نئے نئے جِم میں جانے والوں کے ذہن میں یہ سوال ہمیشہ رہتا ہے کہ اپنی جسمانی ساخت میں تبدیلی دیکھنے سے پہلے مجھے کتنی جسمانی اذیت برداشت کرنی پڑے گی؟
ظاہر ہے کہ آپ کے پاس ورزش کے نئے پلان کی وجہ شاید یہ نہ ہو آپ خوبصورت دکھائی دینا چاہتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ محض اپنے اندر زیادہ توانائی محسوس کرنا چاہتے ہوں یا پسینہ نکال کر اپنا روزمرہ کا معمول تبدیل کرنا چاہتے ہوں۔
اپنے لباس میں خوبصورتی کے ساتھ سما جانے کے لیے آپ کے پاس جو بھی وجوہات ہوں، یہ ترغیب دینے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں کہ آپ جان سکیں کہ اپنے اندر کسی قسم کی جسمانی تبدیلی کو دیکھنے کے لیے آپ کو حقیقت میں کتنی ورزش کی ضرورت ہے۔ ہمیں اس کا سامنا کرنا چاہیے کہ یہ ایسی بات ہے جو اس وقت ہمیشہ ہمارے ذہن میں ہوتی جب ہم ٹریڈمل پر ورزش کر رہے ہوتے ہیں۔
فٹنس ٹرینر اماندہ ہیوز اس کی وضاحت کرتی ہیں کہ ’آپ کتنی تبدیلی دیکھتے ہیں اس کا زیادہ تر انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کے ورزش شروع کرنے سے پہلے کس حد تک فٹ ہیں۔‘
ہیوز نے دی انڈپینڈنٹ سے بات چیت میں کہا: ’اگر آپ نے پہلے کبھی ورزش نہیں کی تو آپ کسی ایسے شخص کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے نتائج دیکھنے کی امید کر سکتے ہیں جو سالوں سے ورزش کر رہے ہیں کیونکہ ایسے لوگوں کے جسم زیادہ فٹ ہوں گے۔‘
’ہم سب منفرد جسمانی ساخت کے مالک ہیں۔ اس طرح جس رفتار سے ہم اپنے جسم میں تبدیلی دیکھتے ہیں وہ ہر شخص میں مختلف ہو گی۔‘
ہیوز نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں یہ بات کی جا رہی ہے کہ اگر آپ طے شدہ طریقہ کار کے مطابق ورزش جاری رکھتے ہیں اور ہفتے میں تین سے پانچ بار ورزش کرتے ہیں تو آپ ایک یا دو ماہ میں نتائج نظر آنے کی توقع کر سکتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’تاہم کچھ عوامل اس ضمن میں اپنا اثر دکھائیں گے۔ُ جیسا کہ ورزش شروع کرتے وقت آپ کا جسم اور ظاہر کہ آپ کی خوراک۔
معاملہ چاہے وزن اٹھانے کی مشق شروع کرنے کا ہو یا سپننگ کی نئی کلاس میں شرکت کا، ہیوز شوق برقرار رکھنے اور مطلوبہ نتائج کے حصول میں آپ کی مدد کے لیے ذیل میں درج تین مشورے دیتی ہیں۔
اپنی پیشرفت کا جائزہ لیں
آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر لی گئی سیلفیز اور پروٹین شیک کی تصاویر پر انسٹاگرام کے ایلیٹ کا مذاق اڑانا بہت آسان ہے۔ لیکن پہلے اور بعد کی تصاویر کے ذریعے اپنی ورزش کو دستاویزی شکل دینا آپ کو متحرک رکھنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
چاہے آپ تصاویر عام لوگوں کے ساتھ شیئر کرنے کا انتخاب کریں نہ کریں، فٹس کے ’سفر‘ کے آغاز پر اور بعد میں اپنی جسمانی ساخت کی تصاویر لینے آپ یہ دیکھنے کے قابل ہو جاتے ہیں کہ آپ کتنا فاصلہ طے کر چکے۔
ہیوز کے بقول: ’جب ابتدائی تبدیلیاں چھوٹی ہوں گی تو وقت گزرنے ساتھ یہ نتائج زیادہ واضح ہوں۔‘
اپنے آپ کو قائل کریں لیکن حقیقت پسند بنیں
ہیوز کا مشورہ ہے کہ’اپنی ورزش کو بتدریج آگے بڑھائیں اور اپنے نقطہ آغاز کا خیال رکھیں۔‘
اگر آپ نے محض شروع ہی کیا ہے تو اس صورت میں آپ کا ہفتے میں دو سے تین سیشنز کے ساتھ آگے بڑھنا فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا: ’حقیقت پسندانہ اور پائیدار پلان آپ کو اپنا کام جاری رکھنے میں مدد دے گا۔‘
اس طرح اگر آپ چند ہفتے میں آگے بڑھنے میں کامیاب رہتے ہیں تو آپ جانتے ہیں کہ وقت آ چکا ہے کہ آپ اپنے پلان کو تھوڑا تبدیل کریں۔ چاہے وہ اس وزن میں اضافے کی شکل میں ہو جو آپ اٹھاتے ہیں یا زیادہ زور لگا کر کی جانے والی حرکات کو معمول بنانا ہو جس کی مثال کے طور پر پش اپس یا جمپ لگانا۔
مزید یہ کہ ایسا مت سوچیں کہ آپ کو مہنگے جم کی رکنیت کی ضرورت ہے بلکہ گھر پر کرنے کے لیے ایسی بہت سی سخت ورزشیں ہیں جو آپ اپنے لیونگ روم میں کر سکتے ہیں۔
ایسی ورزشیں تلاش کریں جن سے آپ حقیقت میں لطف اندوز ہوں
ہو سکتا ہے کہ یہ معمول کی بات لگے لیکن اس کے باوجود بھی لوگوں کی بڑی تعداد خود کو ان کلاسوں تک کھینچ کر لے جاتی ہے جنہیں وہ ناپسند کرتی ہے اور ایسے جمز جن سے انہیں نفرت ہے جیسا کہ اس اذیت سے لطف اٹھانا ان کی ذمہ داری ہو۔
اس کو ایسا نہیں ہونا چاہیے، موجودہ جمز میں ایسی منفرد ورزشوں پر مبنی کلاسوں کی پیش کش کی جا رہی ہے جن میں باکسنگ سے ہوائی یوگا شامل ہیں۔ آپ کو صرف اپنی پسند کی ورزش تلاش کرنی ہے یا کم سے کم ایسی جسے آپ برداشت کر سکیں۔
ہیوز کا کہنا ہے کہ ’ایسا کچھ ڈھونڈنا جسے کرتے ہوئے آپ کو لطف آئے آپ کے لیے کامیابی کے برابر ہے۔‘
دوست کو فون کریں
اگر آپ کو صبح چھ بجے کی دوڑ کے لیے خود کو بستر سے نکالنے میں مشکل درپیش ہے تو اس کا حل کسی اور کا ساتھ ہو سکتا ہے جو ورزش میں آپ کا ساتھ دے سکے۔
ایسا کرنے کی صورت میں آپ آخری لمحے میں اس سے گریز کرنے پر اپنا احتساب کر سکتے ہیں بلکہ یہ ورزش کو ایک سماجی تجربے میں تبدیل کر سکتا ہے، جو آپ کی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
ہیوز حتمی طور پر کہتی ہیں کہ ’کسی ایسے فرد کا ہونا جو آپ کی کامیابی میں اپنا مفاد رکھتا ہو، آپ کو کامیاب ہونے کے لیے حوصلہ فراہم کر سکتا ہے۔‘
© The Independent