وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ پیٹرول کی قیمت میں فوری طور پر کوئی اضافہ نہیں کیا جا رہا لیکن پیٹرول پر امیر طبقے کو سبسڈی نہیں دینی چاہیے، جبکہ ہم غریب طبقے کو ریلیف دینے کی کوشش کریں گے۔
گذشتہ شب نجی چینل جیو نیوز کے پروگرام 'کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ نے سابق حکومت کی انتظامی غلطیوں، مہنگی بجلی، حکومتی قرضوں اور ایندھن کی درآمدی قیمتوں میں اضافے کو مہنگائی کی وجوہات قرار دیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ملک کی سٹاک مارکیٹ میں بہتری آئی ہے اور تاجر برادری جانتی ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب ہو رہے ہیں، اس لیے روپے پاکستانی کرنسی دباؤ کم ہوگا۔
مفتاح اسماعیل کے مطابق ’ملک میں مہنگائی کی مختلف وجوہات میں سے ایک روپے کی قدر کا بہت زیادہ گرنا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اب ملک کی معیشت سیاست کی نذر نہیں ہوگی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سابقہ حکومت کے دور میں مہنگے فرنس آئل سے بجلی پیدا کی گئی جو مہنگائی کی ایک وجہ ہے۔‘
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ’ہم گیس سے سستی بجلی بنائیں گےجبکہ بجٹ خسارہ قابو کریں گے اور آئندہ تین سے چار ماہ کے دوران ملک میں بہتری نظر آئے گی۔‘
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’پیٹرول پر امیر لوگوں کو سبسڈی نہیں دینی چاہیے، لیکن ہم غریب اور متوسط طبقے کو ریلیف دینے کی کوشش کریں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے مطابق ’فوری طورپر پیٹرول کی قیمت میں اضافہ نہیں ہو رہا ہے تاہم کوشش کریں گے کہ جب قیمتیں بڑھائی جائیں تو غریب کو ریلیف دیں اور ان پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا جائے۔‘
انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ پیٹرول کی ٹنکیاں بھروانا بند کردیں کیوں کہ حکومت فوری طور پر قیمتیں نہیں بڑھا رہی البتہ اختتام مہینہ اوگرا کی سمری آنے کے بعد حکومت فیصلہ کرے گی کہ قیمتیں کتنی بڑھانی چاہیں۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم شہباز شریف نے مجھے ہدایت کی ہے کہ غریب طبقے پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے اس لیے اگر یکم مئی کو پیٹرول کی قیمت بڑھائی بھی گئی تو اس کے مختلف مراحل ہوں گے۔‘
مفتاح اسماعیل کے مطابق ہم نے آئی ایم ایف سے بھی بات کی ہے کہ سبسڈی ختم کریں گے لیکن عام آدمی جو موٹر سائیکل یا بس میں سفر کرتا ہے اس کو ضرور ریلیف دیں گے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی خود مختاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ’ایسے کسی قانون میں تبدیلی نہیں کی جائےگی جس سے آئی ایم ایف سے تعلقات خراب ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت ’سٹیٹ بینک کی خود مختاری کا بل واپس لینےکا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ اس حوالے سے آئندہ سال تک آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل ہو جائے پھر دیکھیں گے۔‘