پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ہفتے کے روز امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں عالمی بینک کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ملاقات میں ملک میں پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی میں تعاون کی درخواست کی ہے۔
مفتاح اسماعیل عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کے گروپ کے 2022 کے موسم بہار کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے اس وقت امریکہ کے دورے پر ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق انہوں نے آئی ایم ایف کے حکام کے ساتھ بھی اہم ملاقاتیں کیں جب کہ چھ ارب ڈالر کے تعطل کا شکار قرضہ پروگرام کی بحالی کی بھی کوشش کی۔
پاکستان کے نئے وزیر خزانہ نے جمعے کو ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئی ایم ایف ایندھن پر سبسڈی ختم کرنا چاہتا ہے، ساتھ ہی انہوں نے ’انتہائی غریب افراد کے لیے ٹارگٹڈ سبسڈی‘کا وعدہ کیا ہے۔
مفتاح اسماعیل نے پاکستان کے لیے ممکنہ اقتصادی مدد پر تبادلہ خیال کے لیے عالمی بینک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر ہارٹ وِگ شیفر سے ملاقات کی۔
شیفر نے اس ملاقات کے حوالے سے کی گئی ایک ٹویٹ میں کہا کہ پاکستانی وفد نے ملک کے ’پائیدار اور جامع ترقی کے لیے اہم اصلاحاتی ایجنڈے‘کے لیے عالمی بینک کی مدد مانگی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے میکرو اور مالیاتی استحکام، توانائی کے شعبے میں اصلاحات، قابل تجدید توانائی کی ترقی، موسمیاتی سمارٹ زراعت اور زمین کے پائیدار انتظام پر توجہ دی۔‘
We focused on the macro & fiscal sustainability, energy sector reforms & development of renewable energy, climate-smart agriculture, and sustainable land management. @WBPakistanCD @IndermitGill @GuangzheChen
— Hartwig Schafer (@HartwigSchafer) April 23, 2022
[2/2]
پاکستان کے وزیر خزانہ نے حال ہی میں واشنگٹن میں قائم اٹلانٹک کونسل کے تھنک ٹینک کے زیر اہتمام تقریب میں نئی حکومت کے اقتصادی ایجنڈے اور ترجیحات پر روشنی ڈالی تھی۔
مفتاح اسماعیل کے بقول: ’ہم اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے والا ملک ہیں جس کی تقریباً ہر سبسڈی امیر ترین لوگوں کو جاتی ہے۔ ہم وہ سبسڈی دینے کے متحمل نہیں ہو سکتے جو ہم دے رہے ہیں۔ لہٰذا ہمیں ان میں کمی لانے کی ضرورت ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر خزانہ نے تقریب کے شرکا کو بتایا کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے باوجود غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے سمیت مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ’آئی ایم ایف پروگرام میں عام طور پر پہلے سال میں بیلٹ سخت کرنے کے بعد پروگرام کے دوسرے سال کچھ استحکام آتا ہے۔ تیسرے سال عموماً زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوتا ہے اور کچھ استحکام آنے لگتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں اس کے بالکل برعکس ہے۔ ہم نے زرمبادلہ کے بہت سے ذخائر کو کھو دیا ہے اور آئی ایم ایف پروگرام میں کافی تاخیر ہوئی۔ میرے یہاں آنے کی ایک وجہ پروگرام کو دوبارہ پٹڑی پر لانے کی کوشش کرنا ہے۔‘
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ان کی حکومت کا مقصد معاشی اور مالی استحکام لانا ہے جو بحالی اور ترقی کا سبب بن سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ معاشرے کے غریب طبقات کا خیال رکھتے ہوئے ترقی کا عمل ہمہ گیر ہو۔