کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے اعلان کیا ہے کہ قبائلی عمائدین کے وفد کے ساتھ دو روزہ بات چیت کے بعد اس نے حکومت پاکستان کے ساتھ فائر بندی میں غیر معینہ مدت کے لیے توسیع کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے افغان طالبان کی میزبانی میں ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے ٹی ٹی پی کا اعلان جمعرات کو سامنے آیا۔
ترجمان محمد خراسانی کے مطابق جنگ بندی میں توسیع کا فیصلہ 50 عمائدین پر مشتمل وفد کے ساتھ مذاکرات میں ہونے والی ’ٹھوس پیشرفت‘ کے بعد کیا گیا۔
ترجمان نے مزید وضاحت نہیں کی جب کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے جنگ بندی میں توسیع کے فیصلے کے بارے میں فوری طور پر تصدیق نہیں کی گئی۔
پاکستانی طالبان ایک الگ گروپ ہیں تاہم انہوں نے افغان طالبان کے ساتھ اتحاد کر رکھا ہے، جو اگست 2021 میں کابل میں 20 سال بعد اقتدار میں واپس آئے ہیں۔
ٹی ٹی پی ترجمان خراسانی کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں کابل میں ہونے والے مذاکرات جاری رہیں گے۔
افغان طالبان کی طرف سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا جنہوں نے ماضی میں صرف یہ کہا تھا کہ وہ مذاکرات کے لیے غیر جانبدار مقام کی پیشکش کر رہے ہیں۔
افغان طالبان بھی پاکستان میں نئی حکومت کو پاکستانی طالبان کے ساتھ امن معاہدہ کرنے کی ترغیب دیتے رہے ہیں۔
ٹی ٹی پی گذشتہ 14 برس کے دوران پاکستان میں عسکری کارروائیوں میں مصروف رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تنظیم ملک میں اسلامی شریعت کے نفاذ، حکومتی حراست میں موجود اپنے ساتھیوں کی رہائی اور ملک کے سابقہ قبائلی علاقوں میں فوج کی تعداد کم کرنے کے لیے لڑائی کرتی رہی ہے۔ جبکہ اسلام آباد میں حکومت چاہتی ہے کہ پاکستانی طالبان کو ختم کر دیا جائے۔ عسکریت پسند پاکستان کے آئین کو تسلیم کریں اور داعش کے ساتھ تمام تعلقات ختم کر لیں۔
دونوں فریقوں کے درمیان پچھلی جنگ بندی 30 مئی کو ختم ہو گئی تھی۔ اب تک کسی بھی جنگ بندی نے مستقل امن کی راہ ہموار نہیں کی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستانی قبائلی عمائدین کو ثالث کے طور پر کابل بھیجا گیا تھا کیونکہ پاکستان کے آئین کے تحت حکومت بغاوت کرنے والوں کے ساتھ کم از کم براہ راست نہیں مذاکرات نہیں کر سکتی۔
طالبان ترجمان نے کابل میں بیان میں کہا: ’دو روزہ مذاکرات میں ٹھوس پیشرفت ہوئی ہے جس کے نتیجے میں ٹی ٹی پی قیادت آئندہ نوٹس تک جنگ بندی میں توسیع کر رہی ہے۔ بات چیت کو آگے بڑھانے کے لیے چند دنوں میں مزید اجلاس ہوں گے۔‘
دوسری جانب پاکستان کے عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ کابل میں ہونے والے مذاکرات ’مثبت سمت‘ میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
ٹی ٹی پی نے کابل میں ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے ایک اعلامیہ بھی جاری کیا ہے جس میں کہا ہے کہ جیسا کہ واضح ہے کہ دو دن سے کابل میں تحریک طالبان پاکستان اور حکومت پاکستان کی طرف سے بھیجے گئے پشتون قوم بالخصوص قبائلی عمائدین اور علما پر مشتمل گرینڈ جرگے کے درمیان مذاکرات کا دور جاری تھا۔
بیان کے مطابق دو دن پر مشتمل نشست میں کافی پیشرفت ہوئی جس کے نتیجے میں تحریک طالبان پاکستان کی قیادت نے تا امر ثانی فائربندی میں توسیع کا اعلان کیا ہے۔
مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے چند دنوں میں مزید نشستیں بھی منعقد کی جائیں گی۔