امریکی محکمہ خارجہ نے پیر کو کہا ہے کہ الجزیرہ کی خاتون صحافی شیریں ابو عاقلہ ممکنہ طور پر اسرائیلی مورچوں سے کی جانے والی فائرنگ میں غیر ارادی طور پر گولی لگنے سے ہلاک ہو گئی ہیں لیکن آزاد تفتیش کار اس گولی کی اصلیت کے بارے میں کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے ہیں۔
فلسطینی نژاد امریکی صحافی شیریں ابو عاقلہ 11 مئی کو مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی حملے کے دوران جان سے ہاتھ دھو بیٹھی تھیں۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکی سکیورٹی رابطہ کار (یو ایس ایس سی) نے اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) اور فلسطینی اتھارٹی دونوں کی تحقیقات کا خلاصہ کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر شیریں ابو عاقلہ کی موت کی وجہ اسرائیلی مورچوں سے گولی چلنا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’یو ایس ایس سی کو یہ یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں ملی کہ یہ جان بوجھ کر کیا گیا تھا بلکہ فلسطینی اسلامی جہاد کے دھڑوں کے خلاف آئی ڈی ایف کی قیادت میں فوجی آپریشن کے دوران المناک حالات کا نتیجہ تھا۔‘
محکمہ خارجہ نے کہا کہ یو ایس ایس سی کی زیر نگرانی تیسرے فریق کے معائنہ کاروں کے فرانزک تجزیے میں بیلسٹک ماہرین نے اس بات کا تعین کیا کہ گولی بری طرح سے خراب ہو گئی تھی جس کی وجہ سے اس کی اصلیت کے بارے میں کوئی واضح نتیجہ نہیں نکل سکا۔
شیریں ابو عاقلہ کے اہل خانہ نے پیر کو کہا کہ ان کے لیے یہ ’ناقابل یقین‘ ہے یہ طے کرنا ممکن نہ ہو کہ گولی کس کی بندوق سے چلائی گئی جس سے وہ ہلاک ہوئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
"شیرین ابو عاقلہ کے خاندان والوں کا کہنا تھا کہ ’محکمہ خارجہ کے آج کے اعلان کے حوالے سے یہ ناقابل یقین ہے کہ ایک امریکی شہری، شیریں ابو عاقلہ کو ہلاک کرنے والے کارتوس کا معائنہ، اس بندوق کی اصلیت معلوم کرنے کے بارے میں غیر نتیجہ خیز رہا جس سے اس کارتوس کو فائر کیا گیا۔‘
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فلسطینیوں کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر شیریں ابو عاقلہ کو ہلاک کیا۔
اسرائیل نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ انہیں فوج کی غلطی سے نشانہ بنایا گیا ہو یا ان فلسطینی بندوق برداروں میں سے کسی کی گولی لگی ہو جو جائے وقوعہ پر اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپ میں مصروف تھے۔
ابو عاقلہ کی موت اور موجودہ حالات پر فریقین کے درمیان جھگڑے امریکی صدر جو بائیڈن کے رواں ماہ ہونے والے دورے پر سیاہ بادل کی طرح چھائے ہوئے ہیں۔