سنگاپور میں رواں ہفتے ایشیا کا سب سے بڑا ایئر شو ہو رہا ہے، جس میں ہوا بازی کے شعبے کو امید ہے کہ 2022 کرونا وائرس کا شکار خطے میں ایئر لائینز کو دوبارہ مستحکم ہونے کا موقع ملے گا۔
ہر دو سال بعد ہونے والے اس ایئر شو میں سینکڑوں ایئر لائنز، ہوائی جہاز بنانے والے اور صنعت کے دیگر فریقین کو اپنے جدید ترین آلات دیکھانے اور نئی ممکنہ ڈیلز کے لیے اکٹھا کرتی ہیں۔
اومیکرون کے باعث امریکہ اور یورپ نے پابندیوں میں پھر بھی نرمی کی ہیں لیکن ایشیا اس میں بہت پیچھے رہ گیا ہے۔ غیر ملکی سیاحوں پر پابندی عائد ہے اور بہت سے ممالک میں لازمی قرنطینہ ابھی بھی موجود ہے۔
2022 کے لیے مثبت اشارے یہ دکھائی دے رہے ہیں کہ کئی مقامات، جیسے کہ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور فلپائن، بیرون ملک سیاحوں پر سے پابندی ہٹا رہے ہیں لیکن ہوا بازی کی صنعت کے اعداد و شمار کے مطابق ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔
یورپی طیارہ ساز کمپنی ایئربس کے ایشیا پیسیفک چیف آنند سٹینلی نے ایئر شو سے پہلے ایک فورم کو بتایا: ’ہم نے دیکھا ہے کہ جب پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی تو شمالی امریکہ اور یورپ میں ریکوری بہت زیادہ ہوئی تھی۔‘
ان کا کہنا تھا: ’ایشیا کو ابھی اس راستے پر چلنا ہے۔ ہمارے پاس اب بھی قرنطینہ پر مبنی نظام اور سرحدوں کی بندش ہے۔ اسے ہٹانا ہوگا تاکہ نقل و حرکت کی آزادی واپس آئے اور اس کے نتیجے میں طلب واپس آجائے۔‘
ایسوسی ایشن آف ایشیا پیسیفک ایئر لائنز کے مطابق، خطے کی ایئر لائنز میں گزشتہ سال ایک کروڑ 67 لاکھ مسافروں نے سفر کیا، جو کہ 2019 میں دیکھے گئے حجم کا صرف 4.4 فیصد تھا۔
چونکہ ایشیا پیسیفک ابھی نئی ایئر لاکئن ہے اور سنگاپور فی الحال ایک شدید اومیکرون لہر سے لڑ رہا ہے، چار روزہ ایئر شو میں تقریباً 600 کمپنیوں کے حصہ لینے کا امکان ہے، 2020 کے ایڈیشن میں یہ تعداد 900 سے کم تھی۔
شرکا کو روزانہ وائرس کے ٹیسٹ لینے کی ضرورت ہوگی، جبکہ عوام کو فضائی نظارے کی ایک سیریز میں شرکت کرنے سے روک دیا گیا ہے کیونکہ حکام انفیکشن کے خطرات کو کم کرنے کے لیے کوششوں میں مصروف ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اب اس کے بجائے ایروبیٹکس کو براہ راست نشر کیا جائے گا۔
ان سب معاملات کے باوجود بوئنگ، ایئربس اور انجن بنانے والی کمپنی رولز روائس جیسی اہم کمپنیاں اب بھی شرکت کریں گی، اور یہ شو کاروباری صارفین کے ساتھ ذاتی ملاقات کرنے کا ایک نادر موقع ہوگا۔
ائیر شو کے آرگنائزر ایکسپیریا کے منیجنگ ڈائریکٹر لیک چیت لام نے کہا کہ یہ تقریب حل تلاش کرنے کا ایک پلیٹ فارم ہے ’تاکہ ہم بحالی کے لیے تیار ہو سکیں۔‘
امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کے جنوب مشرقی ایشیا کے سربراہ الیکس فیلڈمین کا کہنا تھا کہ حکومتوں کو اپنی سمت درست کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومتوں کو ’محفوظ سفر کی ضروریات کو مربوط اور آسان بنانا ہوگا۔‘
لیکن ملائیشیا میں مقیم تجزیہ کار شکور یوسف نے کہا کہ انہیں شک ہے کہ اس سال سے بحالی شروع ہو جائے گی۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، ’ایئرلائنز کے لیے اب بھی بہت سی رکاوٹیں ہیں۔‘