چین کے فٹ بال حکام نے ہفتے کو کہا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے چین ایشین کپ 2023 کی میزبانی سے دستبردار ہو گیا ہے۔
چین کی صفر کووڈ پالیسی کے سبب ملک میں کھیلوں کے حوالے سے عزائم کو دھچکا لگا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چینی حکام وائرس کو مکمل طور پر ختم کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں جس میں تیزی سے لاک ڈاؤن کا نفاذ اور بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگز شامل ہیں۔
شنگھائی میں لاکھوں افراد کو ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے سخت پابندیوں کا سامنا ہے۔
دوسری جانب عالمی سطح پر اب اس قسم کے اقدامات کم ہی کیے جا رہے ہیں کیوں کہ زیادہ تر ممالک نے کووڈ کے ساتھ زندہ رہنے کی پالیسی اپنا لی ہے۔ لیکن چین کے اقدامات نے کھیلوں کے مقابلوں کی میزبانی کو بڑا چیلنج بنا دیا ہے۔
اولمپک مقابلوں کے حجم کے ایشین گیمزجو ستمبر میں ہانگزو میں ہونے والے تھے پہلے ہی گذشتہ ہفتے ملتوی کر دیے گئے تھے جب کہ ہفتے کو ایشین فٹ بال کنفیڈریشن (اے ایف سی) نے کہا کہ چین اب ایشین کپ کی میزبانی نہیں کرے گا۔
چین کے فٹ بال حکام نے گورننگ باڈی کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ 24 ٹیموں کے مقابلے کی میزبانی نہیں کر سکیں گے۔ یہ مقابلہ اگلے سال جون اور جولائی میں چین کے 10 شہروں میں ہونے تھے۔ ابھی تک نئے میزبان کی نامزدگی نہیں کی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اے ایف سی کا کہنا ہے کہ ٹورنامنٹ سے متعلق اگلے اقدامات کا اعلان مناسب وقت پر کیا جائے گا۔
گورننگ باڈی کے بیان کے مطابق: ’اے ایف سی کووڈ 19 کی وجہ پیدا ہونے والے غیرمعمولی حالات کو تسلیم کرتی ہے جن کی بنا پر (چین) اپنے میزبانی کے حقوق سے دستبردار ہوا۔‘
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ایشین فٹ بال کنفیڈریشن نے کہا ہے کہ ’یہ بہت مشکل لیکن اے ایف سی کپ کے اجتماعی مفاد میں ضروری فیصلہ‘ کرنے پر چین کے فٹ بال حکام کی تعریف کی ہے۔
چین کے ایشین کپ کی میزبانی سے دستبردار ہونے کے بعد قطر یا سعودی عرب ٹونارمنٹ کی میزبانی کر سکتے ہیں۔
دونوں ممالک 2027 کے ایڈیشن کی میزبانی کے لیے بولی میں حصہ لے رہے ہیں۔ بھارت اور ایران بھی ٹورنامنٹ کے 2027 کے ایڈیشن کی میزبانی کے امیدوار ہیں۔ اس حوالے سے کوئی فیصلہ اگلے سال کے شروع میں متوقع ہے۔
نومبر میں شروع ہونے والے ورلڈ کپ 2022 کی میزبانی کے لیے قطر کے پاس سٹیڈیمز موجود ہیں تاہم موسم گرما میں شدید گرمی کی وجہ سے قطر کی جانب سے 2023 کے جون میں ایشین کپ کی میزبانی کا امکان نہیں ہے۔ اس ضمن میں 2024 کا شروع بہتر انتخاب ہو سکتا ہے۔