ایک سابق یوکرینی حسینہ روسی فوجیوں کے خلاف لڑنے کے لیے اپنے ہزاروں مسلح ہم وطنوں میں شامل ہو گئی ہیں۔
اناستاسیا لینا نے2015 میں 24 سال کی عمر میں گرینڈ انٹرنیشنل بیوٹی مقابلے میں یوکرین کی جانب سے حصہ لیا تھا۔ انہوں نے اتوار کو ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں انہیں شوٹنگ رینج میں رائفل سے اہداف پر نشانہ لگاتے دکھایا گیا ہے۔
یوکرین کے دارالحکومت کیئف کی ماڈل اور ٹی وی شخصیت، جنہوں نے ترکی میں مارکیٹنگ میں کام کیا ہے، نے یہ ویڈیو کلپ انسٹاگرام سٹوری میں لگایا ہے جس کو عام طور پرہٹنے سے پہلے 24 گھنٹے تک دیکھا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کیپشن میں لکھا: ’ٹریننگ۔ حملہ آور ہماری سرزمین پر مریں گے! پوری دنیا یہ دیکھ لے! انتظار کریں اور دیکھیں کہ کیا ہوتا ہے۔ جو کوئی بھی یورپ میں سلامتی کا دفاع کرنا چاہتا ہے، دنیا اکیسویں صدی کے حملہ آوروں کے خلاف یوکرینیوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہو سکتی ہے۔ اپنے سفارت خانے سے پوچھیں۔‘
اس ہفتے کےآغاز میں انہوں نے انسٹاگرام پر ایک تصویر اپ لوڈ کی تھی جس میں جنگی لباس زیب تن اور اسلحہ تھام رکھا تھا۔
اناستاسیا لینا نے یوکرین پر روسی حملے، جو ولادی میر پوتن نے جمعرات سے شروع کیے، کے بارے میں بہت ساری پوسٹس کی ہیں۔
یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی کی بات دہراتے ہوئے انہوں نے دنیا بھر کے لوگوں سے مطالبہ کیا کہ وہ یوکرین افواج میں شامل ہوں اور حملے سے لڑنے میں ان کی مدد کریں۔
اناستاسیالینا نے صدر زیلنسکی کی فوجیوں کے ساتھ چلتے ہوئے ایک تصویر بھی شیئر کی اور انہیں ایک ’حقیقی اور طاقت ور رہنما‘ قرار دیا۔
ایک اور پوسٹ میں انہوں نے مذاق میں کہا: ’ہماری فوج اس طرح لڑ رہی ہے کہ نیٹو کو بھی یوکرین میں داخل ہونے کے لیے درخواست دینی چاہیے۔‘
اناستاسیا لینا کے انسٹاگرام پیج سے ایسا لگتا ہے کہ ہتھیار چلانا ان کے لیے نئی بات نہیں ہے۔ کیونکہ وہ گزشتہ برسوں کے دوران حقیقی زندگی میں اکثر نقلی شوٹنگ گیمز مثلا ایئرسافٹ کھیلتی رہی ہیں۔
18 سے 60 سال کی عمر کے مردوں کو یوکرین چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے اور عام شہریوں کو کہا گیا ہے کہ وہ روسی فوجیوں کے خلاف لڑیں۔
برطانیہ میں سیکریٹری خارجہ لیزٹرس نے کہا کہ جو برطانوی یوکرین کی خاطر لڑنا چاہتے ہیں وہ ان کی حمایت کریں گی۔
یوکرینی صدر کی جانب سے جنگ میں مدد کے لیے پیٹرول بم بنانے کی ترغیب دی گئی جس کے بعد شہر کیئف، لویو اور ڈنیپرو میں لوگ عارضی طور پر بنائے گئے سٹیشنوں پر پیٹرول بم تیار کر رہے ہیں۔
غیر مسلح شہریوں کو بھی فلمایا گیا ہے جو گھٹنے ٹیک کر اور راستے میں کھڑے ہوکر روسی ٹینکوں کے قافلوں کو اپنے گاؤں میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اتوار کے روز روسی افواج دارالحکومت کیئف پر قبضہ کرنے کی ناکام کوشش کے بعد یوکرین کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیو میں داخل ہو گئی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق اس ہفتے کےآغاز میں شروع ہونے والے اس تنازعے میں کم از کم چار ہزار300 روسی فوجی اور 240 یوکرینی شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
یوکرین کے صدر وولودی میرزیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرینی اور روسی حکام بیلاروس کے ساتھ سرحد پر مذاکرات کے لیے ملاقات کریں گے تاہم ملاقات کا وقت نہیں بتایا گیا۔
یوکرین کے وزیر خارجہ دمی ترو کلیبا نے کہا: ’ہم سرنڈر نہیں کریں گے۔ ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ ہم اپنے علاقے کا ایک انچ بھی نہیں چھوڑیں گے۔ یہ ہماری لڑائی کا مقصد نہیں ہے۔‘
© The Independent