منہدم کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔
ایک ماہ سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود یہ کام ابھی تک ادھورا ہی ہے جس پر عدالتِ عظمٰی برہمی کا بھی اظہار کر چکی ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے 27 دسمبر کو کراچی کے نسلہ ٹاور کی 780 مربع گز زمین ضبط کرنے، ٹاور کو ایک ہفتے میں مکمل گرانے اور اس کا بلڈنگ پلان منظور کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کا حکم بھی دیا تھا۔
تجوری ہائٹس فیصلہ
نسلہ ٹاور اپنی نوعیت کی واحد مثال نہیں۔ سپریم کورٹ نے ریلوے اراضی پر زیر تعمیر کثیر المنزلہ عمارت ’تجوری ہائٹس‘ کو بھی گرانے کا فیصلہ سنایا تھا۔ اس کے علاوہ کراچی میں کے ڈی اے کلب، سکواش کورٹ، الہ دین سے متصل شاپنگ سنٹر، پویلین کلب اورغیرقانونی شادی ہالز بھی گرانے کا حکم دیا گیا۔ عدالت نے کہا رفاہی پلاٹوں اور رہائشی علاقوں میں قائم شادی ہالز ختم کیے جائیں۔ ملک کی اعلی ترین عدالت نے کراچی سرکلر ریلوے مکمل کرنے کے احکامات بھی جاری کیے۔ عدالت نے سرکاری زمینوں سے تجاوزات ختم اور لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائز کرنے کا حکم سنایا۔
چائلڈ پورنوگرافی کیس
سپریم کورٹ نے چائلد پورنو گرافی میں ملوث ملزم کی ضمانت کی درخواست کے تحریری فیصلے میں کہا کہ چائلڈ پورنوگرافی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھیلانے والے ملزم ضمانت کے مستحق نہیں ہیں اس لیے عدالت عمر خان نامی ملزم کی ضمانت مسترد کرتی ہے۔
ڈینیئل پرل قتل کیس
سپریم کورٹ نے امریکی صحافی ڈینیئل پرل قتل کیس میں عمر شیخ سمیت تمام ملزمان کو رہا کرنے کا فیصلہ سنایا۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا عمر شیخ کے کالعدم تنظیموں سے روابط کے شواہد موجود ہیں لیکن ایسے نہیں کہ عدالت میں ثابت کر سکیں۔
سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی درخواستوں پر فیصلہ دیا کہ استغاثہ عمر شیخ کے خلاف ڈینیئل پرل کے قتل کی سازش کا الزام ثابت نہیں کر سکا۔
چیف الیکشن کمشنر تعیناتی کیس
سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تعیناتی کے خلاف درخواست مسترد کر دی۔ قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ چیف الیکشن کمشنر کو ئی عدالتی منصب نہیں ہے جس پر تقرری کے لیے چیف جسٹس کی مشاورت لازمی ہو۔
خورشید شاہ اور علی وزیر ضمانت کیس
سپریم کورٹ نے نیب ریفرنس میں دو سال سے گرفتار پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ کی ایک کروڑروپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کرتے ہوئے کہا کہ نیب ثبوت نہیں پیش کر سکا ہے۔ جب کہ پختون تخفظ موومنٹ کے رہنما علی وزیر کی ایک سال گرفتاری کے بعد چار لاکھ ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت دی گئی۔
وراثت اور جائیداد میں حصے سے متعلق کیس
سپریم کورٹ نے ایئر بلیو حادثے میں جاں بحق مسافر محمد خالد کے بھائی محمد اصغر کی جانب سے خود کو بھی متوفی کا قانونی وارث ظاہر کرتے ہوئے اس کے بیوی بچوں کو ملنے والے معاوضے میں سے حصہ دلوانے کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا کہ قرآن میں متعدد بار تلقین کی گئی ہے کہ یتیم بچوں کے مال پر نظر نہ رکھیں۔
سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا کہ شادی کے تحائف دلہن کی جائیداد ہیں۔ شرعی قانون کے مطابق شادی کے وقت دیے گئے تحائف بیوی سے واپس نہیں لیے جا سکتے۔
ایک اور کیس میں فیصلہ دیا کہ خواتین اپنی زندگی میں وراثت میں حصہ نہ لیں تو اولاد دعویٰ نہیں کرسکتی۔ سپریم کورٹ نے نواسوں کی طرف سے نانا کی وراثت میں حصہ لینے کے لیے اپیل خارج کر دی۔
’ازخود نوٹس لینے کا اختیار صرف چیف جسٹس کا ہے ‘
سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے فیصلہ دیا کہ از خود نوٹس کا اختیار صرف چیف جسٹس کا ہے، کوئی دوسرا بنچ بنیادی حقوق کی پامالی کے معاملے پر از خود نوٹس کے لیے سفارشات کے ساتھ غور کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا سکتا ہے مگر نوٹس وہی لیں گے۔ از خود نوٹس کیس بھجوانے سے قبل متعلقہ بنچ معاملے کی انکوائری کے لیے کسی کو نوٹس جاری نہیں کر سکتا اور نہ ہی کسی سے رپورٹ طلب کر سکتا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی درخواستوں پر فیصلہ
سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کے فیصلے پر نظرثانی درخواستوں پرحکم جاری کیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، ان کی اہلیہ اور بچوں کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل سمیت کسی فورم پر کارروائی نہیں کی جا سکتی۔
نظر ثانی درخواست پر فیصلے کے خلاف نئی حکومتی نظرثانی کی درخواست دائر کی گئی جس میں تمام ججز پر مشتمل فل بنچ بنانے کی استدعا کی اور کہا کہ ایف بی آر کا موقف درست طور پر نہیں سنا گیا۔
رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا کہ ایک کیس میں دو مرتبہ نظرثانی نہیں ہو سکتی۔
کرک مندر حملہ کیس میں فیصلہ
سپریم کورٹ نے ضلع رحیم یار خان کے نواحی علاقے میں مندر پر حملے کے از خود نوٹس کیس میں چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کی سرزنش کرتے ہوئے حملے کے ذمہ داروں کو فوری گرفتار کرنے کا حکم جاری کیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دندناتے ہوئے ملزمان ہندو کمیونٹی کے لیے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔
ضلع کرک میں ایک صدی پرانی سمادھی اور مندر کو جلانے کے واقعے کے از خود نوٹس کیس میں مندر گرانے والوں سے سوا تین کروڑ روپے وصول کرنے کا حکم دیا۔
دیامیر بھاشا ڈیم کیس
سپریم کورٹ نے دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے فنڈ میں عطیہ کی گئی 12 کنال زمین مالکان کو واپس کرنے کا حکم دیا۔
زلزلہ زدگان علاقوں میں سکولوں کی تعمیر سے متعلق فیصلہ
سپریم کورٹ نے کے پی کے زلزلہ زدہ علاقوں میں سکولوں کی عدم تعمیر کے از خود نوٹس کیس میں ایرا (ادارہ برائے بحالی زلزلہ زدگان) کو تمام زیر تعمیر منصوبے جون 2022 تک مکمل کرنے کا حکم جاری کیا۔ جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ہر بچے کو مفت تعلیم فراہم کرے، حکومتوں کی غفلت نے تعلیم کو صنعت بنا دیا ہے۔
ایف ایٹ کچہری فٹ بال گراؤنڈ بحالی فیصلہ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف ایٹ کچہری میں وکلا کے چیمبرز سمیت غیر قانونی تعمیرات گرانے کا حکم دیا اور فٹ بال گراونڈ سے وکلا کے چیمبرز ختم گرائے گئے۔
اسلام آباد بار نے سپریم کورٹ میں اپیل کی تو پہلے حکم امتناع ملا اور پھر غیر قانونی طور پر بنے وکلا کے دفاتر اور عدالتیں گرانے کا حکم آ گیا۔
چیف جسٹس نے کہا غیر قانونی کام کو جواز فراہم نہیں کریں گے۔
رواں برس اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیا ہوا؟
اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایڈہاک ججز جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس بابر ستار کو مستقل کرنے کی منظوری دی گئی، جب کہ تین نئے ایڈہاک ججوں کو تعینات کیا گیا جن میں ایک خاتون جج جسٹس ثمن رفعت امتیاز کا نام بھی شامل ہے۔
وکلا کا چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیمبر پر حملہ
عدلیہ کی تاریخ کا سیاہ دن ثابت ہوا جب وکلا کے چیمبرز گرانے کے معاملہ پر وکلا کے ایک گروہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ پر دھاوا بول دیا۔ چیف جسٹس کے چیمبر پر حملہ کیا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ اور دیگر ججز کو یرغمال بنائے رکھا، جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر اور سیکرٹری سمیت دیگر ملوث وکلا کے لائسنس معطل اور توہین عدالت کی کارروائی شروع کی گئی۔
بعد ازاں ان کے کیسز کارروائی کے لیے بار کونسل کو بھجوا دیے گئے۔
حکومت کو ملنے والے سرکاری تحائف سے متعلق کیس
کابینہ ڈویژن نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرائی کہ پاکستان انفارمیشن کمیشن کے آرڈر کے تحت شہری کو یہ معلومات فراہم نہیں کر سکتے کہ وزیراعظم عمران خان کو غیر ملکی سربراہان مملکت کی جانب سے کون سے تحائف ملے کیونکہ یہ معلومات کلاسیفائیڈ یعنی خفیہ ہیں اور انہیں عام کرنے سے بعض ملکوں سے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے کہا کہ حکومت تحائف کی معلومات نہ دے کر کیوں شرمندہ ہو رہی ہے، حکمرانوں کو ملے تحائف کی معلومات عام کرنے سے کسی ملک کے ساتھ تعلقات کیسے خراب ہوں گے؟ دفاعی یا قومی سلامتی سے متعلق تحفوں کا بےشک نہ بتائیں۔ جو لوگ تحائف لے کر گھر گئے ان سے واپس لے کر میوزیم میں رکھے جائیں۔
انہوں نے کہا تحفہ میں ملنے والی شیلڈ دفتر میں لگے گی، گھر نہیں لے کر جائیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ادھر لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ توشہ خانہ کے تحائف کی مخصوص افراد کو نیلامی غیر آئینی ہے۔ یہ شخصیات کو نہیں، ریاست کا ریاست کو گفٹ ہوتا ہے۔ تحائف کی فروخت اور نیلامی کے لیے نئے رولز بنائے جائیں۔
ایون فیلڈ اور العزیزیہ اپیلوں پر فیصلہ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی عدم حاضری پر ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلیں خارج کرتے ہوئے کہا کہ فیئر ٹرائل کے بعد سزا ملی۔ ضمانت پر ملزمان لندن جا کر مفرور ہو گئے، بغیر کسی جواز غیر حاضر رہے، اپیلیں خارج کرنے کے سوا کوئی چارا نہیں، حق سماعت کھو چکے ہیں اس لیے کسی ریلیف کے مستحق نہیں۔ گرفتاری دیں یا پکڑے جائیں تو اپیلیں دوبارہ دائر کر سکتے ہیں۔
سیکٹر ایف 14 میں سرکاری پلاٹوں سے متعلق فیصلہ
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ججز، بیوروکریٹس سمیت دیگر سرکاری ملازمین کو قرعہ اندازی سے سیکٹر ایف 14 اور 15 میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ معطل کر دی۔
چیف جسٹس نے کہا کرپشن اور جرائم پر سزا پانے والے ججز کو بھی پلاٹ ملے مگر جن کی زمینیں لی گئیں وہ انصاف کے لیے کہاں جائیں؟ اسلام آباد ہائی کورٹ کےجسٹس محسن اختر کیانی نے گریڈ 22 کے افسران، ججز اور بیورو کریٹس کو ایک سے زائد پلاٹس کی الاٹمنٹ غیر قانونی قرار دیتے ہوئے معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت کی۔
ہائی کورٹ کے احکامات پر موبائل ایپ ٹک ٹاک پر پابندی لگائی گئی جسے بعد میں کھول دیا گیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کا معاملہ کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم دیا جس کے بعد پابندی ہٹا لی گئی۔
لاپتہ افراد کیس
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ وزیراعظم اپنے زیر کنٹرول ایجنسیوں کو لاپتہ صحافی و بلاگر مدثر نارو کو عدالت میں پیش کرنے یا ٹھکانے کا پتہ لگانے کی ہدایت کریں۔
عدالتی حکم پر وزیراعظم عمران خان نے لاپتہ صحافی مدثر نارو کے اہل خانہ سے ملاقات بھی کی، اور جلد بازیابی کی یقین دہانی بھی کرائی۔
جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے 28 اگست 2014 کو تھانہ گولڑہ کی حدود سے اغوا ہونے والے شہری غلام قادر کی عدم بازیابی پر سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، ایس ایس پی انوسٹی گیشن، ایس ایچ او گولڑہ اور تفتیشی افسر کو شہری کے تحفظ میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ایک کروڑ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔
کلبھوشن جادیو کیس
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کو وکیل فراہم کرنے کی حکومتی درخواست پر متعدد سماعتیں ہوئیں۔
اٹارنی جنرل نے بتایا بھارت اس کیس کی پیروی میں سنجیدہ نہیں۔ تاحال بھارت کی جانب سے کلبھوشن جادیو کا وکیل مقرر کرنے کے حوالےسے جواب نہیں آیا۔
موٹر وے زیادتی کیس اور دیگر اہم مقدمات
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے موٹر وے زیادتی کیس کے دونوں ملزمان کوسزائے موت جب کہ اغوا و ڈکیتی کی دفعات کے تحت عمر قید اور جرمانوں کی سزا سنائی۔
ٹرائل میں چھ ماہ کے دوران متاثرہ خاتون سمیت 40 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے۔ نو ستمبر 2020 کو خاتون رات ڈیڑھ بجے بچوں کے ساتھ گوجرانوالہ جا رہی تھی جب پیٹرول ختم ہونے پر پولیس اور رشتہ داروں کا انتظار کرنے لگی اور اس دوران ملزمان نے بچوں کے سامنے خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔
اس کے علاوہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اینٹوں کے بھٹوں پر معصوم بچوں سے زبردستی جبری مشقت ختم کرانے کا حکم دیا گیا۔
رواں برس جولائی میں اسلام آباد میں سنگین نوعیت کے واقعات ہوئے۔ نوجوان جوڑے کو جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔ اُن کی جبری وڈیو بنائی گئی جب کہ دوسرے واقعہ میں سابق سفارت کار کی صاحبزادی نور مقدم کابہیمانہ قتل معروف بزنس مین جعفر کے صاحبزادے ظاہر جعفر نے کیا۔ دونوں واقعات پر اسلام آباد کی ذیلی عدالت میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد ٹرائل جاری ہے۔
مگر اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم قتل کیس اور عثمان مرزا وڈیو وائرل کیس کے ٹرائل دو ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایات جاری کر رکھی ہیں۔ ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد عطا ربانی دونوں کیسز کی سماعت کر رہے ہیں۔
رواں برس دو جنوری کو 22 سالہ جوان اسامہ ستی انسداد دہشت گردی فورس کے اہلکاروں کے ہاتھوں ذاتی رنجش پہ قتل ہوا۔ اہلکاروں کی گرفتاری ہوئی اور انسداد دہشت گردی عدالت میں اکتوبر میں ملزمان پرفرد جرم عائد ہوئی، جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں برس نومبر میں ٹرائل کو تین ماہ میں مکمل کرنے کاحکم دے رکھا ہے۔