بھارت میں پولیس نے ہندو قوم پرست حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں کی جانب سے ’توہین آمیز‘ بیانات کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران دو مظاہرین کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارتی حکام نے ہفتے کو ان مظاہروں میں شامل 130 سے زائد افراد کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔
گذشتہ ہفتے سے بھارتی مسلمانوں اور اسلامی دنیا میں اس وقت غصہ و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی جب وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت کی مرکزی ترجمان نے ایک ٹی وی شو میں پیغمبر اسلام کے خلاف ’توہین آمیز‘ بیان دیا تھا۔
اس بیان کے خلاف بھارتی مسلمانوں اور پڑوسی ممالک بنگلہ دیش اور پاکستان میں نماز جمعہ کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد نے احتجاجی ریلیوں میں حصہ لیا۔
بھارتی ریاست جھارکھنڈ کے درالحکومت رانچی کے ایک پولیس افسر نے اے ایف پی کو بتایا: ’پولیس مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کرنے پر مجبور ہو گئی جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔‘
پولیس حکام نے بتایا کہ مظاہرین نے شہر کی مرکزی مسجد سے بازار تک مارچ کرکے حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کی اور جب پولیس نے لاٹھی چارج سے ریلی کو منتشر کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے مبینہ طور پر پولیس پر ٹوٹی ہوئی بوتلیں اور پتھر پھینکے۔
بھارت کے انگریزی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق رانچی میں پولیس نے ان مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی جب کہ مظاہرین کی جانب سے مبینہ پتھراؤ سے رانچی کے ایس ایس پی سریندر جھا، ایک اور اعلیٰ افسر اور ایک اہلکار زخمی ہوئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے ایس پی رانچی نوشاد عالم نے نے کہا کہ ’مظاہرین میں سے ایک شخص کی گولی لگنے سے موت ہو گئی۔ 12 دیگر زخمی ہوئے جنہیں راجندر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں داخل کرایا گیا ہے۔ زیر علاج افراد میں سے کم از کم ایک کی حالت تشویش ناک ہے۔‘
اخبار نے بتایا کہ پولیس اس بات کی بھی تفتیش کر رہی ہے کہ گولی کس طرح لگی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق رانچی کے علاوہ اتر پردیش کے شہر آلہ آباد اور مغربی بنگال کے ہاوڑہ ضلع میں بھی پرتشدد مظاہرےہوئے۔ دہلی اور مدھیہ پردیش، تلنگانہ، گجرات، بہار اور مہاراشٹر کے کچھ حصوں میں احتجاج پرامن رہا جب کہ سری نگر میں مکمل لاک ڈاؤن کیا گیا تھا۔
مقامی رہائشی شبنم آرا نے اے ایف پی کو بتایا کہ حکام نے رانچی میں انٹرنیٹ سروس معطل کرتے ہوئے کرفیو نافذ کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہفتے کو بھی شہر میں ماحول کشیدہ رہا۔
ادھر بھارت کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش میں پولیس نے کئی مظاہروں کے بعد کم از کم ایک ریلی کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
ریاست کے ایک سینئیر سرکاری افسر اوینیش اوستھی نے نامہ نگاروں کو بتایا: ’ہم پتھراؤ اور تشدد میں ملوث مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔ پردوں کے پیچھے کام کرنے والے اور تشدد کو ہوا دینے والوں کو ہر گز معاف نہیں جائے گا۔‘
ریاست کے ایک سینئیر پولیس افسر پرشانت کمار نے اے ایف پی کو بتایا کہ اتر پردیش کے آس پاس کے چھ اضلاع سے احتجاج کرنے والے 136 ’شرپسندوں‘ کو گرفتار کیا گیا ہے۔