پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پیر کو سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سابق وزیر اعظم اور پارٹی چیئرمین عمران خان کی فون کالز کی مبینہ ٹیپنگ کا نوٹس لے۔
سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق اور پارٹی کی سینیئر لیڈر شیریں مزاری نے فواد چوہدری کے ہمراہ آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ سپریم کورٹ پہلے ہی فون ٹیپنگ کے خلاف فیصلہ دے چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’سپریم کورٹ بار بار کہہ چکی ہے کہ فون ٹیپنگ نہیں ہونی چاہیے۔ سپریم کورٹ آفیشل اور نان آفیشل فون ٹیپنگ سے منع کر چکی ہے۔‘
اتوار کو پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما ملک احمد خان اور عطا تارڑ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ونگ کے سرگرم رکن ڈاکٹر ارسلان خالد کے درمیان گفتگو
کی مبینہ آڈیو ٹیپ چلاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے ’اداروں کو برا بھلا کہا، پاکستان کی سفارت کاری کو گندا کیا، کئی ملکوں سے دہائیوں پر محیط تعلقات کو سازش بنا دیا۔‘
ملک احمد کا مزید کہنا تھا: ’جس سفیر کے خلاف آپ نے سازش کا الزام لگایا، آپ کے صدر ان کے سفیروں کو اب اسناد دیتے ہیں اور اب ان کی بیگم، جنہیں وہ گھریلو خاتون کہتے ہیں، وہ کہتی ہیں کہ غداری کے ٹرینڈز چلاؤ۔‘
انہوں نے پی ٹی آئی چیئرمین کو مخاطب کرکے مزید کہا کہ ’آپ نے پاکستان کے اداروں کے خلاف سازش کی، آپ جو بھی کر رہے ہیں، آپ برا کر رہے ہیں، پاکستانی سیاست کے لیے برا کر رہے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل نے اس آڈیو ٹیپ پر اپنے ردعمل میں الزام عائد کیا کہ سابق وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو بدنام کرنے کی ’منظم سازش‘ کی جا رہی ہے۔
ڈاکٹر ارسلان نے ایک ٹویٹ میں مبینہ آڈیو کو ’جعلی‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ عوام کو ایسی جعلی ویڈیوز سے کوئی سروکار نہیں۔
شیریں مزاری نے آج اپنی گفتگو میں مزید دعویٰ کیا کہ ملک میں بہت آسانی سے فون ٹیپ کیے جا رہے ہیں جن کو ٹیمپر کر کے استعمال کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’فون ٹیپنگ کے حوالے سے پاکستان میں کوئی قانون نہیں اس لیے ان ٹیپ شدہ کالوں کو ایڈٹ کر کے استعمال کیا جاتا ہے۔‘
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی امریکی عہدے دار ڈونلڈ لو کے ساتھ بات کر رہی ہے جو ’جھوٹ‘ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن کوئی ملک یہ نہیں طے کر سکتا کہ پاکستان میں کس کی حکومت ہو گی۔‘
خواجہ آصف نے مبینہ آڈیو کلپ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کا یہ دعویٰ کہ ان کی حکومت ختم ہونے کے پیچھے امریکی سازش تھی ’بیگم صاحبہ کی آڈیو میں ڈوب گیا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ اب وہ امریکیوں سے ’بھول جانے اور معافی کی بھیک مانگ رہے ہیں۔
ڈونلڈ لو کے حوالے سے ہی بات کرتے ہوئے شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ’ہم تو کہہ چکے ہیں کہ ڈونلڈ لو اپنے عہدے سے ہٹایا جائے۔ عمران خان اس حوالے سے بہت واضح پوزیشن لے چکے ہیں۔‘