وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر ای الیون میں تشدد اور ریپ کا نشانہ بننے والی لڑکی کا کہنا ہے کہ ملزم عثمان مرزا اور اس کے دوستوں نے انہیں اور ان کے دوست کو ’زنا‘ پر مجبور کیا، اور وہ لوگ ان کا مذاق اڑاتے رہے اور تمام واقعات کی فلم بندی بھی کرتے رہے۔
لڑکی اور لڑکے پر جنسی اور جسمانی تشدد اور اس کی ویڈیو وائرل ہونے سے متعلق مقدمے میں عدالت میں جمع کیے گئے چالان کے مندرجات منظر عام پر آ گئے ہیں۔
عدالت میں پولیس کی جانب سے جمع کروائے گئے چالان کے مطابق عثمان ابرار (عثمان مرزا) تمام وقعات کا مرکزی کردار ہیں، اور انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر لڑکے اور لڑکی کی نازیبا ویڈیو بنائی، انہیں بلیک میل کیا اور ان سے بھتے کی رقم بھی وصول کی۔
گولڑہ شریف پولیس سٹیشن کی جانب سے عدالت میں پیش کیے گئے چالان کے مطابق ملزم کی نشاندہی پر ویڈیو بنانے والا موبائل فون اور لڑکے، لڑکی کو ڈرانے کی غرض سے استعمال ہونے والا پستول (گلاک 9 ایم ایم) بھی برآمد کیے گئے۔
چالان کے مطابق ملزم عمر بلال نے عثمان مرزا کے کہنے پر لڑکے اور لڑکی سے سوا گیارہ لاکھ روپے بطور بھتہ وصول کرنے کا انکشاف بھی کیا۔
اس نے پولیس کو بتایا کہ بھتے کی رقم میں سے چھ لاکھ روپے عثمان کو دیے گئے جب کہ باقی دوسرے ساتھیوں میں تقسیم کر دیے گئے۔
متاثرہ لڑکے اور لڑکی کے مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کروائے گئے بیانات کو بھی چالان کاحصہ بنایا گیا ہے۔
پولیس چالان کے مطابق متاثرہ لڑکی نے مجسٹریٹ کے سامنے بیان دیا کہ ’عثمان مرزا اور اس کے دوست ہمارا مذاق اڑاتے اور ویڈیو بناتے رہے۔‘
چالان کے مطابق لڑکی نے اپنے بیان میں بتایا کہ ’ملزم عثمان نے مجھے لڑکے کے ساتھ زنا کرنے کا کہنا، بصورت دیگر انہوں نے مجھے ریپ کرنے کی دھمکی دی، جب کہ اس کے دوست بھی اسی قسم کی دھمکیاں دیتے رہے۔‘
لڑکی نے کہا کہ عثمان اور اس کے ساتھیوں نے لڑکے پر تشدد کیا، اس کی پینٹ اتروائی گئی اور پھر ان دونوں کو جنسی عمل پر مجبور کیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اپنے بیان میں متاثرہ لڑکی نے مزید کہا کہ ’عثمان اور اس کے ساتھیوں نے زبردستی برہنہ ڈانس کرنے اور برہنہ حالت میں گھومنے پر مجبور کیا، جب کہ اس دوران عثمان اور اس کے دوست ہمارا مذاق اڑاتے اور ویڈیو بناتے رہے، جو بعد میں سوشل میڈیا پر وائرل بھی کی گئی۔‘
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست کی سماعت کے دوران عثمان مرزا کے وکیل نے کہا تھا کہ ان کے موکل واردات کے وقت وہاں موجود تھے نہ ہی انہوں نے یہ جرم کیا ہے۔
مذکورہ جوڑے پر تشدد اور ان کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کی ایف آئی آر چھ جولائی کو تھانہ گولڑہ شریف میں درج کی گئی تھی، عدالت نے ملزمان پر فرد جرم عائد کرنےکے لیے 28 ستمبر کی تاریخ مقرر کر رکھی ہے۔