لاہور پولیس نے منگل کو ایک نجی ٹی وی کے رپورٹر حسنین شاہ کے قتل کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ آئی جی پنجاب کو بھجوا دی۔
لاہور آپریشنز ونگ کے ایک ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو رپورٹ بھجوانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حسنین شاہ گھر سے دفتر کے لیے نکلے تو انہیں شملہ پہاڑی کے قریب نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے رپورٹ کے حوالے سے بتایا: ’حسنین شاہ کو دو موٹرسائیکل سواروں نے گولیاں ماریں۔ مقتول صحافی کے سینے اور پیٹ میں آٹھ سے زائد گولیوں کے نشان ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ کے مطابق ’صحافی کو پروفیشنل شوٹرز کی مدد سے قتل کروایا گیا۔ پولیس سی سی ٹی وی فوٹیجز سے ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، جب کہ ان کے موبائل کا کال ڈیٹا ریکارڈ (سی ڈی آر) بھی نکلوا لیا گیا ہے۔‘
انہوں نے رپورٹ کے حوالے سے مزید بتایا کہ ’شوٹرز حسنین شاہ کو ٹارگٹ کرنے کے بعد براندڈتھ روڈ تک گئے، وہاں کے کیمروں کو بھی ٹریک کیا جارہا ہے۔‘
ترجمان کے مطابق رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ ’ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ واقعہ دیرینہ دشمنی کا نتیجہ دکھائی دیتا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں مزید تحقیق جاری ہے۔ جب کہ آئی جی پنجاب راؤ سردار علی نے بھی ملزمان کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لاہور پریس کلب اور دیگر صحافتی تنظیموں نے اس واقعے پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
قتل کی ایف آئی آر ان کی بیوہ کی مدعیت میں گذشتہ رات تھانہ سول لائنزمیں درج کی گئی تھی۔
پنجاب اسملی میں بھی حسنین شاہ کے قتل کے خلاف توجہ دلاؤ نوٹس جمع کروا دیا گیا۔
یہ نوٹس مسلم لیگ ن کی رکن حنا پرویز بٹ کی جانب سے جمع کروایا گیا، جس کے مطابق ایوان کو حسنین شاہ کے قتل کی تفتیش کے حوالے سے آگاہ کیا جائے۔