برطانیہ میں کرونا کی ایک نئی قسم دریافت ہوئی ہے جس کے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا گذشتہ اقسام کے مقابلے میں انسانوں میں منتقل ہونے کی صلاحیت کے بارے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔
یو کے ہیلتھ سکیورٹی ایجنسی (UKHSCA) نے کہا ہے کہ وہ ایکس ای نامی اس ویرینٹ کا مطالعہ کر رہی ہے جو BA.1 اور BA.2 اومیکرون اقسام کا مرکب ہے۔ تشکیل کے اس عمل کو ریکومبنینٹ (recombinant) کہا جاتا ہے۔
حکومتی ادارے نے کہا کہ 22 مارچ تک انگلینڈ میں ایکس ای کے 637 کیسز سامنے آئے ہیں جو پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد سے ہر روز دسیوں ہزار رپورٹ ہونے والے کووڈ کیسز کا محض ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔
ایکس ای ویرینٹ کی پھیلنے کی ابتدائی شرح BA.2 سے کچھ زیادہ مختلف نہیں تھی جسے ’سٹیلتھ‘ اومیکرون بھی کہا جاتا ہے۔
تاہم اب ایجنسی نے کہا کہ 16 مارچ، 2022 تک کے تازہ ترین اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہوئے معلوم ہوا کہ اس وائرس کی بڑھنے کی شرح سٹیلتھ ویرینٹ سے 9.8 فیصد زیادہ تھی۔
حکومتی ادارے نے خبردار کیا: ’چونکہ نئے اعداد و شمار کی شمولیت کے ساتھ ساتھ یہ تخمینہ مستقل نہیں اور اسے ابھی ریکومبنینٹ کے بڑھاؤ کے طور پر تعبیر نہیں کیا جا سکتا۔‘
اینجسی نے کہا کہ ایکس ای ریکومبنینٹ کی تعداد اتنی کم تھی کہ اس کا خطے کے لحاظ سے تجزیہ نہیں کیا جا سکتا۔
ایجنسی کی چیف میڈیکل ایڈوائزر ٹرانزیشن لیڈ پروفیسر سوزن ہاپکنز نے کہا کہ ریکومبنینٹ اقسام غیر معمولی نہیں اور یہ عام طور پر ’نسبتاً جلدی‘ فنا ہو جاتی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سوزن ہاپکنز نے ’دا سن‘ کو بتایا: ’اس خاص ریکومبیننٹ یعنی ایکس ای کی بڑھنے کی شرح مستقل نہیں ہے اور ہم ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتے کہ آیا یہ حقیقی طور پر بڑھنے کے قابل ہے۔‘
ان کے بقول: ’اب تک اس ویرینٹ کی منتقلی، شدت یا ویکسین کی تاثیر کے بارے میں کوئی نتیجہ اخذ کرنے کے لیے کافی شواہد موجود نہیں ہیں۔‘
UKHSA رپورٹ میں مزید کہا گیا: ’ایکس ای انگلینڈ میں کمیونٹی ٹرانسمیشن کے شواہد کو ظاہر کرتا ہے حالانکہ یہ فی الحال کل تصدیق شدہ کیسز کے ایک فیصد سے بھی کم ہے۔‘
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ ہفتے برطانیہ میں ریکارڈ تعداد میں لوگ کووڈ کا شکار بنے۔
قومی شماریات کے دفتر نے کہا کہ 26 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے میں ہر 13 میں سے ایک شخص یا 49 لاکھ افراد وائرس سے متاثر تھے۔ اس سے گذشتہ ہفتے یہ تعداد 43 لاکھ تھی۔
© The Independent