وفاقی حکومت نے اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون کے ایک فلیٹ میں لڑکے اور لڑکی کو برہنہ کر کے ویڈیو بنانے کے مقدمے کی خود پیروی کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس سے قبل منگل کو عثمان مرزا کیس میں متاثرہ خاتون نے ملزمان کو پہچاننے سے انکار کیا اور اپنے ساتھ مبینہ زیادتی کی تردید کرتے ہوئے پولیس پر جھوٹا کیس بنانے کا الزام لگایا تھا۔
تاہم اب حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی سیکریٹری ملیکہ بخاری نے ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ عثمان مرزا کیس کی پیروی ریاست خود کرے گی۔
ملیکہ بخاری نے بدھ کو اپنی ٹویٹ میں کہا کہ اس حوالے سے وزارت قانون میں اجلاس منعقد کیا گیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ریاست عثمان مرزا کیس کی پیروی کرے گی۔ ’وفاقی حکومت نے پیروی کا فیصلہ متاثرہ لڑکی کی جانب سے ملزمان کو نا پہچاننے کے تناظر میں کیا گیا ہے۔‘
ملیکہ بخاری کا کہنا ہے کہ ’ناقابل تردید ویڈیو اور فرانزک شواہد ریکارڈ پر موجود ہیں۔‘
Meeting held at @MoLawJusticeof1
— Maleeka Bokhari (@MalBokhari) January 12, 2022
The State will pursue prosecution in the Usman Mirza case irrespective of recent developments relating to victim's testimony.Irrefutable video & forensic evidence on record- anyone harrassing & stripping a woman must face full force of the law. pic.twitter.com/SHRMCzhXk1
’خاتون کو ہراساں اور برہنہ کرنے پر کسی بھی شخص کو قانون کی پوری طاقت کا سامنا کرنا ہو گا۔‘
دوسری جانب وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بھی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ عثمان مرزا، جی ٹی روڈ ریپ کیس اور جتوئی کیس ’ہمارے نظام انصاف کے لیے چیلنج ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ’سوال یہ ہے کہ یہ کیس روزانہ کی بنیاد پر کیوں نہیں چل رہے اور ان کو عمومی مقدموں کے طور پر کیوں لیا جا رہا ہے؟‘
’پراسیکیوشن اور عدالت اپنی ذمہ داری نبھائیں ان کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا ریاست کا فرض ہے۔‘
عثمان مرزا، GT Road Rape case اور جتوئ کیس ہمارے نظام انصاف کیلئے چیلنج ہیں سوال یہ ہے کہ یہ کیس روزانہ کی بنیاد پر کیوں نہیں چل رہے اور ان کو عمومی مقدموں کے طور پر کیوں لیا جا رہا ہے؟ پراسیکیوشن اور عدالت اپنی ذمہ داری نبھائیں ان کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا ریاست کا فرض ہے https://t.co/qPrsdJluxy
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) January 12, 2022
واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت کی ایک مقامی عدالت میں منگل کو اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے متاثرہ خاتون نے کہا تھا کہ انہوں نے کسی ملزم کی شناخت نہیں کی، جب کہ پولیس نے ان سے کئی سادہ کاغذوں پر دستخط لیے اور انگوٹھے لگوائے تھے۔
لڑکی کی طرف سے سٹیمپ پیپر پر تحریر کردہ بیان حلفی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں جمع کروا دیا گیا، جس میں انہوں نے کہا کہ بیان حلفی بغیر کسی دباؤ کے دیا جا رہا ہے۔
لڑکی نے اپنے بیان حلفی میں کہا ہے کہ ’پولیس نے یہ سارا معاملہ خود بنایا ہے، میں نے کسی بھی ملزم کو شناخت کیا اور نہ ہی کسی پیپر پر دستخط کیے۔‘