پشاور یونیورسٹی کی بندش اور پی ایس ایل ریکارڈنگ کا تنازع

پشاور یونیورسٹی کی اساتذہ تنظیم نے دعویٰ کیا کہ یونیورسٹی کو پاکستان سپر لیگ کے سلسلے میں گل پانڑہ کے ایک شوٹ کی ریکارڈنگ کے لیے 14 فروری کو بند کیا گیا تھا۔

خیبر پختونخوا کی بڑی سرکاری جامعہ پشاور یونیورسٹی گذشتہ روز سے خبروں کی زینت بنی ہوئی ہے، جس کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ یونیورسٹی کو 14 فروری (ویلنٹائن ڈے) پر پاکستان سپر لیگ (ایچ بی ایل پی ایس ایل) کے سلسلے میں ایک شوٹنگ کے لیے بند کیا گیا تھا۔

پشاور یونیورسٹی کی جانب سے 11 فروری کو ایک مراسلہ جاری کیا گیا تھا کہ یونیورسٹی 14 فروری کو بند رہے گی، جس کی وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ چونکہ پانچ فروری (کشمیر ڈے) پر سیمینارز اور دیگر تقاریب کی غرض سے یونیورسٹی کھلی تھی، اس لیے اُس دن کے بدلے میں اب 14 فروری کو عام تعطیل ہوگی۔

تاہم تنازع اس وقت سامنے آیا جب 14 فروری کو پشتو گلوکارہ گل پانڑہ کی پشاور یونیورسٹی کے لان میں شوٹنگ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آئی۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گلوکارہ چند دیگر لوگوں کے ساتھ لان سے گزر رہی ہیں اور ریکارڈنگ کے لیے پورا انتظام کیا گیا ہے۔ تاہم ویڈیو میں کسی قسم کی موسیقی سنائی نہیں دی اور نہ ہی اس میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ ریکارڈنگ آخر کس حوالے سے ہورہی ہے۔

پشاور یونیورسٹی کے اساتذہ کی تنظیم پشاور یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن (پیوٹا) کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ یونیورسٹی کو گل پانڑہ کے ایک شوٹ کی ریکارڈنگ کے لیے 14 فروری کو بند کیا گیا تھا۔

پیوٹا کی جانب سے اسی حوالے سے جاری کی گئی ایک پریس ریلیز میں یونیورسٹی کی بندش کی مذمت کرتے ہوئے لکھا گیا کہ ’پانچ فروری کو کشمیر کی مناسبت سے یونیورسٹی میں ایک بڑی تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔‘

پریس ریلیز کے مطابق: ’اساتذہ کو کہا گیا تھا کہ پانچ فروری کو چونکہ عام تعطیل ہوتی ہے لیکن کشمیر کے حوالے سے تقاریب کی وجہ سے یونیورسٹی کھلی تھی تو یہی چھٹی اگلے ہفتے(چھ فروری سے 12 فروری) میں کسی دن ایڈجسٹ کیا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔‘

پریس ریلیز میں درج ہے: ’11 فروری کو اچانک یونیورسٹی کی جانب سے مراسلہ جاری کیا گیا کہ یونیورسٹی 14 فروری کو بند رہے گی اور اب ہمیں پتہ چلا کہ یونیورسٹی میں پڑھنے والے 20 ہزار سے زائد طلبہ کو ایک ریکارڈنگ کے لیے تعلیم سے دور رکھا گیا جو اختیارات کا ناجائز استعمال ہے۔‘

ریکارڈنگ کس حوالے سے تھی؟

اس سارے تنازعے پر جب انڈپینڈنٹ اردو نے پشاور یونیورسٹی کے ترجمان محمد نعمان سے بات کی، تو انہوں نے بتایا کہ ’اس بات میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ یونیورسٹی کو کسی ریکارڈنگ کے لیے بند کیا گیا تھا۔‘

نعمان نے بتایا کہ لاہور کے ایک نجی پروڈکشن ہاؤس نے یونیورسٹی انتظامیہ سے پی ایس ایل کے حوالے سے ایک شوٹ کی درخواست کی تھی اور اس شوٹ کے لیے پشاور کی ضلعی انتظامیہ سے پیشگی اجازت بھی لی گئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بقول ترجمان: ’پی ایس ایل چونکہ ایک قومی ایونٹ ہے اور انتظامیہ کو جب یہ درخواست موصول ہوئی، تو خوشی سے اجازت دے دی گئی کیونکہ اس سے یونیورسٹی کی تشہیر ہوجاتی لیکن یہ شوٹ کسی میوزک کا نہیں تھا بلکہ پی ایس ایل کے حوالے سے ایک شوٹ تھا۔‘

نعمان کے مطابق جس وقت اس شوٹ کے لیے درخواست دی گئی تھی، اس سے پہلے ہی یونیورسٹی نے 14 فروری کو عام تعطیل کا اعلان کردیا تھا اور اس کی منصوبہ بندی پہلے سے تھی۔

انہوں نے مزید بتایا: ’چونکہ پانچ فروری کو عام تعطیل پر چھٹی نہیں دی گئی تھی اور ہفتے اور اتوار کو یونیورسٹی کی ویسے بھی چھٹی ہوتی ہے، تو 14 فروری یعنی پیر کو لانگ ویک اینڈ کی خاطر تعطیل کا اعلان کیا گیا۔‘

نعمان سے جب پوچھا گیا کہ عام تعطیل کے دن یونیورسٹی کے ریسورسز کیوں استعمال کیے گئے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ’شوٹ کے لیے صرف یونیورسٹی کا لان استعمال کیا گیا ہے، باقی جتنے میں شوٹ کے لیے ضروری چیزیں تھی وہ پروڈکشن ہاؤس والے خود لے کر آئے تھے۔‘

ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان نے بتایا کہ اس شوٹ کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ نے پروڈکشن ہاؤس سے کوئی معاوضہ نہیں لیا کیونکہ یونیورسٹی نے اپنی تشہیر کے لیے یہ اجازت دی تھی۔

پیشگی اجازت نامے میں کیا لکھا تھا؟

اس شوٹ کے لیے پشاور کی ضلعی انتظامیہ سے پیشگی اجازت لی گئی تھی۔

اجازت نامے میں (جس کی کاپی انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے) لکھا گیا ہے کہ اس شوٹ کے حوالے سے ڈپٹی انسپکٹر جنرل دفتر کی جانب سے ایک مراسلے کی بنیاد پر ضلعی انتظامیہ چند شرائط پر متعلقہ نجی پروڈکشن ہاؤس کو چند شرائط پر اسلامیہ کالج، پشاور یونیورسٹی اور پشاور کے چند دیگر کیفے میں شوٹنگ کی اجازت دیتی ہے۔

اجازت نامے میں لکھا گیا ہے کہ شوٹ انتظامیہ صوبائی حکومت کی جانب سے کرونا ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنائے گی جبکہ شوٹ میں کسی قسم کی نفرت انگیز اور ریاست مخالف سرگرمی نہیں ہوگی۔

شرائط میں مزید لکھا گیا تھا کہ شوٹ میں کسی قسم کی ’غیر مہذب اور غیر اخلاقی‘ سرگرمی نہیں ہوگی جبکہ ٹک ٹاک، ہیلوین یا مغربی طرز کی کسی پارٹی کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس