پاکستان میں پہلی مرتبہ کمرشل الیکٹرک گاڑیاں متعارف

یہ گاڑیاں ستارہ انجینیئرز فیصل آباد اور ٹیسلا انڈسٹریز اسلام آباد نے جوائنٹ وینچرز کے تحت چین سے درآمد کی ہیں اور آئندہ سال تک ان کی پاکستان میں اسمبلنگ شروع ہو جائے گی۔

آئے روز پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے سے پریشان پاکستانی اس خرچے سے جان چھڑانے کے لیے تیار ہو جائیں کیونکہ پاکستان میں پہلی مرتبہ ایک نہیں بلکہ دو ’ملٹی پرپز کمرشل الیکٹرک وہیکلز‘ اور انہیں چارج کرنے کے لیے ’ای وی چارجر‘ اور ’اے سی چارجر‘ متعارف کروا دیے گئے۔

یہ گاڑیاں ستارہ انجینیئرز فیصل آباد اور ٹیسلا انڈسٹریز اسلام آباد نے جوائنٹ وینچرز کے تحت چین سے درآمد کی ہیں اور آئندہ سال تک ان کی پاکستان میں اسمبلنگ شروع ہو جائے گی۔

ستارہ انجینیئرز کے ڈائریکٹر احمد نواز کہتے ہیں کہ انہوں نے کمرشل الیکٹرک گاڑیاں اسی لیے متعارف کروائی ہیں کہ ان کے چلانے والوں کو پتہ ہوتا ہے کہ انہوں نے سواری یا سامان کہاں سے لینا ہے اور کہاں پہنچانا ہے۔

انہوں نے بتایا: ’کمرشل وہیکل کو اپنا پوائنٹ پتہ ہوتا ہے کہ اس نے کتنے کلومیٹر طے کرنے ہیں، اس لیے ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ اگر ہمیں الیکٹرک وہیکلز کی مارکیٹ میں آنا ہے تو پھر کمرشل وہیکل سے شروع کیا جائے تاکہ ہم اسے مزید دو تین سال میں کامیاب کریں اور پھر ڈومیسٹک کار بھی لے کر آئیں تاکہ وہ عام استعمال میں آ سکیں۔‘

اب تک پاکستان میں جتنی بھی الیکٹرک کاریں یا وہیکلز درآمد کی جا رہی ہیں وہ ڈومیسٹک وہیکلز کے زمرے میں آتی ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں ’میکسمس‘ کارگو وین اور ’ٹورر‘ منی بس پہلی ایسے الیکٹرک وہیکلز ہیں جو کمرشل کیٹیگری میں آتی ہیں۔

اس بارے میں احمد نواز نے بتایا: ’یہ بہت کم خرچ ہیں اور کمرشل الیکٹرک وہیکل گاڑی قیمت اور فرسودگی ڈال کر تقریباً تین سے ساڑھے تین روپے فی کلومیٹر میں پڑے گی۔‘

ان کا کہنا تھا: ’ہم اس کی لوکل وارنٹی دے رہے ہیں۔ ڈیڑھ لاکھ کلومیٹر یا پانچ سال جو پہلے پوری ہو جائے۔‘

دنیا بھر میں الیکٹرک وہیکلز کی سب سے بڑی خوبی تو پیٹرول اور ڈیزل پر آنے والے اخراجات کی بچت قرار دی جاتی ہے، لیکن ان کا اصل فائدہ یہ ہے کہ ان کے سائلنسر سے کسی قسم کا دھواں خارج نہیں ہوتا بلکہ اس میں سرے سے سائلنسر موجود ہی نہیں ہے۔

اس طرح الیکٹرک وہیکلز خریدنے والوں کو پیٹرول یا ڈیزل کے ساتھ ساتھ موبل آئل اور فلٹر کی تبدیلی سے بھی نجات مل جاتی ہے۔

واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے ماحولیاتی آلودگی میں کمی کے لیے یہ اعلان کر رکھا ہے کہ 2030 تک ملک میں چلنے والی گاڑیوں میں سے کم از کم 30 فیصد گاڑیاں بجلی پر چلیں گی۔

ٹیسلا انڈسٹری کے ذیلی ادارے گوگو موٹرز کے سی ای او عامر حسین کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی نے حکومت کی اسی پالیسی کو سامنے رکھتے ہوئے کمرشل الیکٹرک وہیکلز متعارف کروانے کا فیصلہ کیا تھا۔

تاہم ان کا کہنا ہے: ’گذشتہ چار ماہ میں حکومت نے الیکٹرک وہیکل پالیسی میں چار مرتبہ تبدیلی کی ہے اور آخری بار منی بجٹ میں الیکٹرک وہیکل پر سیلز ٹیکس پانچ فیصد سے بڑھا کر ساڑھے 12 فیصد کر دیا ہے۔‘

ان کے مطابق: ’کمرشل الیکٹرک وہیکلز کے استعمال سے بڑے شہروں میں سموگ اور فضائی آلودگی کے مسائل میں کمی آئے گی، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ حکومت اپنا ویژن کلیئر کرے کہ وہ پاکستان میں الیکٹرک وہیکلز کو کتنی جلدی عام کرنا چاہتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

الیکڑک وہیکلز خریدنے کے خواہش مند افراد کی سب سے بڑی پریشانی یہ ہے کہ اگر وہ پیٹرول یا ڈیزل پر چلنے والی گاڑیوں کی نسبت مہنگی الیکٹرک وہیکل خرید بھی لیں تو لمبے سفر کے دوران اس کی چارجنگ کیسے ممکن ہوگی۔

ایسے صارفین کی ایک اورمشکل یہ بھی ہے کہ پیٹرول کی طرح بجلی کی قیمتوں میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

اس بارے میں عامر حسین کا کہنا ہے کہ ’بجلی کی قیمت پیٹرول یا ڈیزل کی نسبت اب بھی بہت کم ہے جبکہ سولر چارجنگ سٹیشنز سے اس لاگت کو مزید کم کیا جا سکتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت پاکستان میں الیکٹرک وہیکلز کی چارجنگ کا سب سے زیادہ بڑا نیٹ ورک ان کی کمپنی کا ہے۔‘

عامر حسین کے مطابق: ’پشاور سے لے کر رحیم یار خان تک آپ کسی بھی الیکٹرک کار پر سفر کر سکتے ہیں۔ چارجنگ سٹیشن اسلام آباد میں ہے، پشاور میں ہے، بھیرہ میں ہے، پنڈی بھٹیاں میں، عبدالحکیم میں، ملتان میں اور فیصل آباد میں بھی اسی مہینے ایک چارجر انسٹال ہو جائے گا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’یہ گاڑی 11 سیٹر ہے اور ایئرکنڈیشنر کے ساتھ ایک چارج میں 250 کلومیٹر سفر طے کرتی ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ رینج 300 کلومیٹر ہے جبکہ بیٹری کی لائف تقریباً دس لاکھ کلومیٹر کے قریب ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’الیکٹرک کار کی کیپٹل کاسٹ تھوڑی زیادہ ہوتی ہے کیونکہ اس میں بیٹری کی قیمت بھی شامل ہوتی ہے، لیکن اپنے آپریٹنگ کاسٹ کی وجہ سے یہ بہت جلد اس فرق کو ختم کر دیتی ہے۔‘

اس کار کی لانچنگ تقریب میں شریک شہری بھی پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے سے پریشان نظر آئے اور ان کی خواہش یہی تھی کہ الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشنز کی تعداد بڑھائی جائے تاکہ وہ بغیر کسی قسم کے خدشات اور اندیشوں کے انہیں اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنا سکیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی