پاکستان ملٹری اکیڈمی میں خواتین کیڈٹس ٹریننگ کے کن مراحل سے گزرتی ہیں؟

انڈپینڈنٹ اردو نے ایبٹ آباد میں واقع پاکستان ملٹری اکیڈمی میں ایک دن گزارا اور یہاں دی جانے والی تربیت اور خواتین کیڈٹس کی سرگرمیوں کو عکس بند کیا۔

سرسبز درختوں کے بیچو بیچ ایبٹ آباد میں پاکستان ملٹری اکیڈمی کی عمارت واقع ہے، جہاں کروڑوں کی خواہشیں اور لاکھوں کے خواب پروان چڑھتے ہیں۔ جہاں مردوں کے ساتھ اب خواتین کیڈٹس کے لیے بھی یکساں مواقع میسر ہیں۔ لیڈی کیڈٹس کو مسلح فوج میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے یہاں ہر قسم کی جنگی تربیت دی جاتی ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے پاکستان ملٹری اکیڈمی میں ایک دن گزارا اور یہاں دی جانے والی تربیت اور خواتین کیڈٹس کی سرگرمیوں کو عکس بند کیا۔

دن کا آغاز نماز کے بعد پی ٹی اور ایکسرسائز سے ہوتا ہے، جس کے بعد یونیفارم میں پریڈ کی جاتی ہے۔ ناشتے کے وقفے کے بعد اکیڈمی گیٹ سے باہر بنے ہتھیاروں کی ٹریننگ ایریا میں ایک گھنٹہ اسلحے کے استعمال کی تربیت دی جاتی ہے۔ پھر کلاس روم اور شام میں گیمز اور فٹنس ٹریننگ شامل ہیں۔

پاکستان ملٹری اکیڈمی میں خواتین کی شمولیت کب سے ہوئی؟ اس کے پیچھے کیا وجوہات تھیں؟ اس حوالے سے پلاٹون کمانڈر میجر رباب نے بتایا کہ ’2006 میں پرویز مشرف کے دور میں خواتین کی فوج میں باضابطہ شمولیت کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد پہلا کورس اسی سال پاس آؤٹ ہوا، جب کہ اب تک 23 کورسز پاس آؤٹ ہو چکے ہیں اور اس وقت 24واں کورس زیر تربیت ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’سال میں دو کورسز ہوتے ہیں اور ہر کورس میں لیڈی کیڈٹس کی تعداد تقریباً 40 ہوتی ہے اور اب تک 600 سے زیادہ خواتین پاکستان ملٹری اکیڈمی سے ٹریننگ حاصل کر چکی ہیں۔‘

میجر رباب نے خواتین کی فوج میں شمولیت کا مقصد بتاتے ہوئے کہا کہ ’اس کامقصد فوج جیسے باعزت ادارے میں خواتین کو بھی موقع دینا تھا۔ 2006 سے قبل خواتین فوج میں صرف میڈیکل کے شعبے میں تھیں۔ لیکن اب آئی ایس پی آر، قانونی برانچ، ایجوکیشن اور انجنیئرنگ کے شعبوں میں بھی خواتین خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔‘

ملٹری اکیڈمی میں تعینات کمانڈنگ آفیسر لیفٹینینٹ کرنل شہزاد ملک نے بتایا کہ ’مردوں کی طرح خواتین کیڈٹس کو بھی سخت ٹریننگ کے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ مردوں کے لیے کورس کا دورانیہ دو سال ہے جبکہ خواتین کا کورس چھ مہینوں میں مکمل کروایا جاتا ہے۔ لیکن اس عرصے میں ان کی ذہنی نشوونما کو ہر طرح سے فعال رکھنے کے لیے صحت مندانہ ذہنی و جسمانی سرگرمیوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ جنگی ٹریننگ دی جاتی ہے تاکہ وہ ملک کے دفاع میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔‘

کیڈٹ علینہ اسلام آباد سے تعلق رکھتی ہیں، جن کے خاندان سے آرمی میں کوئی نہیں تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ’والد سرکاری نوکری کرتے تھے ابھی ریٹائرڈ ہیں اور والدہ سکول ٹیچر ہیں۔ میں نے سافٹ وئیر کی ڈگری حاصل کی ہے۔ جس کے بعد پاکستان آرمی میں اپلائی کیا۔‘

علینہ نے کہا کہ ’خاندان والوں کو یقین ہی نہیں تھا کیونکہ وہ ہمیشہ مجھے کمزور ہی سمجھتے تھے لیکن اب وہ مجھے بہادر سمجھتے ہیں۔‘

کیڈٹ شفق نے بتایا کہ وہ مردان سے تعلق رکھتی ہیں، جہاں خواتین کو اعلی تعلیم کے آسان مواقع میسر نہیں ہیں۔ لیکن وہ اپنے والدین کی حمایت سے اس قابل ہو سکی ہیں کہ پہلے میڈیکل کی ڈگری حاصل کی اور اس کے بعد پاکستان ملٹری اکیڈمی میں اپلائی کیا۔ چناؤ کے سخت مراحل سے گزر کر اس وقت ملٹری اکیڈمی میں زیر تربیت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’میں اپنے خاندان کی پہلی خاتون ہیں جنہوان نے پاکستان آرمی میں شمولیت اختیار کی ہے۔ امید کرتی ہوں کہ مجھے دیکھ کر میرے علاقے سے مزید لڑکیوں کو فوج میں آنے کا حوصلہ ملے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انسا نے بتایا کہ وہ سندھ کے ایسے علاقے سے تعلق رکھتی ہیں جہاں لڑکیوں کے لیے 12ویں جماعت تک تعلیم ہی موزوں سمجھی جاتی ہے۔ لیکن چونکہ ان کے والد خود بھی فوج میں ہیں تو ان کو دیکھ کر انہیں بھی خواہش ہوئی کہ وہ فوج میں شامل ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ’والد کی حمایت سے انجنیئرنگ کی تعلیم حاصل کی اور فوج میں شمولیت کے لیے اپلائی کیا۔‘

ریٹائرڈ صوبیدار کی بیٹی پاکیزہ نے بھی اپنے والد کی خواہش کو پورا کیا اور ملٹری اکیڈمی میں اپلائی کیا۔ 

پاکستان ملٹری اکیڈمی میں صرف پاکستان سے ہی نہیں بلکہ دوست ممالک سے بھی خواتین ٹریننگ حاصل کرنے آتی ہیں۔

24ویں کورس میں بیرون ملک سے ایک ہی خاتون ہیں جن کا تعلق مالدیپ سے ہے، جو شعبے کے لحاظ سے پائلٹ ہیں

کیڈٹ ماجزہ نے بتایا کہ ’پاکستان ملٹری اکیڈمی میں ٹریننگ یقینی طور پر سخت ہے لیکن یہ ایک ایڈوینچر بھی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’انہیں یہاں بہت اچھی سہیلیاں بھی مل گئی ہیں، جن کے ساتھ ان کا اچھا وقت گزرتا ہے۔ اور اسے واپس جا کر یاد کریں گی۔

میسر معلومات کے مطابق پاکستان ملٹی اکیڈمی میں کشمیر، سندھ اور خیبر پختونخوا سمیت پورے پاکستان سے خواتین کی نمائندگی موجود ہے۔

خواتین 16 سال کی تعلیم مکمل کر کے اپنے شعبے کے مطابق پاکستان آرمی جوائن کر سکتی ہیں، جہاں خواتین کی شمولیت کے لیے عمر کی آخری حد 28 سال رکھی گئی ہے۔

پاکستان ملٹری اکیڈمی سے ٹریننگ اور پاس آؤٹ ہونے کے بعد خواتین کپتان کے عہدے پر فائز ہوتی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان