اولینا زیلنسکا نے اپنے کیریئر کا آغاز بطور سکرین رائٹر کیا، آج وہ ایک جنگ زدہ ملک کی خاتون اول ہیں۔
44 سالہ اولینا اس کامیڈی طائفے کے لیے سکرپٹ لکھتی تھیں جس نے ان کے شوہر وولودی میر زیلنسکی کو اس قدر شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا کہ وہ بالآخر صدر کے عہدے تک پہنچ گئے۔
زیلنسکی اب اس ملک کے صدر ہیں جس پر روس ایک ایسے حملے کے ذریعے کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس میں سینکڑوں افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں اور لاکھوں لوگ اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
خاتون اول اولینا پانچ فروری 1978 کو وسطی یوکرین کے شہر کریویئی ریہ میں پیدا ہوئیں۔
زیلنسکی بھی اسی سال اسی قصبے میں پیدا ہوئے تھے لیکن اس جوڑے کی ملاقات اس وقت ہوئی جب وہ دونوں کریویئی ریہ نیشنل یونیورسٹی میں طالب علم تھے۔
اولینا اس وقت فن تعمیر کی تعلیم حاصل کر رہی تھیں لیکن بعد میں انہوں نے اپنی توجہ لکھنے کی طرف مبذول کر لی اور اب وہ یوکرین کی پروڈکشن کمپنی سٹوڈیو کوارٹر 95 میں بطور سکرین رائٹر کام کرتی ہیں۔
انہوں نے اس کامیڈی گروپ کے لیے لکھا جس نے ان کے شوہر کو شہرت دلوائی جس کے بعد انہوں نے یوکرین کی معروف ٹی وی سیریز ’سرونٹ آف دا پیپل‘ میں سیاست دان کے طور پر اپنا سب سے مشہور کردار ادا کیا۔
اس جوڑے نے آٹھ سال ڈیٹنگ کے بعد 2003 میں شادی کی جن کے ہاں جولائی 2004 میں بیٹی اولیکسینڈرا اور جنوری 2013 میں بیٹے کیریلو کی پیدائش ہوئی۔
24 فروری کو یوکرین پر روسی حملے کے بعد صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ روس کے ’نمبر ایک‘ ہدف ہیں اور ان کی اہلیہ اور ان کے دو بچے دوسرے نمبر پر ہیں۔
اولینا 20 مئی 2019 کو اس وقت یوکرین کی خاتون اول بنیں جب ان کے شوہر نے صدارت کا عہدہ سنبھالا اور اسی سال 18 نومبر کو وہ عالمی فیشن میگزین ’ووگ‘ کے یوکرینی ایڈیشن کے سرورق پر نظر آئیں۔
انہوں نے ایک بار ایک مقامی ٹی وی کو بتایا کہ انہوں نے پہلے پہل اپنے شوہر کے صدر بننے کے منصوبے کی ’بھر پور مخالفت‘ کی تھی کیونکہ ’یہ ایک بہت مشکل اقدام ہے۔ یہ کوئی پروجیکٹ نہیں بلکہ زندگی کا ایک اور رخ ہے۔‘
خاتون اول نے ’ووگ‘ کے یوکرینی ایڈیشن کو یہ بھی بتایا کہ وہ اپنے شوہر کی طرح ’ہمیشہ سب سے آگے‘ رہنے کے بجائے ’بیک سٹیج‘ رہنے کو ترجیح دیتی ہیں اور ’پردے کے پیچھے زیادہ آرام دہ محسوس کرتی ہیں۔‘
انہوں نے کہا: ’میں پارٹی کی جان نہیں ہوں۔ مجھے لطیفے سنانا بھی پسند نہیں۔ ایسا کرنا میرے کردار میں نہیں ہے۔ لیکن میں نے اس شہرت کی حمایت میں وجوہات کو سمجھا۔ ان میں سے ایک اہم سماجی مسائل کی طرف لوگوں کی توجہ مبذول کرنے کا موقع ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گذشتہ تین سالوں میں انہوں نے اپنے عہدے کو سماجی اور انسانی مقاصد کے لیے استعمال کیا ہے جن میں صنفی مساوات اور بچوں کی غذائیت شامل ہیں۔
دسمبر 2019 میں یوکرین کی تیسری ویمنز کانگریس میں ایک تقریر کے دوران اولینا نے صنفی مساوات پر جی سیون کے بین الاقوامی اقدام ’بیارٹز پارٹنرشپ‘ میں یوکرین کی شمولیت کا آغاز کیا۔
وہ یوکرین کے سکولوں میں غذائیت کے معیار اور کھانے کی اقسام کو بہتر بنانے کے لیے قانون سازی کرنے میں کامیاب رہیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے جون 2020 میں یوکرینی زبان کو فروغ دینے کے لیے اقدام کا آغاز کیا۔
اولینا کو اکثر ان کی ملبوسات کے لیے سراہا جاتا رہا ہے جو مقامی یوکرینی ڈیزائنرز کی نمائندگی کرتے ہیں۔
جیسے ہی روسی حملے میں بمباری کا آغاز ہوا، اولینا عالمی حمایت حاصل کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر اہم کردار ادا کرنے لگیں۔
44 سالہ اولینا نے انسٹاگرام پر کمبل میں لپٹے ایک بچے کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: ’یہ بچہ کیئف بم شیلٹر میں پیدا ہوا ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا: ’اسے (بچے کو) بالکل مختلف حالات میں پیدا ہونا چاہیے تھا۔ پرامن فضاؤں میں۔ اور تمام بچوں کو ایسا ہی ماحول ملنا چاہیے۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ جنگ کے باوجود ہماری سڑکوں پر ڈاکٹر اور دیکھ بھال کرنے والے لوگ اس کے ساتھ موجود تھے۔‘
’اس (بچے) کی حفاظت اور دفاع کیا جائے گا کیونکہ پیارے ہم وطنو آپ ناقابل یقین ہیں۔ ہم فوج ہیں، فوج ہم سے ہے۔ اور بم شیلٹرز میں پیدا ہونے والے بچے ایک پرامن ملک میں رہیں گے جس نے اپنا دفاع کیا ہے۔‘
ایک اور پوسٹ میں اولینا نے یوکرین کے جھنڈے کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے ایک پیغام شامل کیا: ’میرے پیارے لوگو، یوکرین کے لوگو! میں آج آپ سب کو دیکھ رہی ہوں۔ ہر وہ شخص جسے میں نے ٹی وی پر، سڑکوں پر، انٹرنیٹ پر دیکھا ہے۔ میں آپ کی پوسٹس اور ویڈیوز دیکھتی ہوں۔ اور میں کہنا چاہتی ہوں کہ آپ سب ناقابل یقین حد تک اچھے ہیں۔‘
انہوں نے مزید لکھا: ’مجھے آپ کے ساتھ اور اس ملک میں رہنے پر فخر ہے۔۔۔ آج میں غمگین نہیں ہوں اور نہ ہی آنسو بہاؤں گی۔ میں پرسکون اور پراعتماد رہوں گی۔ میرے بچے میری طرف دیکھ رہے ہیں، میں ان کے ساتھ اور اپنے شوہر کے ساتھ اور آپ کے ساتھ رہوں گی۔ میں آپ سب سے پیار کرتی ہوں! میں یوکرین سے محبت کرتی ہوں!‘
© The Independent