تائیوان نے منگل کو فضائی اور میزائل دفاعی نظام میں مدد کے لیے 10 کروڑ ڈالر کے ہتھیار اور سروسز کی فروخت پر امریکہ کا شکریہ ادا کیا ہے۔
دوسری جانب چین نے تائیوان کے فضائی دفاعی علاقے میں جنگی طیاروں کی پروازوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان ہتھیاروں کی بدولت تائیوان کو پیٹریاٹ میزائلوں کے فضائی دفاع کے نظام کو فعال رکھنے میں مدد ملے گی۔
تائیوان کے صدارتی ترجمان زاویئر چنگ کے بقول: ’صدر جوبائیڈن کے عہدہ سنبھالنے کے بعد تائیوان کو دوسری مرتبہ اور اس سال کے دوران پہلی بار ہتھیار فروخت کیے گئے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تائیوان اور امریکہ کے درمیان چٹان کی طرح مضبوط شراکت داری قائم ہے۔‘
تائیوان کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ہتھیاروں کی فروخت کو مارچ میں کسی وقت عملی شکل دی جائے گی۔
دوسری جانب امریکہ کی ڈیفنس سکیورٹی کوآپریٹو ایجنسی کے بیان کے مطابق تائیوان کے ساتھ ہونے والے سودے میں انجینیئرنگ کے شعبے میں معاونت اور فضائی دفاع کے نظام کی دیکھ بھال شامل ہے اور اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ یہ نظام فضائی آپریشنز کے لیے تیار رہے۔
امریکی ایجنسی کے مطابق: ’تائیوان اس صلاحیت کو علاقائی خطرات کے مقابلے اور اپنی سرزمین کا دفاع مضبوط بنانے کے لیے استعمال کرے گا۔‘
بائیڈن انتظامیہ کے دور میں تائیوان کو پہلی بار ہتھیاروں کی بڑی فروخت گذشتہ سال اگست میں ہوئی تھی۔ اس ڈیل کے تحت تائیوان کو 155 ملی میٹر کی 40 'M109A' ہووٹزر توپیں فروخت کی گئی تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب بیجنگ نے منگل کو امریکہ کی جانب سے تائیوان کو ہتھیاروں کی فراہمی کے تازہ سودے کی مذمت کی ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ اس سے چین امریکہ تعلقات کو سخت دھچکا لگے گا جبکہ آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کو بھی نقصان پہنچے گا۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤلی جیان کا کہنا تھا کہ ’چین اپنی خود مختاری اور سلامتی کے مفادات کے تحفظ کے لیے قانونی اور ٹھوس اقدامات کرے گا۔‘ تاہم ترجمان نے ان اقدامات کے بارے میں وضاحت نہیں کی۔
صدر شی جنگ پنگ کی قیادت میں چین مسلسل جارحانہ رویہ اختیار کرتا جا رہا ہے جبکہ تائیوان پر فوجی، سفارتی اور معاشی دباؤ بڑھا رہا ہے۔
چین کی جارحانہ کارروائیوں کی وجہ سے خود مختار جمہوریہ تائیوان کو مسلسل خطرے کا سامنا ہے۔ چین تائیوان کو اپنے علاقے کے حصے کے طور پر دیکھتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اگر ضروری ہوا تو وہ طاقت کے ذریعے قبضہ کرلے گا۔
حالیہ مہینوں میں چین نے تائیوان کے فضائی دفاع کے شناختی زون میں جنگی طیاروں کی پروازیں بڑھا دی ہیں۔ 2021 کی آخری سہ ماہی میں چینی طیاروں نے سب سے زیادہ پروازیں کیں۔
اے ایف پی کی جانب سے اکٹھے کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ ماہ تائیوان نے اپنے فضائی دفاعی نظام میں چینی جنگی طیاروں کی 969 پروازیں ریکارڈ کی تھیں۔ یہ تعداد 2020 کی 380 پروازوں کے مقابلے میں دگنی سے بھی زیادہ ہے۔