شمالی کوریا نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ہواسونگ 17 کا تجربہ کیا ہے جسے مغربی تجزیہ کار ’مونسٹر میزائل‘ کا نام دیتے ہیں جس کے بعد امریکہ نے رد عمل میں ملک پر نئی پابندیوں کا اطلاق کر دیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ امریکہ نے شمالی کوریا کے میزائل حملے کے بعد روس کی پانچ کمپنیوں اور شمالی کوریا کے ایک فرد پر پابندی عائد کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کمپنیوں اور فرد نے شمالی کوریا کے میزائل پروگرام کے لیے مبینہ طور پر حساس پرزے ملک میں منتقل کیے تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ امریکہ نے اس معاملے پر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا اجلاس بلانے کی بھی درخواست کی ہے جو اقوام متحدہ میں امریکی مندوبین کے مطابق جمعے کو متوقع ہے۔
امریکہ کے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے جاپانی اور جنوبی کوریائی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے جس میں انھوں نے شمالی کوریا کو مناسب جواب دینے اور آپس میں دفاعی تعاون بڑھانے پر بات کی ہے۔
دوسری جانب خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے کہا ہے کہ ’ہم تمام فریقوں کو تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیتے ہیں اور ہمیں موجودہ صورت حال پر تشویش ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شمالی کوریا کا ’مونسٹر میزائل‘ ہے کیا؟
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شمالی کوریا کا ہواسونگ 17 میزائل پہلی مرتبہ اکتوبر 2020 میں منظر عام پر آیا تھا جسے تجزیہ کاروں نے ’مونسٹر میزائل‘ کا نام دیا تھا۔
اس کا پہلے بھی کامیاب تجربہ کیا جا چکا ہے جس پر شمالی کوریا کے پڑوسیوں اور امریکہ جانب سے سخت رد عمل آیا تھا۔
شمالی کوریا کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق داراحکومت پیونگ یانگ سے لانچ کیا گیا میزائل 6248.5 کلومیٹر کی بلندی پر گیا اور 1090 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہوئے بحیرہ جاپان کے کھلے پانیوں میں پہلے سے بے شدہ حدف کو نشانہ بنایا۔