برطانیہ کے ایک ہسپتال میں اس وقت پریشان کن صورتحال پیدا ہو گئی جب ایک مریض نے سیاہ فام ڈاکٹر سے علاج کرانے سے انکار کرتے ہوئے سفید فام ڈاکٹر کی دستیابی کا مطالبہ کر ڈالا۔
یہ واقع رائٹینگٹن وگین اینڈ لی این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے شعبہ حادثات و ایمرجنسی میں پیش آیا۔
مریض کے نسل پرستانہ مطالبے کے بعد ہسپتال نے ان کا علاج کرنے سے انکار کردیا، جس پر مریض نے ہسپتال کے خلاف باضابطہ شکایت درج کرا دی۔
ہسپتال کے چیف ایگزیکٹیو اینڈریو فوسٹر نے اس ناخوشگوار واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ نسل پرست مریض کو ہسپتال سے بے دخل کر دیا گیا ہے اور وہ پولیس کو اس معاملے سے آگاہ کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
’یہ اس معاملے سے وابسطہ تمام عملے کے لیے پریشان کن صورتحال تھی۔ میں سوچ رہا ہوں کہ پولیس اس مسئلے میں کیا کردارادا کر سکتی ہے۔ میں ہسپتال کے خلاف باضابطہ شکایت درج کرانے والے کی جرات پر ششدر ہوں۔‘
این ایچ ایس تنظیم کسی بھی ایسے مریض کو بے دخل یا بلیک لسٹ کر سکتی ہے جو ہسپتال کے عملے یا دیگر مریضوں کے ساتھ پُرتشدد یا ناروا برتاؤ کرے۔
ایسی پابندی کے شکار مریض ایمرجنسی میں علاج کرا سکتے ہیں، تاہم عام علاج کے لیے ان کو دوسرے ٹرسٹ جانا ہوتا ہے اور ان کی سکیورٹی بھی واپس لے لی جاتی ہے۔
این ایچ ایس سٹاف کے سروے کے مطابق ادارے کے 12 لاکھ عملے میں سے 30 فیصد کو مریضوں یا ان کے اہل خانہ کے ہاتھوں بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تاہم سیاہ فام اور دیگر نسلی اقلیت سے تعلق رکھنے والا سٹاف اس قسم کے برتاؤ کا زیادہ شکار بنتا ہے۔
© The Independent