پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہوئی ہے اور اگر حکومت نے انتخابات اور اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا تو ہم ’تیاری کے ساتھ نکلیں گے۔‘
عمران خان نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہماری کوئی کمزوری تھی یا کوئی ڈیل ہوئی ہے، ہماری اسٹیبلشمنٹ سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم سمجھ رہے تھے کہ عدالتی فیصلے کے بعد رکاوٹیں ہٹا دی جائیں گی۔ کیونکہ احتجاج ہمارا حق ہے۔‘
’کسی کا یہ خیال ہے کہ اب ہم امپورٹڈ حکومت کو تسلیم کر لیں گے اور آرام سے بیٹھ جائیں گے، تو ایسا نہیں ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’اسلام آباد سے واپس آنے کو کمزوری یا ڈیل نہ سمجھا جائے۔‘
واضح رہے کہ عمران خان نے 25 مئی کو اسلام آباد کی جانب مارچ کا اعلان کیا تھات تاہم 26 مئی کی صبح جب ان کا قافلہ اسلام آباد پہنچا تو انہوں نے اپنے خطاب میں دھرنا نہ دینے اور حکومت کو چھ دن کی مہلت دینے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے مارچ کے لیے حکومت کی جانب سے سخت سکیورٹی انتظامات کیے گیے تھے اور دن بھر پولیس کی جانب سے مارچ شرکا پر لاٹھی چارج کیا گیا اور انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا بھی استعمال کیا گیا۔
عمران خان نے اسلام آباد میں داخل ہونے کے بعد جناح ایونیو پر کارکنان سے خطاب میں کہا تھا کہ ’اگر میں یہاں بیٹھ جاؤں تو یہ خوش ہوں گے اور ہماری فوج، پولیس سے لڑائی کروائیں گے۔‘
تاہم اب جمعے کو عمران خان نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’چھ دن میں الیکشن اور اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تاریخ کا اعلان نہ کیا تو ہم پھر نکلیں گے اور اس بار تیاری کے ساتھ نکلیں گے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستان کے چیف جسٹس کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے سوال کیا ہے کہ ’کیا احتجاج کرنے کا حق ہے یا نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جمہوریت میں تو احتجاج کرنے کا حق ہوتا ہے مگر ہمیں پرامن احتجاج کرنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔‘
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’چھ دن میں پتا چل جائے گا کہ سپریم کورٹ ہمارے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتی ہے یا نہیں۔`
پریس کانفرنس سے قبل عمران خان نے پشاور سے اسلام آباد آنے والے مارچ میں شامل ایک کارکن کی ہلاک پر مردان میں ان کے گھر کا دورہ کیا تھا۔
’میں پوچھتا ہوں کہ کیا انتشار کے لیے کوئی اپنی عورتوں اور بچوں کو ساتھ لے کر آتا ہے۔‘
عمران خان کے مارچ کے حوالے سے کہا کہ ’چن چن کر پولیس افسران کو لگایا گیا اور ظلم کیا گیا۔‘
حکومت کی جانب سے 26 مئی کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر عمران خان نے کہا کہ ’حکومت نے یہ فیصلہ آئی ایم ایف کے دباؤ میں آ کر کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ جون تک پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو بڑھنے نہیں دیں گے۔‘
خیبرپختونخوا اور وفاق کو عمران خان نے آمنے سامنے کیا: مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے عمران خان کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’عمران خان نے تسلیم کر لیا ہے کہ وہ تیاری کر کے نہیں آئے تھے کیوں کہ ان کی تیاری اسلحہ، ڈنڈے، گولیاں اور بارود جمع کرنے کی تھی۔‘
جمعے کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’35، 35 لاکھ روپیہ دیا گیا خیبرپختونخوا کے وسائل سے تمام ممبران قومی اور اسمبلی کو لیکن وہ 35 ہزار افراد بھی جمع نہیں کر پائے۔‘
مریم اورنگزیب نے بتایا کہ لانگ مارچ سے قبل ایجنسیز کی رپورٹس تھیں کہ ان کے پاس اسلحہ موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا یہ بیان کہ اسلام آباد میں خون خرابہ روکنے کے لیے وہ واپس چلے گئے حقیقت پر مبنی نہیں ہے ’کیوں کہ وہ تو پشاور سے اسلام آباد کے ایف ایٹ مرکز تک تو پہنچ گئے تھے اگر یہی کرنا تھا تو راستے سے واپس چلے جاتے۔‘
مریم اورنگزیب نے کہا کہ اگر رکاوٹیں تھیں تو عمران خان ایف ایٹ تک کیسے پہنچ گئے۔ ’آپ لوگوں کو آوازیں دیتے رہے لیکن کوئی نہیں آیا۔ چند گاڑیوں کے علاوہ آس پاس کوئی نہیں تھا۔ عمران خان کو لوگوں نے مسترد کردیا ہے۔‘