ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے اتوار کو انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار امر گرڑو کو دیے جانے والے بیان میں کہا ہے کہ ’میرے بھائی کے یرغمال بنانے کے بحران میں ملوث ہونے سے متعلق جھوٹی اور بے بنیاد افواہیں اس بات کی مثال ہیں کہ کیسے امریکی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا ٹرولز بغیر کسی ثبوت کے کوئی الزام عائد کر دیتے ہیں خاص طور پر اگر کوئی سیاہ فام، براؤن یا مسلمان ہو تو۔‘
فوزیہ صدیقی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’الحمداللہ ٹیکساس میں یرغمال بنانے کا بحران ختم ہوا۔‘
اس طرح بے گناہ کو ہی مجرم بنادیا جاتا ہے اور بے گناہ عافیہ کو قید میں رکھا جاتا ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ ’یہ غیر زمہ دار صحافی اور شیطان کے ایجنٹس کتنی زندگیاں تباہ کریں گے؟‘
امریکی ریاست ٹیکساس کے علاقے کولیویل کے پولیس چیف نے اتوار کو نیوز کانفرنس کے دوران ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا ہے کہ جس شخص نے یہودیوں کی عبادت گاہ میں چار افراد کو یرغمال بنایا تھا وہ اب ہلاک ہو چکا ہے۔
پولیس چیف مائیکل ملر نے نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ ’ریسکیو ٹیم سینیگاگ کے اندر داخل ہوئی تھی اور اب مشتبہ شخص ہلاک ہوچکا ہے۔‘
اس سے قبل امریکی ریاست ٹیکساس کے گورنر کا کہنا تھا کہ یہودیوں کی عبادت گاہ میں یرغمال بنائے جانے والے تمام افراد کو بغیر کوئی نقصان پہنچائے رہا کر دیا گیا ہے۔
ریاست کے گورنر گریگ ایبٹ نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’دعائیں قبول ہوگئیں، تمام یرغمالی زندہ اور محفوظ باہر آگئے ہیں۔‘
Prayers answered.
— Greg Abbott (@GregAbbott_TX) January 16, 2022
All hostages are out alive and safe.
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ٹیکساس کے علاقے کولیویل کی پولیس کا کہنا ہے کہ اتوار کو (امریکہ میں ہفتے کی شام) ٹیکساس میں یہودیوں کی عبادت گاہ میں یرغمال بنائے جانے والے افراد میں سے ایک کو رہا کر دیا گیا ہے۔
کولیویل پولیس کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’شام پانچ بجے یرغمال بنایے جانے والے ایک مرد کو کوئی نقصان پہنچائے بغیر رہا کر دیا گیا۔‘
بیان کے مطابق ’وہ شخص اپنے خاندان والوں کے ساتھ جلد ام جلد جا ملے گا اور انہیں کسی طبی امداد کی ضرورت نہیں ہے۔‘
امریکی پولیس کا کہنا ہے کہ پاکستانی سائنس دان عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے اتوار کی صبح (امریکہ میں ہفتے کی شام) ٹیکساس میں یہودیوں کی عبادت گاہ یرغمال بنائے جانے والے افراد میں سے ایک کو چھوڑ دیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹیکساس میں یہودیوں کی سینیگاگ میں عبادت کے دوران چند افراد کو یرغمال بنا لیا۔
امریکی حکام کے مطابق اس مشتبہ شخص کو لائیو سٹریم میں چیختے ہوئے سنا جا سکتا ہے اور وہ پاکستانی نیورو سائنس دان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کر رہا تھا جنہیں افغانستان میں امریکی فوج کے افسران کو قتل کرنے کی کوشش کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔
قانون نافذ کرنے والے دو اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے پی کو بتایا کہ ابتدائی طور پر کم از کم چار یرغمالیوں کے بارے میں خیال کیا گیا تھا کہ وہ عبادت گاہ کے اندر موجود ہیں۔
ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ ابتدا میں خیال کیا جا رہا تھا کہ یہودیوں کی عبادت گاہ (سینیگاگ) کے ربی بھی یرغمال بنائے جانے والوں میں شامل ہیں۔
قانون نافذ کرنے والے ایک اہلکار نے مزید بتایا کہ مشتبہ شخص نے مسلح ہونے کا دعویٰ کیا ہے لیکن حکام نے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکے کہ واقعی ایسا ہی ہے۔
کولیویل پولیس ڈیپارٹمنٹ نے کہا کہ ایک یرغمالی کو شام 5 بجے کے فوراً بعد رہا کر دیا گیا جسے طبی امداد کی ضرورت نہیں تھی۔
حکام ابھی تک حملے کے اصل محرکات جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ یرغمال بنانے والے کو عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے سنا گیا ہے۔
پاکستانی نیورو سائنس دان کا مبینہ طور پر القاعدہ سے تعلق کا شبہ ہے جنہیں افغانستان میں حراست کے دوران امریکی فوجی افسران کو قتل کرنے کی کوشش کرنے کے ’جرم‘ میں قید سزا سنائی گئی تھی۔
حکام کے مطابق مشتبہ اغوا کار نے یہ بھی کہا کہ وہ عافیہ کے ساتھ بات کرنا چاہتا ہے جو ٹیکساس کی وفاقی جیل میں قید ہیں۔
حکام نے کہا کہ تفتیش کار تاحال اغوا کار کی شناخت نہیں کر سکے۔
حکام نے خبردار کیا ہے کہ یہ معلومات ابتدائی تحقیقات پر مبنی ہیں کیونکہ صورتحال اب بھی تیزی سے بدل رہی رہی ہے۔
ایک قانون نافذ کرنے والے اہلکار نے بتایا کہ نیویارک شہر میں ایک ربی کو ایک کال موصول ہوئی جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہیں عبادت گاہ میں یرغمال بنایا گیا ہے۔ نیویارک شہر کے ربی نے اس کال کی اطلاع دینے کے لیے 911 کو آگاہ کیا۔
ایف بی آئی ڈلاس کی ترجمان کیٹی چومونٹ نے بتایا کہ پولیس کو سب سے پہلے صبح 11 بجے کے قریب سینیگاگ بلایا گیا اور اس کے فوراً بعد آس پاس کے علاقے سے لوگوں کو نکال لیا گیا۔
چومونٹ نے کہا کہ اب تک کسی بھی شخص کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
چومونٹ نے کہا: ’یہ ایک بدلتی ہوئی صورتحال ہے اور یہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بہت سے اہلکار موجود ہیں۔‘
سینیگاگ میں ہونے والی عبادت کو اس کے فیس بک پیج پر براہ راست نشر کیا جارہا تھا۔
فورٹ ورتھ سٹار ٹیلیگرام کی رپورٹ کے مطابق لائیو سٹریمنگ کے دوران ایک غصے سے بھرے شخص کی آواز سنی جا سکتی ہے۔ تاہم ویڈیو میں یہ واضح نہیں کہ عبادت گاہ کے اندر کیا ہو رہا ہے۔
اخبار کے مطابق 2 بجے سے کچھ دیر پہلے مشتبہ شخص نے کہا: ’آپ کو کچھ کرنا ہوگا۔ میں اسے (عافیہ صدیقی کو) مرتا نہیں دیکھنا چاہتا۔‘
چند لمحوں بعد فیڈ ختم کر دی۔ میٹا کمپنی کے ترجمان نے بعد میں تصدیق کی کہ فیس بک نے ویڈیو کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیا ہے۔
متعدد لوگوں نے یرغمال بنانے والے کو عافیہ صدیقی کو لائیو سٹریم پر اپنی ’بہن‘ کہتے ہوئے سنا لیکن ڈیلاس فورٹ ورتھ ٹیکساس میں کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر فیضان سید نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ عافیہ صدیقی کا بھائی محمد صدیقی اس واقعے میں ملوث نہیں ہے۔
فیضان نے کہا کہ اسلامک ریلیشنز کی حمایت اور دعائیں یہودی عبادت گاہ میں یرغمال بنائے گئے افراد کے ساتھ ہیں۔
ٹیکساس کی رہائشی وکٹوریہ فرانسس نے اے پی کو بتایا کہ انہوں نے لائیو سٹریم ختم ہونے سے پہلے تقریباً ایک گھنٹہ یہ سب آن لائن دیکھا۔
وکٹوریہ نے کہا کہ انہوں نے مشتبہ شخص کو امریکہ کے خلاف چیختے سنا جن کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس بم ہے۔
وکٹوریہ نے رابطہ کرنے پر اے پی کو بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ شخص پولیس ڈیپارٹمنٹ سے فون پر بات کر رہا تھا۔ ربی اور ایک اور شخص کو بھی ان کے ساتھ بات چیت کی کوشش کرتے سنا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جب لائیو سٹریم ختم ہوئی تو وہ شخص کافی غصے میں تھا۔
کولیویل تقریباً 26 ہزار افراد پر مشتمل قصبہ ہے جو فورٹ ورتھ سے تقریباً 15 میل شمال مشرق میں واقع ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ادھر وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے ہفتے کی شام اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ صدر جو بائیڈن کو اس واقعے پر بریفنگ دی گئی ہے اور وہ سینیئر حکام سے اپ ڈیٹس حاصل کر رہے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیت نے کہا کہ وہ بھی اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا: ’ہم یرغمالیوں اور بازیاب کرانے والوں کی حفاظت کے لیے دعاگو ہیں۔‘
ملک کے سب سے بڑے مسلم ایڈوکیسی گروپ سی اے آئی آر نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔
سی اے آئی آر کے نیشنل ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈورڈ احمد مچل نے ایک بیان میں کہا: ’یہ تازہ ترین واقعہ یہودی دشمنی پر مبنی ہے اور یہ حملہ ایک عبادت گاہ پر ہوا جو ایک ناقابل قبول ہے۔ ہم یہودی برادری کے ساتھ یکجہتی کے لیے کھڑے ہیں اور ہم دعا کرتے ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے حکام یرغمالیوں کو جلد اور محفوظ طریقے سے آزاد کرانے میں کامیاب ہوں۔ کوئی وجہ اس جرم کو جواز یا معافی کے قابل نہیں بنا سکتی۔‘
برینڈیز یونیورسٹی اور میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے ایڈوانس ڈگریوں کے حامل پاکستانی نیورو سائنسدان عافیہ صدیقی کو 2010 میں 86 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔