اسرائیلی ماہرین آثار قدیمہ نے ملک کے جنوب میں ایک نایاب قدیم مسجد دریافت کی ہے، جس کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے اس خطے کی مسیحیت سے اسلام تک منتقلی کا پتہ چلتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی محکمہ آثار قدیمہ (آئی اے اے) نے ایک بیان میں کہا کہ مسجد کی باقیات بدوی شہر راحت میں ایک نئےعلاقے کی تعمیر کے دوران دریافت کی گئیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ ان باقیات کی عمر 12 سو سال سے زائد ہے۔
آئی اے اے نے بتایا کہ صحرائے نقب میں ملنے والے مسجد میں ’ایک مربع کمرا جس میں مکہ کی سمت ایک دیوار ہے، جس میں جنوب کے رخ پر ایک نیم دائروی محراب بنی ہوئی ہے۔‘
ادارے نے کہا کہ ان منفرد تعمیراتی خصوصیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس عمارت کو مسجد کے طور پر استعمال کیا گیا تھا، اس میں ایک وقت میں چند درجن نمازیوں کی جگہ تھی۔
مزید پڑھیے: سعودی عرب میں سوا لاکھ سال قدیم انسانی قدموں کے نشان دریافت
آئی اے اے نے بتایا کہ مسجد سے تھوڑے فاصلے پر ایک ’پرتعیش عمارت‘ بھی دریافت ہوئی جس میں موجود میز پر رکھنے والی اشیا اور شیشے کے نوادرات کی باقیات یہاں کے رہائشیوں کی دولت کی طرف اشارہ کر رہی تھیں۔
ادارے کی شریک ڈائریکٹر ڈاکٹر ایلینا کوگن زہاوی نے اخبار ٹائمز آف اسرائیل کو بتایا: ’مسجد میں ساتویں صدی کے مٹی کے برتنوں کی موجودگی ایک منفرد چیز ہے، جن کی وجہ سے یہ دنیا کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق یہ ساتویں صدی کی ایک اور دیہی مسجد سے تقریباً دو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے جو 2019 میں دریافت ہوئی تھی۔
دونوں عبادت گاہوں کو ان کے طرز تعمیر کی وجہ سے مساجد کے طور پر شناخت کیا گیا ہے: ایک مربع کمرہ اور دیوار جس کا رخ اسلام کے مقدس شہر مکہ (قبلہ) کی طرف ہے اور جس میں نیم دائروی محراب بنی ہے۔
مزید پڑھیے: کرونا وبا کے بعد پہلی بار حجاج کی سعودی عرب آمد
آئی اے اے نے کہا کہ دیافت ہونے والی مساجد، جائیداد اور دیگر مکانات سے ’اس تاریخی عمل کا پتہ چلتا ہے جو شمالی نقب میں ایک نئے مذہب، مذہب اسلام، اور خطے میں ایک نئی حکمرانی اور ثقافت کے آنے سے ہوا۔‘
’یہ رفتہ رفتہ مستحکم ہوئے اور انہیں سابقہ بازنطینی حکومت اور مسیحی مذہب ورثے میں ملا جو سینکڑوں سال تک اس سرزمین پر قابض رہی۔‘
مسلمانوں کی فتح ساتویں صدی عیسوی کے ابتدائی نصف حصے میں ہوئی۔
آئی اے اے نے کہا کہ راحت میں پائی جانے والی مساجد کو ان کے موجودہ مقامات پر محفوظ کیا جائے گا، چاہے وہ تاریخی یادگاروں کے طور پر ہوں یا نماز کے مقامات کے طور پر۔