لندن کی عدالت میں پراسیکیوشن نے بتایا ہے کہ نیدر لینڈز میں مقیم پاکستانی بلاگر کو ’قتل‘ کے لیے طے شدہ رقم کا کچھ حصہ بھجوانے کے لیے پاکستان میں موجود ایک بینک کو استعمال کیا گیا تھا۔
کنگزٹن کراؤن کورٹ میں پیر کو ہونے والی سماعت کے دوران کراؤن پراسیکیوشن سروسز نے یہ بات جیوری کو بتائی۔
واضح رہے کہ لندن کی عدالت میں ایک شخص پر پاکستانی بلاگر وقاص گورایہ کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کے الزام میں مقدمے کا آغاز 13 جنوری کو ہوا تھا۔
اس حوالے سے عدالت کو بتایا گیا تھا کہ 31 سالہ محمد گوہر خان کو بطور ’کرائے کے قاتل‘ خدمات انجام دینے کے لیے پیسے دیے گئے تھے۔
محمد گوہر خان کو گذشتہ سال جون میں گرفتار کیا گیا تھا جبکہ انہوں نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
اب پیر کو ہونے والی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ تقریباً پانچ ہزار پاؤنڈ کی رقم مزمل عرف مڈز نے مقامی پاکستانی نجی بینک میں محمد امین آصف نامی شخص کے اکاؤنٹ میں جمع کروائی۔
دا نیوز کے انٹرنیشنل ایڈیشن میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق یہ رقم غیرقانونی طریقے، یعنی ہنڈی، کے ذریعے مبینہ طور پر گوہر خان کو منتقل کی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
استغاثہ نے تیسری سماعت کے موقع پر عدالت کو بتایا کہ ایسا کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ نجی بینک یا محمد امین آصف کو رقم منتقلی کے اصل مقصد کا علم تھا تاہم کراؤن پراسیکیوشن کے خیال میں آصف نے ہنڈی کے ذریعے رقم منتقلی میں حصہ ضرور لیا۔
پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ مئی 2021 میں رقم منتقلی میں تاخیر ہوئی تھی کیونکہ ’کرائے کے قاتل‘ گوہر اور ان کے مبینہ ہینڈلر مزمل شناخت ظاہر کیے بنا رقم کے منتقلی کے طریقے پر غور کر رہے تھے۔
عدالت کو بتایا گیا ہے کہ گذشتہ سال 30 اپریل کو مبینہ کرائے کے قاتل گوہر خان نے مزمل عرف مڈز کو چنیوٹ کے رہائشی محمد امین آصف کی اکاؤنٹ تفصیلات واٹس ایپ کے ذریعے بھیجیں۔
دا نیوز کے مطابق ان دونوں افراد کے درمیان طے پایا تھا کہ پاکستانی بلاگر کے قتل کی صورت میں ایک لاکھ پاؤنڈ دیے جائیں گے، جس میں سے گوہر خان کو 80 ہزار پاؤنڈ ملنے تھے جبکہ باقی رقم مزمل کو جانی تھی۔
خیال رہے کہ پاکستانی بلاگر وقاص گورایہ کے خلاف گذشتہ چند روز سے سوشل میڈیا پر خواتین صحافیوں کو ’ہراساں کرنے‘ پر پاکستان میں مہم بھی چلائی جا رہی ہے جس میں سوشل میڈیا پر ان کے اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل جمعے کو ہونے والی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا تھا کہ پاکستانی بلاگر کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کرنے والے شخص نے کئی روز ان کے گھر کے باہر گزارے اور شیفز کے استعمال والی چھری بھی خرید رکھی تھی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق استغاثہ کی سربراہی کرنے والی ایلیسن مورگن کیو سی نے عدالت کو بتایا تھا کہ دسمبر 2018 میں وقاص گورایہ کو ایف بی آئی کی جانب سے یہ اطلاع موصول ہوئی تھی کہ وہ ایک ’کِل لسٹ‘ (قتل کی فہرست) پر ہیں۔
استغاثہ کے مطابق وقاص گورایہ کو انٹرنیٹ پر اور آمنے سامنے دھمکیاں دی گئی تھیں۔