آسٹریلیا کے وزیر دفاع پیٹرڈٹن کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ نے تائیوان کے دفاع کے لیے قدم اٹھایا تو آسٹریلیا کا اس میں شامل نہ ہونا ’ناقابل تصور‘ ہو گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے بدھ کو کہا تھا کہ چین نے تائیوان کی موجودہ حیثیت کو تبدیل کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا تو امریکہ اور اس کے اتحادی ’کارروائی‘ کریں گے۔ لیکن انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی یہ کارروائی کیا ہو سکتی ہے۔
آسڑیلوی وزیر دفاع کا اپنے ایک اخباری انٹرویو میں کہنا تھا کہ ’اس بات کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا کہ کہ اگر امریکہ نے کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا تو آسٹریلیا امریکہ کی حمایت نہ کرے۔ اور ایک بار پھر میرا خیال ہے کہ ہمیں اس معاملے میں بہت واضح اور دیانت دار ہونا چاہیے۔ کوئی پیشگی عزم کیے بغیر تمام حقائق اور حالات کو دیکھنا چاہیے اور ہو سکتا ہے کہ حالات ایسے ہوں کہ جن میں ہم یہ راستہ اختیار نہ کریں لیکن میں ان حالات کا تصور نہیں کر سکتا۔‘
آسٹریلوی وزیر دفاع نے اپنے انٹرویو میں مزید کہا: ’چین کا تائیوان جانے کا واضح ارادہ ہے اور ہمیں یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ اعلیٰ معیار کی تیاری، اپنی صلاحیت کو استعمال کرتے ہوئے مزاحمت کا زیادہ احساس رکھیں اور میرا خیال ہے کہ یہ وہ طریقہ جس کی مدد سے ہم اپنے ملک کو طاقتور رکھ سکتے ہیں۔‘
ادھر چین نے تائیوان کو اپنے زیر انتظام لانے کے لیے طاقت کے استعمال کو مسترد نہیں کیا تاہم جنگ کو بھی ناگزیر قرار نہیں دیا۔
یاد رہے چین کی فوج نے منگل کو کہا ہے کہ اس نے آبنائے تائیوان کی سمت میں جنگی تیاری کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس سے پہلے چینی وزارت دفاع نے امریکی کانگریس کے وفد کے دورہ تائیوان کی مذمت کی تھی۔ واضح رہے کہ بیجنگ جمہوری ملک تائیوان کی ملکیت کا دعوے دار ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب خبر رساں اے ایف پی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ ہے کہ صدر جوبائیڈن پیر کو چینی ہم منصب شی جن پنگ سے ورچوئل ملاقات کریں گے۔
حالیہ برسوں میں دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان تعلقات تائیوان کے معاملے، انسانی حقوق اور تجارت کے شعبوں میں اختلافات کے باعث کشیدہ ہو چکے ہیں۔ چین کے جنگی طیاروں نے گذشتہ ماہ تائیوان کے قریب ریکارڈ پروازیں کی تھیں۔
تاہم واشنگٹن چین کی جارحیت کی صورت میں کئی بار تائیوان کی حمایت کا اشارہ دے چکا ہے لیکن دونوں ممالک کے درمیان گلاسگو میں ہونے والی موسمیاتی سربراہ کانفرنس میں حیرت انگیز اتفاق دیکھنے میں آیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے کہا ہے کہ ’دونوں ملکوں کے رہنما دو طرفہ مقابلے کو ذمہ داری کے ساتھ سنبھالنے کے طریقوں پر غور کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی جہاں دونوں ملکوں کے مفادات مشترک ہیں وہاں مل کر کام کرنے کے طریقے زیر بحث آئیں گے۔‘