نیویارک میں لانگ آئی لینڈ کی ایک 73 سالہ دادی نے دھوکے بازوں کو پیسے دینے کے بہانے گھر بلا کر پولیس کے ہاتھوں گرفتار کروا دیا۔
ایک شخص نے جین نامی خاتون کو فون کال کرکے کہا تھا کہ وہ ان کا پوتا ہے۔ یہ جانتے ہوئے کہ یہ ایک دھوکہ ہے، خاتون نے پولیس کو فون کیا اور دھوکہ دینے والے سے کہا کہ وہ آکر ان کے گھر سے پیسے لے لیں، جس کے بعد ان میں سے ایک کو گرفتار کر لیا گیا۔
دادی کو جمعرات کی صبح ایک شخص کا فون آیا، جس نے اپنے آپ کو ان کا رشتہ دار ظاہر کیا اور دعویٰ کیا کہ وہ نشے میں ڈرائیونگ کے الزام میں جیل میں ہیں اور انہیں ضمانت کے لیے آٹھ ہزار ڈالر درکار ہیں۔
73 سالہ خاتون، جن کی شناخت ڈبلیو سی بی ایس نیوز نے صرف ان کے پہلے نام جین سے بتائی ہے، نے مقامی ٹی وی سٹیشن کو بتایا کہ ان کے پوتے کی عمر اتنی نہیں ہے کہ وہ گاڑی چلا سکیں۔
انہوں نے کہا: ’میں جانتی تھی کہ وہ درحقیقت ایک فریبی تھا۔ میں صرف یہ جانتی تھی کہ وہ میرے ساتھ دھوکے بازی نہیں کرسکتا تھا۔‘
جین نے ضمانتی بانڈز وصول کرنے کے لیے مذکورہ شخص کو بلایا کہ وہ آکر نقد رقم لے جائیں، لیکن جب انہوں نے اس شخص کو ٹشو پیپرز سے بھرا لفافہ دیا تو پولیس نے انہیں زیر کرلیا۔
28 سالہ جوشوا ایسٹریلا گومز کو خاتون کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ نساؤ کاؤنٹی پولیس ڈپارٹمنٹ نے بتایا کہ ان پر تیسرے درجے کی ڈکیتی کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ گومز نے وکیل رکھا ہے یا نہیں۔
پولیس نے بتایا کہ ملزم کو ’پیشی کے ٹکٹ پر رہا کیا گیا‘ اور انہیں تین فروری کو عدالت میں پیش ہونا ہے۔
ایف بی آئی کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ میں ہر سال لاکھوں عمر رسیدہ افراد دھوکے بازی کا شکار ہوتے ہیں، جس میں کرونا وائرس کی وبا کے دوران مزید اضافہ ہوا۔
ایف بی آئی کے مطابق 2020 میں 60 سال سے زائد عمر کے افراد دھوکے بازی کے نتیجے میں ایک ارب ڈالر سے محروم ہوچکے ہیں، لیکن اب ایجنسی کا کہنا ہے کہ سالانہ نقصان بڑھ کر تین ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
دھوکے باز اکثر تکنیکی سپورٹ فراہم کرنے کا ڈراما کرتے ہیں یا پھر فلاحی کام کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ دھوکے باز عمر رسیدہ لوگوں کے پیچھے پڑ جاتے ہیں کیونکہ وہ اکثر ’بھروسہ کرنے والے اور شائستہ‘ ہوتے ہیں اور ان میں پیسے بچا کر رکھنے کا رجحان ہوتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جولائی 2020 میں ایک 81 سالہ ریٹائرڈ پروفیسر کے ساتھ ایک شخص نے فراڈ کیا تھا۔ خود کو سوشل سکیورٹی انتظامیہ سے منسلک قرار دیتے ہوئے اس شخص نے دعویٰ کیا تھا کہ میکسیکو کے اسمگلر منشیات اور لوگوں کی اسمگلنگ کے لیے ان کی شناخت استعمال کر رہے ہیں۔
پروفیسر کے بارے میں ذاتی تفصیلات جانتے ہوئے، اس دھوکے باز نے انہیں ورجینیا میں ہزاروں ڈالر کے گفٹ کارڈ اور نقد رقم بھیجنے پر قائل کیا اور کہا کہ وہ ان کا استعمال اسمگلروں کو لالچ دینے کے لیے کرے گا۔
جو فراڈ گذشتہ ہفتے جین نامی خاتون کے ساتھ کیا گیا، جس میں دھوکے باز نے مالی امداد کی اشد ضرورت بتاتے ہوئے اپنے آپ کو خاندان کا رکن ظاہر کیا۔ فراڈ کا یہ طریقہ بھی عام ہے۔
دھوکے باز کبھی کبھی کہتے ہیں کہ انہیں ہسپتال کے بل میں مدد کی ضرورت ہے یا وہ جیل میں ہیں اور انہیں ضمانتی رقم دینے کی ضرورت ہے۔
جین کے معاملے میں، انہوں نے ایک شخص سے بات کی جس نے نساؤ کاؤنٹی عدالتی نظام میں کام کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور ایک اور جس نے میٹ لیون نامی وکیل ہونے کا دعوی کیا تھا۔ نیوز ڈے کے مطابق وہ ان خاتون کا پورا نام، عمر اور پتہ جانتا تھا۔
جین نے اپنی بیٹی اور ان کے دوست کو میسج کیا جو دونوں 911 کال سینٹر میں کام کرتے ہیں۔ انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلع کیا اور دو افسران کو جین کے گھر بھیج دیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ افسران نے کئی اضافی کالز کے دوران جین سے بات کرنے والے دھوکے بازوں کی گواہی دی۔
دادی نے فرضی وکیل کو بتایا کہ ان کے پاس ضمانت کی ادائیگی کے لیے نقد رقم ہے۔ وکیل نے کہا کہ ایک ضمانتی شخص بانڈز میں رقم لینے کے لیے دس منٹ میں آپ کے گھر پر ہوگا۔
جب ایک شخص گھر پہنچا اور لفافہ لیا تو جین ایک دھوکہ باز کے ساتھ فون پر بات کر رہی تھیں۔ اس موقعے پر پولیس افسران جیسے ہی سامنے کے دروازے سے باہر آئے تو وہ شخص پیچھے مڑ گیا اور دور جانے لگا۔ افسران جب لان میں گومز نامی شخص سے نمٹ رہے تھے تو دادی اپنے برآمدے سے یہ منظر دیکھ رہی تھیں۔
نساؤ کاؤنٹی پولیس کمشنر پیٹرک رائیڈر نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اپنے بزرگ رشتہ داروں کو ان دھوکے بازوں کے بارے میں خبردار کریں۔
ڈبلیو سی بی ایس نیوز کے مطابق جمعے کو ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ انہیں (بزرگوں) کو بتائیں کہ ان دھوکے بازوں کو نہ سنیں۔ یہ افراد گھر بیٹھے رہتے ہیں اور ان کے پاس ہمارے بزرگوں سے فائدہ اٹھانے کا طریقہ سوچنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔
جین نے ڈبلیو سی بی ایس نیوز کو بتایا: ’بہت سے لوگ اس میں پھنس جاتے ہیں اور دوسری جانب آپ کو صرف اس وقت معلوم ہوتا ہے جب وہ آٹھ ہزار ڈالر کھوچکے ہوتے ہیں۔‘
© The Independent