مجھے فرنچ فرائز بہت پسند ہیں۔ آپ کو بھی ضرور پسند ہوں گے۔ انہیں کھاتے ہوئے میری طرح گِلٹ بھی محسوس کرتے ہوں گے اور سوچتے ہوں گے کہ کاش آپ انہیں بغیر کسی گِلٹ کے روز کھا سکتے۔
روز کا تو معلوم نہیں لیکن ایئر فرائر کی مدد سے آپ اس گلٹ کو بہت حد تک کم کر سکتے ہیں۔
ایئر فرائر کچھ سال پہلے مارکیٹ میں تب آئے تھے جب ایک کمپنی نے اوون کی ٹیکنالوجی کو ایک نئے ڈیزائن اور نام کے ساتھ مارکیٹ میں متعارف کروایا تھا۔
لوگوں کو وہ آئیڈیا بہت پسند آیا تھا اور کیوں نہ آتا۔ نئی مشین نہ صرف دکھنے میں خوبصورت تھی بلکہ یہ اوون کے مقابلے میں جگہ بھی کم گھیرتی تھی۔ اس کا استعمال بھی آسان تھا اور صفائی بھی آسانی سے کی جا سکتی تھی۔
دیکھتے ہی دیکھتے دیگر کمپنیوں نے بھی ایئر فرائر بنانے شروع کر دیے۔ آج یہ مغربی ممالک میں عام استعمال ہوتے ہیں۔
پاکستان میں نسبتاً نئے ہیں۔ ہمارے ہاں اب تک اوون عام نہیں ہو سکا ہے۔ ایئر فرائر کو تو ہر گھر میں پہنچنے میں سالوں لگ جائیں گے۔
میں نے اپنا پہلا ایئر فرائر کچھ سال پہلے چین میں ہی لیا تھا۔ اس وقت پاکستان میں ایک اچھا ایئر فرائر 20 ہزار کا ملتا تھا۔ چین میں مجھے وہ ایئر فرائر دو ہزار سے بھی کم پاکستانی روپوں میں پڑا تھا۔
چین میں ایسی چیزیں بہت سستی ہیں۔ کہاں 20 ہزار اور کہاں دو ہزار۔ رزلٹ دیکھیں تو بالکل وہی جو ایک کسی بھی نامور برانڈ کے ایئر فرائر کا ہوتا ہے۔
چینی ٹیکنالوجی کاپی کرنے کے ماہر ہیں۔ وہ ہر مہنگی ٹیکنالوجی کو کاپی کر کے اپنے لوگوں اور دنیا کو سستے داموں فراہم کرکے مارکیٹ لوٹ لیتے ہیں۔
ایئر فرائر چوکور یا انڈے کی شکل کے ہوتے ہیں۔ ان کا سائز بس ایک کافی میکر جتنا ہوتا ہے۔ آپ انہیں آسانی سے اپنے باورچی خانے میں کسی بھی شیلف پر رکھ سکتے ہیں۔
چوکور ایئر فرائر مائیکروویو اوون کی شکل کا ہوتا ہے۔ اس میں ایک ٹرے رکھی ہوتی ہے جس پر تلی جانے والی اشیا رکھی جاتی ہیں۔ انڈے کی شکل والے ایئر فرائر میں ٹرے کی جگہ ٹوکری ہوتی ہے جو اس میں سے باہر نکالی جا سکتی ہے۔
ایئر فرائر میں اشیا تیل کی بجائے ہوا کی مدد سے تلی جاتی ہیں۔ اس میں گرم ہوا کھانے کو بالکل ویسے پکاتی ہے جیسے گرم تیل کڑاہی میں تلی جانے والی اشیا کو پکاتا ہے۔
اور یہی اس کی خوبی ہے۔ تیل میں تلی ہوئی اشیا کھانے سے کولیسٹرول، دل کی بیماریوں، ذیابیطس اور کینسر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ایئر فرائر ان امکانات کو بہت حد تک کم کر دیتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق ایئر فرائر میں تلی گئی اشیا میں کیلوریز تیل میں تلے ہوئے کھانے کی نسبت ستر سے اسی فیصد تک کم ہوتی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گورے ایئر فرائر میں گوشت، سبزی، انڈے، پیزا، نگٹس اور ڈونٹ وغیرہ بناتے ہیں۔ دیسی لوگ نان بھی بنا لیتے ہیں۔ پکوڑے بہر حال نہیں بن سکتے۔ انہیں تلنے کے لیے تیل کا ہی استعمال کرنا پڑے گا۔
مجھے ایئر فرائر اس کی آسانی کی وجہ سے اچھا لگتا ہے۔ آپ کو اس کے سامنے کھڑا نہیں رہنا پڑتا۔ بس ٹوکری میں چیزیں رکھیں۔ ٹوکری فرائر میں ڈالیں۔ فرائر چلائیں اور اپنے کاموں میں لگ جائیں۔ مطلوبہ وقت کے بعد فرائر خود بخود بند ہو جائے گا اور آپ کی رکھی ہوئی شے پک چکی ہوگی۔ اسے پلیٹ میں نکالیں اور سرو کر دیں۔
ایئر فرائر کے نقصانات بھی کچھ زیادہ نہیں ہیں۔ کچھ لوگ اس کے سائز پر اعتراض کرتے ہیں۔ ایئر فرائر میں جو ٹرے یا ٹوکری ہوتی ہے اس پر ایک وقت میں بہت زیادہ کھانا نہیں رکھا جا سکتا جبکہ اوون یا کڑاہی میں ایک وقت میں زیادہ کھانا بنایا جا سکتا ہے۔
اگر آپ ایئر فرائر میں فرنچ فرائز بنا رہے ہوں تو آپ کو آلو کے ہر قتلے کو علیحدہ علیحدہ رکھنا ہو گا تاکہ اسے ہر سمت سے ہوا لگ سکے اور وہ اچھی طرح سے تل سکے۔
اس چکر میں ایئر فرائر سے ایک وقت میں بہت کم فرائز ہی بنائے جا سکتے ہیں۔ جن کے خاندان بڑے ہوں انہیں بار بار ایئر فرائر چلانا پڑتا ہے۔ اس میں انہیں زیادہ وقت لگتا ہے۔
اسی طرح اگر آپ چکن روسٹ کر رہے ہوں تو وہ بھی ایک وقت میں ایک یا دو افراد کے لیے ہی بنایا جا سکتا ہے۔
ایئر فرائر پر دوسرا اعتراض یہ ہوتا ہے کہ زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے اس میں کھانا جل سکتا ہے۔ کچھ تحقیقات میں یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ یہ کھانے میں موجود اچھی چکنائی کو بھی ضائع کر دیتا ہے۔
ان اعتراضات کے باوجود ایئر فرائر کی افادیت سے کسی صورت انکار نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ان لوگوں کے لیے بہترین ہے جو صحت مند زندگی اپنانا چاہتے ہیں۔
یہ ان کے لیے بھی بہترین ہے جو اپنی زندگی میں اوون کی کمی شدت سے محسوس کرتے ہیں اور کسی بھی وجہ سے اسے خرید نہیں پاتے۔
ہاں، اس کے استعمال سے بجلی کے بِل میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ وہ ہر کوئی اپنے حساب سے دیکھ لے۔