فارمولا ون نے یوں تو چین میں اپنے قدم سال 2004 میں شنگھائی میں ہونے والے گراں پری کے بعد ہی جما لیے تھے لیکن شائقین کو اپنی جانے متوجہ کرنے کی اس کی کوششیں فارمولا ون میں ’پہلے چینی ڈرائیور‘ کی شمولیت کے بعد کامیاب ہوتی نظر آتی ہیں۔
ریسنگ ویب سائٹ موٹرز سپورٹ کے مطابق گراں پری کے منتظمین اس وقت سے ہی ایک مقامی سٹار تلاش کرنے کی کوشش کر رہے تھے تاکہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کی دولت سے مناسب فائدہ اٹھایا جا سکے۔
گراں پری منتظمین کی ان کوششوں کو یہ کامیابی اس وقت ملتی نظر آئی جب چین سے تعلق رکھنے والے گوان یو زہو فارمولا ٹو سے گریجویٹ ہو کر فارمولا ون کے لیے پہلے فل ٹائم چینی ڈرائیور بن چکے ہیں۔ وہ والٹیری بوٹاس کے ٹیم میٹ کے طور پر الفا رومیو میں شامل ہو چکے ہیں۔
گوان زہو جن کو قریبی حلقوں میں ’جو‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، کو ’ایف ون کے لیے ایک زبردست خبر‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
ان کی ٹیم کے کوچ سٹیفنو ڈومینیشالی ہیں، جو اس بات سے خوش ہیں کہ ’اب لاکھوں چینی شہریوں کو حمایت کے لیے ایک مقامی ہیرو دستیاب ہو گا۔‘
برطانوی جریدے ڈیلی میل کے مطابق زہو کا کہنا ہے کہ ’میں نے بچپن سے ہی اپنی زندگی میں اس کھیل میں بلند مقام تک جانے کا خواب دیکھا تھا جس کے بارے میں مجھے جنون کی حد تک شوق تھا۔‘
ان کے مطابق ’یہ خواب حقیقت بن چکا ہے اور میں فارمولا ون کے چیلینج کے لیے بہت اچھی طرح سے تیار ہوں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شنگھائی میں پیدا ہونے والے گوان زہو کی ایف ون میں آمد نے ایک ارب 40 کروڑ آبادی والے ملک کے شہریوں میں بھی اس ریس کے حوالے سے دلچسپی پیدا کر دی ہے۔
گوان زہو کی کہانی بہت دلچسپ ہے۔ وہ شنگھائی میں پیدا ہوئے لیکن فارمولا ون تک ان کی رسائی کو آسان بنانے کے لیے ان کی پرورش شیفلیڈ میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ایف ون کے 2019 سے 2020 کے سیزن میں چین میں اس کی مقبولیت میں 40 فیصد اضافہ دیکھا گیا تھا جبکہ زہو کی موجودگی میں اس میں مزید مقبولیت متوقع ہے۔ اس کے علاوہ چین کے سرکاری ٹیلی ویژن چینل چائنا سینٹرل ٹیلی ویژن (سی سی ٹی) سے بھی اس ریس کو دکھایا جائے گا۔
الفا رومیو کے لیے بھی زہو کی شمولیت ایک لاٹری کی طرح ہے جن سے اپنے ساتھ دو کروڑ پاؤنڈز کی سپانسرشپ لانے کی توقع کی جا رہی ہے۔