شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے اپنے ایک خط میں جنوبی کوریا کے عنقریب سبکدوش ہونے والے صدر مون جے اِن کا دونوں ممالک کے تعلقات بہتر بنانے کی کوششوں پر شکریہ ادا کیا ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق کم جونگ اُن نے ایک غیر متوقع اقدام کے تحت یہ خط سیئول بھیجا حالانکہ پیانگ یانگ جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کا اشارہ دے کر پہلے ہی خطے میں کشیدگی میں اضافہ کر چکا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شمالی کوریا رواں سال اب تک ایک درجن سے زیادہ ہتھیاروں کے تجربات کر چکا ہے اور ماہرین نے پیانگ یانگ کی جانب سے حال ہی میں ایک اہم جوہری ٹیسٹنگ سائٹ پر نئی سرگرمیوں کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
ادھر سیئول میں مون کے جانشین اور نئے منتخب ہونے والے صدر یون سک ییول نے کم جونگ ان کی اشتعال انگیزیوں کے خلاف سخت رویہ اختیار کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
سیئول کے صدارتی محل ’بلیو ہاؤس‘ نے تصدیق کی ہے کہ مون اور کم کے درمیان دوستانہ خطوط کا تبادلہ ہوا ہے تاہم ان کی تفصیلات فوری طور پر دستیاب نہیں ہیں۔
مون نے اپنے دورہ اقتدار کے دوران کم جون ان سے تین بار ملاقات کی اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کے درمیان تاریخی ملاقات میں سہولت کار کا کردار نبھایا۔
لیکن کم اور ٹرمپ کے درمیان جوہری مذاکرات 2019 میں ناکامی پر ختم ہو گئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے بعد پیانگ یانگ نے مون کو ’مداخلت کرنے والا ثالث‘ قرار دیا تھا۔ جبکہ دونوں ممالک کی سرحد پر موجود معاونت کے لیے قائم دفتر کو بھی تباہ کر دیا تھا۔ اس دفتر پر خرچ ہونے والے ڈیڑھ کروڑ ڈالر جنوبی کوریا نے ادا کیے تھے۔
اس کے علاوہ شمالی کوریا نے گذشتہ ماہ 2017 کے بعد پہلی بار پوری رینج کے حامل بین البراعظم بیلسٹک میزائل کا تجربہ بھی کر ڈالا۔
جمعے کو پیانگ یانگ کی سرکاری نیوز ایجنسی ’کے سی این اے‘ نے کہا ہے کہ کم اور مون نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اگر دونوں فریق ’امید کے ساتھ انتھک کوششیں کریں‘ تو دونوں کوریائی ممالک کے تعلقات بہتر ہو جائیں گے۔
کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کم نے یہ بھی کہا کہ مون کے ساتھ ان کی ’تاریخی‘ ملاقاتوں نے عوام میں ’مستقبل کے لیے امید‘ پیدا کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم نے مون کی طرف سے اپنے عہدے کی مدت کے آخری دنوں تک قوم کے عظیم مقصد کے لیے کیے گئے اقدامات اور کوششوں کی بھی تعریف کی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان خطوط کا تبادلہ ’ان کے موجود گہرے اعتماد‘ کا اظہار تھا۔
جنوبی کوریا کے نئے صدر یون سک ییول 10 مئی سے اپنی ذمہ داریاں سنبھال رہے ہیں۔