چینی باشندوں پر کراچی میں حالیہ حملے کے بعد پاکستان بھر میں ان کی سکیورٹی کا ازسرے نو دوبارہ جائزہ لیا جا رہا ہے اور اسے بڑھایا جا رہا ہے۔
اس سلسلے میں گلگت بلتستان کی حکومت نے اس علاقے میں کام کرنے والے چینی باشندوں کی سکیورٹی کے حوالے سے بہتر کوآرڈینیشن کے لیے محکمہ داخلہ گلگت بلتستان میں 24 گھنٹے فعال فارنرز سکیورٹی سیل قائم کر دیا ہے۔
محکمہ اطلاعات گلگت بلتستان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ملکی تاریخ کے میگا پروجیکٹ دیامر بھاشا ڈیم پر کام کرنے والے چینی ملازمین اور مزدوروں کو بھرپور سکیورٹی کی فراہمی کو یقینی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
بیان کے مطابق چینی باشندوں کی رہائش گاہوں اور دفاتر کا معائنہ ڈی سی اور ایس پیز نے اپنے اپنے اضلاع میں کیا ہے اور تمام متعلقہ افراد کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ نیکٹا پالیسی کے ساتھ دیگر قواعد و ضوابط پر عمل کیا جائے اور کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
اس خطے میں سیکورٹی بہتر بنانے کے لیے پہلے ہی چینی حکومت کی مدد سے گاڑیاں اور دیگر سامان ماضی میں مہیا کیا جاتا رہا ہے۔
گلگت بلتستان میں اور پورے پاکستان میں چینی شہریوں کی مجموعی تعداد حکومت پاکستان سکیورٹی خدشات کی وجہ سے نہیں بتاتی لیکن 2019 میں وزارت خارجہ کے ذرائع سے معلوم ہوا تھا کہ اس وقت ایک سال میں 91 ہزار چینی شہریوں نے پاکستان کا دورہ کیا۔
ایک سینیئر امیگریشن آفیسر کا کہنا تھا کہ 19-2018 میں 32 ہزار چینیوں کے ویزوں میں توسیع کی گئی۔
یہ تعداد 17-2016 کے مقابلے میں 41 فیصد زیادہ ہے جبکہ ادارہ شماریات کی 2019 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کُل 31 ہزار چینی مستقل رہائش پذیر ہیں جو مختلف کمپنیوں میں ملازمت اور ذاتی کاروبار کر رہے ہیں۔ خیال ہے کہ اس تعداد میں حالیہ برسوں میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
لیکن زیادہ چینی باشندوں کی موجودگی ان کی سکیورٹی سے جڑے خدشات میں بھی اضافہ کرتی ہے۔ کراچی میں گذشتہ دنوں ایک کالعدم بلوچ تنظیم کی جانب سے خودکش حملے میں تین چینی ہلاک ہوئے تھے۔ اس سے قبل بھی انہیں کوہستان جیسے شمالی علاقوں میں نشانہ بنایا گیا ہے۔
داسو ہائڈرو پاور پروجیکٹ پر کام کرنے والے انجینیئرز کی ایک بس کو گذشتہ برس جولائی میں نشانہ بنایا گیا جس میں نو چینی شہریوں سمیت 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
داسو ہائڈل پاپور پراجیکٹ کوہستان کے علاقے داسو میں دریائے سندھ پر بنایا جا رہا ہے جس سے چار ہزار 320 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہوگی۔ اس پراجیکٹ کا تعمیراتی ٹھکہ ایک چینی کمپنی کے پاس ہے جبکہ پراجیکٹ کے کنسلٹنٹس میں ایک ترک کمپنی بھی شامل ہے۔
منصوبے پر کام 2017 میں شروع ہوا اور 2023 میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔
پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں پاکستانی طالبان بھی حملہ کرکے غیرملکی کوہ پیماؤں کو نشانہ بنا چکے ہیں۔ بلوچ مزاحمت کار اور پاکستانی طالبان چینی مفادات کو نقصان پہنچانے کے اپنے ارادے ظاہر کرتے رہے ہیں۔
گلگت بلتستان حکومت نے تازہ حکم نامے میں تمام سٹیک ہولڈرز کو پالیسی کے مطابق تمام خامیوں کو دور کرنے کی بھی ہدایات دی ہیں یعنی باؤنڈری والز کی اونچائی، رہائش گاہوں پر سکیورٹی گارڈز کی تعیناتی، کیمروں کی تنصیب وغیرہ کا جائزہ لیا گیا ہے۔ کنٹرول روم ٹیلی فون لینڈ لائن اور فیکس نمبر سے لیس کیا گیا ہے جو تمام ضلعی اور ڈویژنل انتظامیہ کو فوری ردعمل کے لیے دستیاب ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے خطے میں موجود چینی باشندوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مختلف اضلاع میں چائنیز کیمپس اور ہوٹلز کی سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے ان عملی اقدامات کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔
فارنرز سیکیورٹی سیل قائم کرنے کے حوالے سے عمل درآمد کے لیے چیف سیکریٹری گلگت بلتستان کی ہدایت پر سکردو، ہنزہ اور دیامر کے ڈپٹی کمشنرز نے مختلف مقامات پر موجود چائنیز کیمپس اور ہوٹلوں کا خصوصی دورہ کیا اور سکیورٹی انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
حکام چینی شہریوں کی سکیورٹی کو حکومت پاکستان اور گلگت بلتستان کی اولین ذمہ داری قرار دے رہے ہیں۔
بیان کے مطابق ڈپٹی کمشنر دیامر فیاض احمد نے شنگ نالہ چائنیز کیمپ کا بھی دورہ کیا اور سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے چائنیز کیمپ میں زیادہ سے زیادہ معیاری کیمروں کی تنصیب کی ہدایت کی ہے۔
ڈپٹی کمشنر دیامر نے شنگ نالہ چائنیز کیمپ میں چائنیز ملازمین اور ذمہ داروں سے ملاقات کی اور سکیورٹی سے متعلق اہم امور پر بریفنگ بھی لی۔
اس موقع پر ڈپٹی کمشنر دیامر نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم ملکی تاریخ کا ایک میگا پروجیکٹ ہے اور اس منصوبے پر کام کرنے والے چینی ملازمین اور مزدوروں کو بھرپور سکیورٹی فراہم کی جارہی ہے۔
چینی باشندوں پر حملوں نے بظاہر حکومت پاکستان پر ان کی سکیورٹی کو مزید بہتر بنانے پر مجبور کیا ہے۔