افغانستان سے انخلا: ’وائٹ ہاؤس میں بدانتظامی ظاہر کرتی‘ دستاویز لیک

امریکی نیوز ویب سائٹ ’ایکسی اوس‘ پر ایک مبینہ سرکاری دستاویز منظر عام پر لائی گئی ہے، جس میں 14 اگست 2021 کو وائٹ ہاؤس کے سچویشن روم میں ہونے والی ایک میٹنگ کی تفصیلات شامل ہیں۔

امریکی میڈیا میں چھپنے والی لیک شدہ مبینہ سرکاری دستاویز سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے امریکی افواج کی مدد کرنے والے افغان شہریوں کو انخلا سے قبل ملک سے نکالنے کے لیے کتنی کم تیاری کر رکھی تھی۔

امریکی نیوز ویب سائٹ ’ایکسی اوس‘ نے ایک مبینہ سرکاری دستاویز چھاپی ہے، جس میں 14 اگست 2021 کو وائٹ ہاؤس کے سچویشن روم میں ہونے والی ایک میٹنگ کی تفصیلات شامل ہیں۔

یہ ہائی پروفائل میٹنگ اس وقت ہو رہی تھی، جب افغان طالبان کابل پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے قریب تھے۔

اس دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ جب طالبان افغانستان پر مکمل اقتدار حاصل کرنے کے بالکل قریب تھے تو وائٹ ہاؤس کے سچویشن روم میں معمول کے مطابق امریکی شہریوں اور دیگر افراد کے افغانستان سے انخلا کی حکمت عملی بنائی جا رہی تھی۔

لیک شدہ دستاویز کے مطابق میٹنگ کی صدارت وائٹ ہاؤس میں مشیر برائے ہوم لینڈ سکیورٹی لِز شیرووڈ رینڈال نے کی، جس میں امریکہ کے خفیہ ادارے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی اور فیڈڑل بیورو آف انوسیٹی گیشن سمیت وزارت دفاع، وزارت خارجہ اور دیگر اہم محکموں کے نمائندے موجود تھے۔

 

دستاویز کے مطابق میٹنگ کے دوران 15 اگست سے 31 اگست تک ہر روز پانچ ہزار افراد کے انخلا کا حدف طے کیا گیا۔

ایکسی اوس کے مطابق اس اجلاس سے باہر اشخاص کو شک تھا کہ آخری لمحے تک اجلاس ہی ہوتے رہے اور شہریوں اور افغان ساتھیوں کو ملک سے نکالنے کے لیے کوئی مخصوص حکمت عملی نہیں تھی۔ 

ادارے نے لکھا: ’دستاویز میں لفظ ’فوری‘ کئی بار ہے مگر یہ واضح ہے کہ عہدیدار 14 اگست کی دوپہر ہی اپنے منصوبوں کو حتمی شکل دینے کی کوشش کر رہے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مثال کے طور پر انہوں نے تب ہی فیصلہ کیا تھا کہ انہیں افغان سٹاف کو بتانے کی ضرورت ہے کہ ’وہ امریکہ منتقلی کے خواہش مند ہیں تو رجسٹریشن شروع کریں۔‘

اور تب تک اس کا بھی تعین نہیں ہو سکا تھا کہ ملک سے نکالے گئے افراد کو کون سے ممالک سے گزارا جا سکتا ہے۔ 

ایکسی اوس کے مطابق افغانستان سے افراتفری میں ہونے والے انخلا میں نہ صرف بہت سے شہری اور افغان پیچھے رہ گئے بلکہ کابل ایئرپورٹ پر دہشت گرد حملہ مہلک ترین ثابت ہوا۔ 

رپبلکن پارٹی کے سینیٹر جوش ہالے نے مبینہ لیک دستاویز پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹوئٹر پر کہا: ’نئی لیک دستاویز بتاتی ہے کہ بائیڈن کی انتظامیہ سقوط کابل کے وقت مکمل طور پر بد انتظامی کا شکار تھی۔ ایسے وقت میں جب ہزاروں امریکی افغانستان میں پھنس چکے تھے۔ ابھی تک کسی ایک بھی ذمہ دار شخص نے استعفیٰ نہیں دیا۔‘

رپبلکن پارٹی ہی کی سینیٹر مارشا برن نے بھی ٹویٹ میں کہا: ’جو بائیڈن نے افغانستان سے انخلا پر امریکی عوام سے صرف جھوٹ ہی نہیں بولا بلکہ ان کے پاس انخلا کا کوئی منصوبہ بھی نہیں تھا۔‘

دوسری جانب نیشنل سکیورٹی کونسل کی ترجمان ایمیلی ہارن نے ایکسی اوس سے بات کرتے ہوئے مبینہ لیک دستاویز پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’صرف ایک دستاویز جس سے اپنی پسند کی باتیں نکالی گئی ہوں اس وقت ہونے والی دیگر کاوشوں کی ترجمانی نہیں کرتی۔‘

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق امریکہ نے 31 اگست 2021 تک تقریباً ایک لاکھ 30 ہزار افراد کا انخلا کیا، یعنی 15 اگست سے 31 اگست تک ہر روز تقریباً 7647 افراد افغانستان سے باہر نکالے گئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا