پی ٹی آئی کے ناراض ارکان کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد تحریک انصاف کے کارکنوں نے جمعے کو اسلام آباد میں سندھ ہاؤس کے باہر احتجاج کرتے ہوئے اس کے مرکزی گیٹ کو نقصان پہنچایا، جس پر پولیس نے ایک درجن سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔
جبکہ وزیراعظم عمران خان کے مشیر شہباز گل نے کہا ہے کہ ان کارکنوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔
اسلام آباد پولیس سندھ ہاوس کے باہر موجود حکومتی جماعت کے احتجاج کرنے والے دو اراکین قومی اسمبلی اور ایک درجن سے زیادہ کارکنوں کو سیکرٹریٹ تھانے لے گئی۔
بعد ازاں وزیر اعظم کے مشیر شہباز گل سیکرٹریٹ تھانے پہنچ کر دو ایم این ایز فہیم خان اور عطااللہ کو شخصی ضمانت پر اپنے ساتھ لے گئے۔
شہباز گل نے میڈیا کو بتایا کہ سندھ ہاوس کے باہر احتجاج کرنے والے زیر حراست 16 کارکنان کے خلاف پولیس قانون کے مطابق کاروائی کرے گی۔
تاہم یہ واضح نہ ہو سکا کہ سیکرٹریٹ تھانے کے اندر زیر حراست تحریک انصاف کارکنوں کی کتنی تعداد ہے۔
یاد رہے کہ تحریک انصاف کے مبینہ طور پر دو درجن اراکین قومی اسمبلی اسلام آباد میں واقع سندھ ہاوس میں موجود ہیں، اور اس بات کا انکشاف جمعرات کی شام ہوا۔
سندھ ہاوس میں موجود پی ٹی آئی کے ایم این ایز کا کہنا تھا کہ وہ چند روز قبل پالیمنٹ لاجز پر ہونے والے اسلام آباد پولیس کے آپریشن کے بعد یہاں منتقل ہوئے ہیں۔
ان میں سے اکثر اراکین اسمبلی نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف حز اختالف کی تحریک عدم ارتماد کے حق میں ووٹ استعمال کرنے کا بھی عندیہ دیا۔
جمعے کی صبح ملک کے مختلف شہروں میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے منحرف اراکین قومی اسمبلی کی رہائش گاہوں کے باہر احتجاج کیے۔
اسی روز شام کے وقت تحریک انصاف کے تقریبا 50 سے 60 کارکن اسلام آباد میں سندھ ہاوس کی باہر اکٹھے ہوئے، اور تقریبا ایک گھنٹے تک نعرہ بازی کرتے رہے۔
تحریک انصاف کے ایم این ایز فہیم خان اور عطااللہ کو بھی احتجاج کرنے والے کارکنوں کے ہجوم میں دیکھا گیا۔
احتجاج کرنے والے تحریک انصاف کے کارکنوں نے سندھ ہاوس کے مرکزی دروازے پر دھاوا بول دیا اور اس پر لاتیں برسانے لگے، جبکہ وہاں موجود صوبہ سندھ کی پولیس کے اہلکار انہیں روکنے کی کوشش کرتے رہے۔
کارکنوں کے دھکوں اور لاتوں کے باعث سندھ ہاوس کا مرکزی گیٹ گر گیا، اور پی ٹی آئی کے چند کارکن سندھ ہاوس کی عمارت کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوگیے۔
پی ٹی آئی کے کارکنوں کے احتجاج اور سندھ ہاوس کے مرکزی گیٹ کے گرنے کی فوٹیج کے قومی میڈیا پر نشر ہونے کے فورا بعد وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری نے اپنی جماعت کے کارکنوں کو پر امن رہنے اور سندھ ہاوس سے باہر نکل جانے سے متعلق بیان جاری کیا۔
اسی اثنا میں اسلام آباد پولیس کا ایک دستہ بھی سندھ ہاوس پہچ گیا، اور تحریک انصاف کے احتجاج کرنے والوں کو حراست میں لینا شروع کر دیا گیا۔
نامہ نگار عبداللہ جان کے مطابق اسلام آباد پولیس نے تحریک انصاف کے دو ایم این ایز اور ایک درجن سے زیادہ کارکنوں کو حراست میں لیا، اور انہیں ٹرکوں اور پولیس کی گاڑیوں میں ڈال کر سیکرٹریٹ تھانے لے جایا گیا۔
سیکرٹریٹ تھانے کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ اوپر سے ہدایات کا انتظار کر رہے تھے۔
ان کے مطابق ’ایسے کیسز میں تھانے کی پولیس اپنے طور پر کوئی فیصلہ نہیں کرتی بلکہ حکام بالا کی ہدایات کے مطابق آگے بڑھا جاتا ہے۔‘
سیکرٹریٹ تھانے کی پولیس نے زیر حراست کارکنوں کے خلاف ابھی کوئی شروع نہیں کی تھی کہ وزیر اعظم کے مشیر شہباز گل وہاں پہچ گئے اور تقریبا ایک گھنٹے بعد دونوں ایم این ایز کو اپنے ساتھ لے گئے۔
تھانے کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ زیر حراست کارکنوں کے خلاف کاروائی قانون کے مطابق ہو گی۔
دوسری طرف جمیعت علما اسلام ف کے کارکن بھی سندھ ہاوس پہنچے اور انہوں نے وفاقی حکومت اور اسلام آباد پولیس کے خلاف نعرہ بازی کی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے شرجیل میمن نے سندھ ہاوس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وفاقی حکومت پر الزامات عائد کیے اور مستقبل میں ایسی صورت حال کا برابر جواب دینے کا عندیہ دیتے ہوئے بنی گالہ پر حملے کی دھمکی دی ہے۔
تحریک انصاف میں مائنس ون کی کوئی گنجائش نہیں ہے: شاہ محمود قریشی
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے مائنس ون قیاس آرائیاں کی جا رہیں، میں برملا کہنا چاہتا ہوں کہ تحریک انصاف میں مائنس ون کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے تحریک انصاف کا پودا لگایا تھا، اب یہ جماعت چار حکومتیں بنا چکی ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جب سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور میں مائنس ون کی بات کی جا رہی تو کیا ن لیگ اور شہباز شریف اس پر راضی ہو گئے تھے؟
حکومتی اتحادیوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اتحادی وضح دار لوگ ہیں جو ہمارے ساتھ ہیں۔
اس پریس کانفرنس میں ان کے ساتھ وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر میں موجود تھے۔
پریس کانفرنس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارے اتحادیوں کے حوالے سے قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ وہ ہمیں چھوڑ گئے ہیں یا چھوڑ جائیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں تسلسل سے کہہ رہا ہوں کہ ہمارے اتحادی ہمیں نہیں چھوڑیں گے۔‘
شاہ محمود قریشی نے مسلم لیگ کے قائدین چوہدھری برادران کے حوالے سے کہا کہ ’وہ ایک سیاسی گھرانہ ہے اور وہ جذباتی نہیں سیاسی فیصلے کرتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے ’بعض ارکان پارلیمان کئی جگہوں پر تشریف فرما ہیں اور کچھ سندھ ہاؤس میں بھی بیٹھے ہیں، جن کی تعداد پر قیاس آرائیاں ہیں مگر میں یہ کہنا چاہوں گا کہ وہ سمجھدار لوگ ہیں، سیاسی لوگ ہیں اور انہیں یقیناً پتہ ہوگا کہ قانون کیا کہتا ہے، آئین کے تقاضے کیا ہیں اور انہیں مینڈیٹ کیا ملا۔‘
’اگر وہ ٹھنڈے دل سے از سرنو جائزہ لیں، شکوے ہوتے ہیں لیکن انہیں رفع دفع کیا جاتا ہے۔ کسی مخالف کی گود میں بیٹھ کر آپ اپنا مستقبل نہیں سنوار سکتے۔‘
انہوں نے کہا کہ ان کی ہر جائز بات سننے کو تیار ہیں۔
اس موقع پر وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ منحرف اراکین کو شوکاز نوٹس بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
جبکہ وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پیر کو سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی تشریح کے مطابق آگے چلیں گے۔
منحرف ارکان اسمبلی واپس آجائیں، انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے منحرف ارکان اسمبلی واپس آجائیں، انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’سندھ ہاوس میں لین دین ہو رہی ہے۔ تاہم ہم سندھ ہاوس میں داخل نہیں ہوں گے۔ سندھ ہاوس کو سٹاک ایکسچینج بنا دیا گیا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اچھا کیا کہ سندھ ہاوس میں موجود لوگوں کی ویڈیو چلائی گئی۔ جس جس کی ویڈیو چلی ہے وہ اپنے حلقوں میں جانے کے قابل نہیں رہے۔
انہوں نے ناراض ارکان اسمبلی سے کہا ’آپ واپس آئیں گے تو آپ کے چہرے ری پینٹ ہو جائیں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر تصادم ہوتا ہے تو اپوزیشن کے ساتھ جانے والے ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ادھر وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے منحرف ارکان اسمبلی کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے ریفرنس دائر کر رہی۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا اپنی ٹویٹ میں کہنا ہے کہ ’حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آرٹیکل 63-A کی تشریح کے لیے سپریم کورٹ میں آرٹیکل 186 کے تحت ریفرنس فائل کیا جائے گا، سپریم کورٹ سے رائے مانگی جائے گی کہ جب ایک پارٹی کے ارکان واضح طور پر ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ہوں اور پیسوں کے بدلے وفاداریاں تبدیل کریں تو ان کے ووٹ کی قانونی حییثت کیا ہے۔‘
حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آرٹیکل 63-A کی تشریح کیلئے سپریم کورٹ میں آرٹیکل 186 کے تحت ریفرینس فائل کیا جائیگا، سپریم کورٹ سے رائے مانگی جائیگی کہ جب ایک پارٹی کے ممبران واضع طور پر ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ہوں اور پیسوں کے بدلے وفاداریاں تبدیل کریں تو ان کے ووٹ کی قانونی حیئثت کیا ہے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) March 18, 2022
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کیا ایسے ارکان جو اپنی وفاداریاں معاشی مفادات کے بوجوہ تبدیل کریں ان کی نااہلیت زندگی بھر ہو گی یا انھیں دوبارہ انتخاب لڑنے کی اجازت ہو گی؟ سپریم کورٹ سے درخواست کی جائے گی کے اس ریفرنس کو روزانہ کی بنیاد پر سن کر فیصلہ سنایا جائے۔‘
کیا ایسے ممبران جو اپنی وفاداریاں معاشی مفادات کے بوجوہ تبدیل کریں ان کی نااہلیت زندگی بھر ہو گی یا انھیں دوبارہ انتخاب لڑنے کی اجازت ہو گی؟ سپریم کورٹ سے درخواست کی جائیگی کے اس ریفرینس کو روزانہ کی بنیاد پر سن کر فیصلہ سنایا جائے۔
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) March 18, 2022