بیلجیئم کی تاریخ کے سب سے بدنام زمانہ سیریل کلر اور بچیوں کا جنسی استحصال کرنے والے مارک دوترو کے مکان کو مسمار کرنے کا کام منگل سے شروع ہو گیا ہے جہاں ان کے متاثرین کی یادگار بنائی جائے گی۔
شارلیروئی شہر میں ’دہشت کے گھر‘ کے نام سے مشہور اس عمارت سے مارک دوترو کو اگست 1996 میں ایک 14 سالہ لڑکی کے لاپتہ ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا جس کو 12 سال کی ایک اور لڑکی کے ساتھ ان کے تہہ خانے سے بازیاب کیا گیا تھا۔
بیلجیئم کے بدترین جنسی جرائم میں سے ایک اس کیس کی تحقیقات میں یہ بھی ثابت ہوا تھا کہ آٹھ سال کی دو بچیاں اگلے ہی روز شہر کے مارسینیل علاقے میں دوترو کی ایک اور رہائش گاہ میں بھوک سے تڑپ تڑپ کر مر گئی تھیں۔
جولی اور میلیسا کو جون 1995 میں اغوا کیا گیا تھا جس کے 14 ماہ بعد ان کی لاشیں برآمد کی گئی تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیلجیئم میں عوام کا دکھ اس وقت غصے میں بدل گیا جب انہیں معلوم ہوا کہ اس مجرم کو پانچ بچیوں کے اغوا اور ریپ کے جرم میں ملنے والی 13 سال کی سزا کو 10 سال پہلے ہی ختم کر کے 1992 میں رہا کر دیا گیا جب کہ پولیس کئی اشاروں کے باوجود ان کا سراغ لگانے میں ناکام رہی۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں بدنام زمانہ ان عمارتوں کو گرانے کا مقصد یہاں متاثرین کی یاد میں میموریل گارڈن بنانا ہے۔
اس یادگار کے ڈیزائن کے لیے جولی اور میلیسا کے والدین سے مشورہ لیا گیا ہے۔
سٹی اربن پلینر آرتھر ہارڈی کا کہنا ہے کہ یہ باغ اس گھر کے کنکریٹ سلیب پر بنایا جائے گا جس کے نیچے تہہ خانہ اصل حالت میں برقرار رہے گا۔
انہوں نے کہا: ’اس سے مستقبل میں بھی اس تہہ خانے تک رسائی ممکن ہو سکے گی۔‘
متاثرین کے کئی خاندانوں کا خیال ہے کہ اس کیس میں اہم سوالات کا جواب ابھی تک نہیں دیا گیا اور مستقبل کی ممکنہ تحقیقات کے لیے تہہ خانے کو محفوظ رکھنا ضروری ہے۔
65 سالہ دوترو کو 2004 میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
ان کو 1995 اور 1996 میں چھ لڑکیوں اور نوجوان خواتین کو اغوا کرنے، انہیں قید رکھنے اور ریپ کرنے کا مجرم پایا گیا تھا۔