وزیراعظم شہباز شریف نے کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کو چین، پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) میں شامل کرنے کا اعلان کردیا۔
بدھ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں میٹنگ کے دوران وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعظم شہباز شریف کو کراچی سرکلر ریلوے پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کراچی کی ٹریفک کا مسئلہ اور بی آر ٹی سروس کی کامیابی کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) پر منحصر ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم کو درخواست کی کہ انھوں نے عہدہ سنبھالتے ہی کیونکہ سی پیک کو تیز کرنے کا عہد کیا اس لیے کے سی آر سمیت سندھ کے منصوبے سی پیک میں شامل کیے جائیں تاکہ وہ منصوبے جلد مکمل ہوسکیں۔ جس پر وزیراعظم شہباز شریف وزیراعلیٰ سندھ کو یقین دہانی کرائی کہ جلد ہی کے سی آر کو واپس سی پیک میں شامل کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف بدھ کو اسلام آباد سے کراچی پہنچے۔ وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد ان کا یہ دورہ کسی بھی شہر کا پہلا دورہ ہے۔ وزیراعظم کے ساتھ شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب اور احسن اقبال بھی موجود تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنی پوری کابینہ سمیت وزیراعظم کا کراچی ایئرپورٹ پر استقبال کیا۔ بعد میں وزیراعظم مزارقائد پہنچ کر حاضری دی اور پھر وزیراعلی ہاؤس پہنچ کر سندھ کے ترقیاتی پروگراموں سمیت وفاق اور سندھ کے مسائل سے متعلق اجلاس کی صدارت کی۔
اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے توانائی، کراچی ٹرانسفارمیشن، جامشورو-سیہون ڈوئل کیرج وے، پاکستان میڈیکل کمیشن، کراچی کے تین ہسپتالوں کا کنٹرول، پانی کے مسائل، کراچی ماس ٹرانزٹ، کراچی کے پانی کے منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ ریڈ لائن بی آر ٹی سسٹم شروع کر رہی ہے، جس کے لیے 250 بایو ہائبرڈ بسیں خریدی جائیں گی۔ ان بسوں میں تین لاکھ 50 ہزار سے زائد مسافر روزانہ سفر کرسکے گے۔ یہ منصوبہ 22.5 کلومیٹر طویل ہوگا جس کی 23 اسٹیشن ہوں گی۔ 208 شیلٹرز اور دو بس ڈیپو ہوں گے۔ اس منصوبے کے لیے ٹینڈر جاری کردیے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اس کے علاوہ سندھ حکومت 17.6 کلومیٹر طویل بی آر ٹی ییلو لائن منصوبہ ورلڈ بینک کے تعاون سے شروع کیا جا رہا ہےجس پر کنسلٹنٹ کام کر رہے ہیں۔ اس پروجیکٹ کے لئے 2000 الیکٹرک بسیں خریدنے کا منصوبہ ہے۔ ان بسز کی خریداری پر 108 ارب روپیہ خرچ ہونگے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم کو بسوں کی خریداری کے پروجیکٹس میں 50 فیصد اخراجات دینے کی درخواست کی۔
جس کے جواب میں وزیراعظم کی یقین دہانی کرائی کہ بسوں کی خریداری پر وفاقی حکومت سندھ حکومت کی مدد کرے گا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’10 اپریل پاکستان کی تاریخ میں بڑا دن تھا، جس دن آئین کی فتح ہوئی، ایک دھاندلی کی حکومت کا اختتام ہوا۔ ہمیں حکومت کو نکالنے کے شادیانے بجانے کے بجائے عوام کی خدمت کرنی ہوگی۔ پاکستان کی ترقی تب ہوگی جب تمام صوبے ترقی کریں گے۔ ملک میں بیروزگاری،مہنگائی اور دیگر مسائل ہیں، ہمیں ان کو حل کرنا ہے۔ سائیٹ کراچی کی جتنی بھی سڑکیں ہیں وہ وفاق حکومت اخراجات دے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاقی ترقیاتی پروگرام یا پی ایس ڈی پی میں شامل سندھ کی سکیموں میں وفاق سندھ کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک کر رہا ہے جس پر وزیراعظم نے کہا کہ نئے سال کی پی ایس ڈی پی میں سندھ کے تمام ترقیاتی پراجیکٹس کو شامل کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ نےوزیراعظم شہباز شریف کو پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان بننے سے لیکر میڈیکل اور ڈینٹل یونیورسٹیز اور کالجز میں داخلہ دینے کا استحقاق صوبائی حکومتوں کے پاس تھا مگر 1998 میں انٹری ٹیسٹ کا نظام متعارف کرایا گیا جو ادارے خود کرتے تھے۔2018 میں فیصلہ کیا گیا کہ سرکاری میڈیکل کالجز میں داخلہ کیلئے انٹری ٹیسٹ صوبائی سطح پر کیا جائے گا۔ نجی میڈیکل ادارے اور افواج پاکستان زیرانتظام میڈیکل کے ادارے اینٹری ٹیسٹ سے مستثنیٰ تھے۔ 2020 میں پی ایم ڈی سی کی جگہ پی ایم سی قائم کیا گیا۔ پی ایم سی نے ملکی سطح پر انٹری ٹیسٹ ایم ڈی کیٹ کرنا شروع کردیا۔
جس کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ سندھ حکومت میڈیکل کالجز میں داخلے کے حوالے سے انٹری ٹیسٹ خود لینے کا پروپوزل بنائے۔ دیگر صوبوں کو بھی انٹری ٹیسٹ خود لینے کا کہتے ہیں اور اگر تمام صوبے خود ٹیسٹ لینے کی حامی بھریں گے تو ہم اس پر ضرور غور کریں گے۔
اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ آئین کے مطابق جس صوبے سے گیس نکلے گی اس پر اسی صوبے کا پہلا حق ہے مگر وفاقی حکومت ڈبلیو اے سی او جی پالیسی تھوپنا چاہتی ہے،۔ جس کے تحت امپورٹڈ اورلوکل گیس کو پول کر کے گیس کی قیمت کا تعین کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ سندھ سے نکلنے والی گیس دیگر صوبوں کو مہیا کیاجا رہا ہے۔ جس کے باعث سندھ میں گیس کی لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، پی ایس او، ایس ایس جی سی ایل اور او گرا میں سندھ کی نمائندگی مانگ لی اور اس کے علاوہ وفاقی حکومت سندھ کو دیہاتوں کو گیس مہیا کرنے پر عائد پابندی اٹھائے جس کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ہم گیس منتقلی کے حوالے سے پلان بنا رہے ہیں۔ صوبوں کو گیس میں حق ملے گا۔
اجلاس میں وزیراعلی سندھ نے جناح ہسپتال، این آئی سی وی ڈی اور بچوں کا ہسپتال یا این آئی سی ایچ کا انتظام صوبائی حکومت کو دینے کی درخواست کی، جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر اعلی سندھ کو یقین دہانی کروائی کہ ان ہسپتالوں کا کنٹرول سندھ حکومت کو دیا جائے گا، وفاقی حکومت ہسپتالوں سے متعلق فیصلے کا جائزہ لے کر معاہدے کرے گی۔