امریکہ کا روس پر جنگی جرائم کا باضابطہ الزام

امریکی وزیر نے کہا کہ ’آج میں یہ اعلان کرسکتا ہوں کہ دستیاب معلومات کے تحت امریکی حکومت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ روسی افواج کے ممبران نے یوکرین میں جنگی جرائم سرزد کیے ہیں۔‘

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے روسی صدر ولادی میر پوتن نے ’بے رحم تشدد کو بے لگام کیا ہے جس نے یوکرین بھر میں موت اور تباہی پھیلائی ہے۔‘

امریکی وزیر نے کہا کہ ’آج میں یہ اعلان کرسکتا ہوں کہ دستیاب معلومات کے تحت امریکی حکومت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ روسی افواج کے ممبران نے یوکرین میں جنگی جرائم سرزد کیے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ یہ نتیجہ ’احتیاط کے ساتھ عوامی اور خفیہ ذرائع سے حاصل معلومات کو جانچنے کے بعد‘ اخذ کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’جیسا کہ ہر مبینہ جرم پر ایک قانونی عدالت جس کا دائرہ کار اس جرم پر ہو وہ حتمی طور پر ذمہ دار ہے کہ مخصوص مقدمات میں صحت جرم کا تعین کرے۔‘

امریکہ کی جانب سے باضابطہ اعلان روس کے ساتھ تعلقات کو مزید تلخ بنا دے گا یا شاید ختم ہی کروا دے۔ گذشتہ ہفتے امریکی صدر جو بائیڈن نے تبصرہ کرتے ہوئے روسی صدر پوتن کو ’جنگی مجرم‘ قرار دیا تھا۔ اس تبصرے نے روس کو یہ تنبیح کرنے پر اکسایا کہ نتیجتاً دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مکمل طور پر ختم ہو سکتے ہیں۔

روسی وزارت خارجہ کی جانب سے پیر کو جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’امریکی صدر کی جانب سے ایسے بیانات اعلیٰ سرکاری عہدیدار کو زیب نہیں دیتے جس سے روس اور امریکہ کے تعلقات ختم ہونے کے دہانے پر آگئے ہیں۔‘

24 فروری کو حملے کے آغاز کے بعد اب روسی افواج کو یوکرین میں مزید پیش قدمی سے روک دیا گیا ہے۔ آغاز میں شمال، مشرق اور جنوب میں کچھ علاقوں پر روسی قبضے کے بعد یوکرینی افواج نے بہت سے محاذوں پر جواب دیا ہے۔

جواباً روس ے اپنے توپ خانے اور میزائلوں کا استعمال بڑھا دیا ہے جس سے یوکرین کے شہروں میں تباہی آئی ہے اور کئی افراد مارے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک 953 افراد مارے گئے ہیں جن میں 78 بچے بھی شامل ہیں اور اقوام متحدہ کے خیال ہے کہ اصل تعداد اس سے زیادہ ہوگی۔

امریکی وزیر خارجہ بلنکن کا کہنا ہے کہ روسی افواج نے ’گھر کی عمارتیں، سکول، ہسپتال، اہم تنصیبات، سولین گاڑیوں، خریداری کے مراکزاور ایمبولینسوں کو تباہ کیا ہے جس سے ہزاروں معصوم سولین مارے گئے ہیں یا زخمی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے روس پر ایسی عمارتوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا جو واضح طور پر سولین عمارتوں کے طور پر پہچانی جا سکتی تھیں جیسا کہ زچہ بچہ ہسپتال اور ماریوپول شہر میں ایک تھیٹر۔

بلنکن نے مزید کہا کہ ’پوتن کی افواج نے یہی طرز عمل گروزنی، چیچنیا، الیپو اور شام میں بھی اپنایا تھا جہاں انگوں نے لوگوں کی ہمت توڑنے کے لیے شہروں میں بمباری تیز کر دی تھی۔ یوکرین میں پھر سے ایسا کرنے کی کوشش نے دنیا کو حیران کر دیا ہے اور یوکرینی صدر زیلنسکی نے سنجیدگی سے کہا ہے کہ یوکرین کو خون اور آنسوؤں میں نہلایا گیا ہے۔‘

اخذ کیا گیا نتیجہ انسانی حقوق کی تنظیموں کے نتائج سے ملتا جلتا ہے جو یوکرین میں تنازع کا جائزہ لے رہی تھیں۔

ہیومن رائٹس واچ کے اسلحہ ڈویژن کی سینئر ریسرچر بونی ڈوچرٹی نے گذشتہ ہفتے کانگرس میں اپنا تحریری بیان جمع کروایا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ روس نے کلسٹر بم استعمال کیے ہیں اور وسیع علاقے پر اثر کرنے والے دھماکہ خیز ہتھیار استعمال کیے جن کے ’یوکرین میں سولین اور سول تعمیرات پر تباہ کن اثرات پڑے ہیں۔‘

انہوں نے اپنے بیان میں مزید لکھا ہے کہ ’براہ راست اور دیر پا اثرات کے دستاویزی خاکے دیکھتے ہوئے گنجان آباد علاقوں میں وسیع علاقے پر اثر کرنے والے ہتھیاروں کا استعمال اس پریشانی کو بڑھاوا دیتا ہے کہ ایسے حملے اندھا دھند اور غیر متناسب طور پر کیے گئے جو کہ غیر قانونی تھے۔ وہ افراد جنھوں نے ایسے حملے مجرمانہ نیت سے کیے وہ جنگی جرائم کے ذمہ داری ہیں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ