اسرائیل نے منگل کی صبح غزہ کی پٹی پر کئی ماہ بعد پہلا فضائی حملہ کیا ہے۔ اسرائیلی فوج کا دعوی ہے کہ یہ حملہ فلسطینی علاقے سے داغے جانے والے راکٹ کے جواب میں کیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فلسطینی گروپ حماس کے زیر اثر محصور علاقے سے راکٹ داغے جانے کے بعد پیر کی رات جنوبی اسرائیل میں وارننگ کے سائرن بجائے جانے لگے۔ یہ جنوری کے بعد اس طرح کا پہلا واقعہ ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ:’غزہ کی پٹی سے ایک راکٹ اسرائیلی علاقے میں داغا گیا۔ اس راکٹ کو اسرائیل کے آئرن ڈوم ایئر ڈیفنس سسٹم نے روک لیا۔‘ یہ راکٹ تل ابیب کے قریب سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا۔ فوری طور پر ہلاکتوں یا نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔‘
اسرائیل کے وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے راکٹ فائر سے قبل پیر کو کہا کہ ’اسرائیل حماس کی قیادت میں اشتعال انگیزمہم‘ کا نشانہ بنا ہے۔
چند گھنٹوں بعد اسرائیلی فضائیہ نے کہا کہ انہوں نے جوابی کارروائی میں اس مقام کو نشانہ بنایا جہاں حماس کے لیے ہتھیار تیار کیے جاتے تھے۔
خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس(اے پی) کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ منگل کی صبح اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے جنوبی غزہ کی پٹی میں متعدد فضائی حملے کیے جن میں حماس کے لیے ’ہتھیار بنانے والے مقام‘ کو نشانہ بنایا گیا۔ جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
اے ایف پی کے مطابق غزہ میں عینی شاہدین اور سکیورٹی ذرائع کے مطابق حماس نے فضائی حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے ’اینٹی ایئرکرافٹ ڈیفنس سسٹم‘ استعمال کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
فی الحال کسی فلسطینی گروپ نے اسرائیل پر داغے گئے راکٹ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیل کی جانب سے تمام راکٹ فائر کا ذمہ دار حماس کو ٹھہرایا جاتا ہے اور عام طور پر وہ اس کے جواب میں فضائی حملے کرتا ہے۔
یہ راکٹ حملہ مسجد اقصیٰ کے احاطے اور اس کے آس پاس اسرائیلی پولیس اور فلسطینیوں کے درمیان اختتام ہفتہ ہونے والی جھڑپوں کے بعد کیا گیا ہے۔ ان جھڑپوں میں 170 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر فلسطینی مظاہرین ہیں۔
اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق 22 مارچ سے اب تک ہونے والے تشدد میں مجموعی طور پر 23 فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔
مسجد اقصیٰ کے احاطے میں یہودیوں کے لیے ہیکل سلیمانی کے نام سے جانا جاتا ہے جو یہودیوں کا مقدس ترین اور اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔
یہودیوں کو یہاں داخلے کی اجازت ہے لیکن وہ وہاں عبادت نہیں کرسکتے۔
حماس نے اتوار کو خبردار کیا تھا کہ ’الاقصیٰ ہماری اور صرف ہمار ی ہے‘
اور فلسطینیوں کے وہاں نماز ادا کرنے کے حق کے دفاع کی قسم بھی کھائی تھی۔
امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پیر کو کہا تھا کہ امریکہ کو کشیدگی پر شدید تشویش ہے اور اعلیٰ امریکی حکام اسرائیل، فلسطینی اتھارٹی اور عرب ممالک کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ ٹیلی فون پر رابطے میں ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق سفارتی ذرائع نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل منگل کو تشدد میں اضافے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک اجلاس منعقد کرنے والی تھی۔