جنوبی کوریا کی فوج نے کہا ہے کہ شمالی کوریا نے منگل کو سمندر میں ایک ’مشتبہ بیلسٹک میزائل‘ فائر کیا ہے۔
یہ پیانگ یانگ کی جانب سے ایک ہفتے سے بھی کم مدت میں میزائل تجربے کا دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل شمالی کوریا نے ہائپرسونک میزائل کے تجربے کا اعلان کیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ میزائل منگل کی صبح اس وقت لانچ کیا گیا جب نیو یارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شمالی کوریا کے حال ہی میں کیے گئے ہائپرسونک میزائل کے تجربے پر تبادلہ خیال کیا جا رہا تھا۔
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف نے ایک بیان میں نئے میزائل کے حوالے سے کہا: ’ہماری فوج نے آج صبح تقریباً سات بج کر 27 منٹ پر مشرقی سمندر کی طرف شمالی کوریا کی جانب سے زمین سے فائر کیے گئے ایک مشتبہ بیلسٹک میزائل کا پتہ لگایا ہے۔‘
میزائل لانچ کیے جانے کی اطلاع جاپانی کوسٹ گارڈ نے بھی دی تھی۔ اس کے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ شمالی کوریا نے ’بیلسٹک میزائل جیسی چیز‘ فائر کی تھی۔
امریکہ اور جاپان سمیت چھ ممالک نے پیر کو شمالی کوریا پر زور دیا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بند کمرے کے اجلاس سے قبل ’عدم استحکام پیدا کرنے والے اقدامات‘ بند کرے۔
فرانس، برطانیہ، آئرلینڈ اور البانیہ نے شمالی کوریا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ’مزید عدم استحکام پیدا کرنے والی کارروائیوں سے باز رہے اور مکمل جوہری عدم پھیلاؤ کے مشترکہ مقصد کے لیے بامعنی مذاکرات کرے۔‘
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے اقوام متحدہ کے اجلاس کے مطابق تازہ ترین لانچنگ کا وقت مقرر کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کوریا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سٹریٹجی کے ایک محقق شن بیوم چُل نے اے ایف پی کو بتایا کہ لانچ کے سیاسی اور فوجی مقاصد ہیں۔
انہوں نے کہا: ’شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیاروں کو متنوع بنانے کے لیے تجربات جاری رکھے ہوئے ہے، لیکن اس نے اپنے سیاسی اثر کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دن (میزائل) لانچ کرنے کا وقت مقرر کیا۔‘
سیئول کی ایوا ویمنز یونیورسٹی کے پروفیسر پارک وون گون نے کہا کہ میزائل تجربات کی شرح سے اشارہ ملتا ہے کہ شمالی کوریا اگلے مہینے بیجنگ اولمپکس سے قبل یہ سب کر رہا ہے۔
کووڈ 19 کے خدشات پر ٹوکیو گیمز کو چھوڑنے کے بعد شمالی کوریا کو بیجنگ سرمائی اولمپکس میں شمولیت سے روک دیا گیا ہے۔
کم جونگ ان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد گذشتہ دس سالوں میں شمالی کوریا نے اپنی فوجی ٹیکنالوجی میں تیزی سے اضافہ کیا ہے، جس کی قیمت اسے عالمی پابندیوں کی صورت میں چکانی پڑی ہے۔
کرونا وائرس کی وبا کے دوران شدید معاشی مشکلات کے باوجود کم جونگ ان نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ ملک اپنی فوجی صلاحیتوں میں اضافہ جاری رکھے گا۔
2021 میں جوہری ہتھیاروں سے لیس شمالی کوریا نے کہا تھا کہ اس نے ایک نئی قسم کے آبدوز سے لانچ کیے جانے والے بیلسٹک میزائل، طویل فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائل، ٹرین سے چلنے والے ہتھیار، جسے اس نے ہائپرسونک وار ہیڈ کے طور پر بیان کیا ہے، کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
تازہ ترین تجربہ اس وقت سامنے آیا ہے جب شمالی کوریا نے مذاکرات کی امریکی اپیلوں کا جواب دینے سے انکار کر دیا ہے۔
شمالی کوریا کی حکمران جماعت کی گذشتہ ماہ ایک اہم میٹنگ میں رہنما کم جونگ ان نے امریکہ کا نام لیے بغیر ملک کی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ جاری رکھنے کا عزم کیا۔
2019 میں کم جونگ ان اور اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مذاکرات کے خاتمے کے بعد واشنگٹن اور پیانگ یانگ کے درمیان بات چیت تعطل کا شکار ہے۔
ٹرمپ کے جانشین جو بائیڈن کے دور میں، امریکہ نے بارہا شمالی کوریا کے نمائندوں سے ملاقات کے لیے اپنی رضامندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جوہری تخفیف کی کوشش کرے گا۔
لیکن شمالی کوریا نے اب تک اس پیشکش کو مسترد کر دیا ہے اور واشنگٹن پر ’دشمنی‘ پر مبنی پالیسیوں پر عمل کرنے کا الزام لگایا ہے۔