چین کی کواڈ اجلاس پر سخت تنقید: ’یہ چین کو روکنے کا حربہ ہے‘

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان زہاؤ لیجیان نے کواڈ کے اجلاس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’چین سمجھتا ہے کہ یہ نام نہاد کواڈ جس میں امریکہ، جاپان، بھارت اور آسڑیلیا شامل ہیں چین کو روکنے اور امریکی تسلط کو برقرار رکھنے کا ایک حربہ ہے۔‘

چین نے آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر مبنی کواڈ اتحاد کے اجلاس پر سخت تنقید کرتے ہوئے اس اتحاد کو چین کا راستہ روکنے اور امریکی تسلط کا حربہ قرار دیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق میلبرن میں جمعے کو ہونے والے کواڈ اتحاد کے اجلاس میں امریکہ، آسٹریلیا، جاپان اور بھارت کے وزرائے خارجہ شریک تھے جن کی ملاقات کا مقصد کواڈ اتحاد کو مزید مضبوط بنانا اور ایشیا پیسیفک کے علاقے میں چین کی بڑھتی ہوئی طاقت کو روکنا ہے، جبکہ چین نے اس اجلاس میں شریک ممالک پر سرد جنگ کی سوچ رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس پر تنقید کی ہے۔

کواڈ وزرائے خارجہ اجلاس کے آغاز میں آسٹریلوی وزیراعظم سکاٹ موریسن نے اس اتحاد کی اہمیت بیان کی اور جمہوریتوں کے درمیان تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

 انہوں نے آسٹریلیا اور چین کے درمیان موجود خراب تعلقات کی جانب بھی اشارہ کیا۔

اجلاس میں شامل وزرائے خارجہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ایک بہت نازک، تقسیم شدہ اور متقابل دنیا میں رہتے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم ان کا مقابلہ کریں گے جو ہم پر زبردستی چلانا چاہتے ہیں۔‘

 سکاٹ موریسن نے چین کا نام لیے بغیر یہ بھی کہا کہ یہ بات تسلی کا باعث ہے کہ کواڈ کے دیگر ارکان اس دباؤ اور زبردستی کو سمجھتے ہیں جس کا آسٹریلیا کو سامنا کرنا پڑا ہے۔

اس ملاقات کے لیے آسٹریلیا میں موجود امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا تھا کہ ’گو کہ امریکہ کی توجہ اس وقت یوکرین پر روسی قبضے کی جانب مبذول ہے لیکن چین کی بڑھتی ہوئی طاقت طویل المدتی مسئلہ ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں اس بارے میں کوئی شک نہیں کہ چین کا مقصد وقت کے ساتھ ساتھ کلیدی فوجی، معاشی، سفارتی اور سیاسی طاقت حاصل کرنا ہے جو کہ صرف اس خطے تک نہیں بلکہ دنیا بھر کے لیے ہو گا۔‘

دوسری جانب چینی وزارت خارجہ کے ترجمان زہاؤ لیجیان نے کواڈ کے اجلاس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’چین سمجھتا ہے کہ یہ نام نہاد کواڈ جس میں امریکہ، جاپان، بھارت اور آسڑیلیا شامل ہیں چین کو روکنے اور امریکی تسلط کو برقرار رکھنے کا ایک حربہ ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس میں شامل ممالک کو سرد جنگ کے زمانے کی اپنی سوچ کو پیچھے چھوڑنا ہو گا۔ انہیں گروہ بندی اور جغرافیائی اور سیاسی کھیلوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔‘

زہاؤ لیجیان کے مطابق ’سرد جنگ ختم ہو چکی ہے اور چین کو روکنے کے لیے ایسے اتحاد قائم کرنا غیر مقبول اقدام ہے جس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔‘

یاد رہے کواڈ اتحاد کی بنیاد سال 2007 میں رکھی گئی تھی لیکن اس کی عمل شکل ایک دہائی بعد اس وقت سامنے آئی ہے جب چین اور بھارت کے درمیان سرحدی جھڑپیں ہوئیں اور جنوبی چین کے سمندر میں اپنی فوجی طاقت میں جارحانہ اضافہ کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا