سابق وزیراعظم عمران خان کے دعوے کے برعکس وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک انٹرویو کے دوران واضح کیا ہے کہ روس نے پاکستان کو سستے تیل کی پیشکش نہیں کی۔
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے گذشتہ ماہ 26 مئی کو وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے روس سے 30 فیصد سستے نرخوں پر تیل کی خریداری کے لیے ان کی انتظامیہ کے ’معاہدے‘ پر عمل نہیں کیا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ 30 روپے کے اضافے پر اپنے ردعمل میں عمران خان نے امریکہ کے سٹریٹجک اتحادی بھارت کی مثال دیتے ہوئے کہا تھا کہ نئی دہلی نے ’روس سے سستا تیل خرید کر قیمت میں 25 روپے فی لیٹر کمی کی۔‘
اس حوالے سے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے سی این این کی اینکر بیکی اینڈرسن کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں بتایا: ’پچھلی حکومت نے روس کو ایک خط لکھا تھا جس کا جواب نہیں آیا۔ روس نے بھی ہمیں تیل کی کوئی پیشکش نہیں کی اور اب اس پر پابندی ہے لہذا میرے لیے روسی تیل خریدنے کا سوچنا بہت مشکل ہے۔‘
A day after the EU imposed a 90% ban on Russian oil, Pakistan's Finance Minister @MiftahIsmail tells me if Russia were to offer Pakistan oil at a cheaper rate without incurring sanctions, he would consider it. pic.twitter.com/zlVY3qKdEs
— Becky Anderson (@BeckyCNN) May 31, 2022
ان کا کہنا تھا: ’اگر روس ہمیں کم نرخ پر تیل کی پیشکش کرتا ہے اور پاکستان پر روسی تیل خریدنے پر کوئی پابندیاں عائد نہیں کی جاتیں تو ہم اس پر غور کریں گے لیکن اس وقت میں سمجھتا ہوں کہ پاکستانی بینکوں کے لیے ایل سی (لیٹرز آف کریڈٹ) دینا یا روسی تیل خریدنے کا انتظام کرنا ممکن نہیں ہوگا اور نہ ہی اس معاملے میں روسی فیڈریشن نے ہمیں تیل فروخت کرنے کی کوئی پیشکش کی ہے۔‘
تاہم وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان روس اور یوکرین سے گندم خریدنے پر آمادہ ہے۔ ’ہم نے دراصل یوکرین یا روس سے پوچھا ہے کہ جو بھی ملک ہمیں گندم فروخت کرے ہم ان سے گندم خریدیں گے۔‘
حکومت نے حال ہی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے تاکہ 2019 میں کیے گئے چھ ارب ڈالر کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے قرض پروگرام کی بحالی میں مدد مل سکے۔
مزید پڑھیے: آئی ایم ایف کا پیٹرول اور بجلی پر سبسڈی فوری ختم کرنے پر زور
آئی ایم ایف نے گذشتہ ماہ 18 سے 25 مئی کے دوران قطر کے دارالحکومت دوحہ میں پاکستانی حکام کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں اصرار کیا تھا کہ پاکستان تیل اور بجلی کی قیمتوں پر دی گئی تقریباً دو ارب ڈالر کی سبسڈی واپس لے، جس کا اعلان سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے اپریل، مئی اور جون کے مہینوں کے لیے کیا تھا۔
اس سے قبل وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے 15 مئی کو واضح کیا تھا کہ فی الوقت حکومت کا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا کوئی ارادہ نہیں، تاہم آئی ایم ایف سے مذاکرات کے اگلے ہی روز یعنی 26 مئی کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے تک کا اضافہ کردیا گیا۔
پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کی وجہ سے ادائیگیوں کے توازن کے بحران کا سامنا ہے، جس کا تعلق تیل کی درآمدات سے ہے۔
آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی سے پاکستان کو تقریباً ایک ارب ڈالر ملیں گے اور دیگر قرض دہندگان سے بھی رقوم ملنے میں مدد ملےگی۔