جرمنی کے بڑے شہروں برلن اور میونخ میں پاکستانی نژاد نوجوان طلبہ اور دیگر شہریوں کا عمران خان کی حکومت کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹانے کے خلاف احتجاج پانچویں روز میں داخل ہو گیا ہے۔
اس احتجاج میں شریک زیادہ تعداد ان طلبہ پر مشتمل ہے جو وہاں تعلیمی وجوہات کی بنا پر موجود ہیں۔
نوجوان طلبہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت صرف اور صرف ہم پر، ہمارے ملک پر حکمرانی کرنا چاہتی ہے اور یہ غلامی ہم کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
ہم ان کو بتائیں گے کہ ہم جاگ چکے ہیں، جو صحیح کام کرے گا اس کو سپورٹ کریں گے جو نہیں کرے گا اسے رد کردیں گے۔
عمران خان وہ واحد لیڈر ہے جس نے اس قوم کو جوڑ دیا ہے اس بات سے قطع نظر کہ کون کس زبان کا بولنے والا ہے، کون کس علاقے اور شہر سے ہے۔ آج بھی یہ احتجاج کس نے کروایا ہے کون ہے اس کے پیچھے یقیناً یہاں موجود پاکستانی طالب علم، جن کی کسی بھی سیاسی پارٹی سے کوئی وابستگی نہیں مگر ہم خان کے لیے اپنے ملک کے لیے جمہوریت کے لیے یہاں ایک ہوئے ہیں۔ یہاں جمع ہوئے ہیں۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان نوجوانوں کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف جو سازش کی گئی ہے ہم اس کے خلاف نکلے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسی طرح وہاں موجود ایک اور طالب علم کا کہنا تھا کہ خان صاحب آپ دیکھ سکتے ہیں کہ آپ کے ووٹرز اب جوان ہوچکے ہیں اور یہاں جرمنی میں وہ سب ایک جگہ آپ کے لیے جمع ہو چکے ہیں۔
احتجاج میں موجود ایک طالبہ کا کہنا تھا کہ ہم پاکستانی عوام کو یہی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم نے عمران خان کو ووٹ اس لیے دیا تھا کہ ان میں ہمیں ایک امید کی کرن نے آئی تھی۔
احتجاج میں شامل افراد نے اپنے ہاتھوں میں پاکستان کے پی ٹی آئی کے جھنڈے، خان صاحب کی تصاویر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف اقسام کے نعرے درج تھے۔
وہاں موجود افراد نے سابق وزیراعظم عمران خان کے حق میں اور موجودہ حکومت کے خلاف پرجوش نعرے لگائے۔
پاکستان کے قومی ترانے پر احتجاج اختتام پزیر ہوا۔