سربرینتسا: بوسنیا میں 1995 کے قتل عام کی یاد میں ہزاروں افراد جمع

قتل عام کو 27 سال مکمل ہونے پر ہونے والی تقریب میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ یہودیوں کے قتل عام ہولوکاسٹ کے بعد بوسنیا میں ہونے والا قتل عام وہ واحد سانحہ ہے جسے یورپی ممالک تسلیم کرتے ہیں۔

بوسنیائی مسلمان مرد 11 جولائی 2022 کو مشرقی بوسنیائی قصبے سربرینتسا کے قریب گاؤں کے یادگاری قبرستان میں 1995 کے قتل عام کے متاثرین کی باقیات پر مشتمل تابوت لے کر جا رہے ہیں۔ (اے ایف پی)

بوسنیا ہرزیگووینا کے شہر سربرینتسا میں ہونے والے قتلِ عام کے دوران مارے گئے مزید 50 افراد کو شناخت  کر لیا گیا ہے جنہیں پیر کو اعزاز کے ساتھ دوبارہ سپرد خاک کر دیا گیا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق قتل عام کو 27 سال مکمل ہونے پر ہونے والی تقریب میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ یہودیوں کے قتل عام ہولوکاسٹ کے بعد بوسنیا میں ہونے والا قتل عام وہ واحد سانحہ ہے جسے یورپی ممالک تسلیم کرتے ہیں۔

47 مردوں اور تین لڑکوں کے بے دردی سے قتل ہونے کے 27 سال بعد ان کی باقیات کو سربرینتسا کے داخلی دروازے کے قریب واقع یادگاری قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ وہ دوبارہ دفن ہونے والے ان 6600 سے زیادہ دیگر مقتولین میں شامل ہو گئے ہیں جنہیں پہلے اس قبرستان میں دوبارہ دفن کیا جا چکا ہے۔

اجمتاعی تدفین کے اس عمل میں ادریس مصطفیٰ نے بھی شرکت کی جو قتل عام کے دوران مارے گے سلیم نامی ایک لڑکے کے والد ہیں۔

تقریب میں سلیم کی جزوی باقیات کو سپرد خاک کیا گیا۔ 1995 میں 16 سالہ سلیم کو اس وقت قتل کیا گیا جب وہ اس قصبے سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے جس پر 1992 سے 1995 تک جاری رہنے والی بوسنیا کی جنگ کے آخری مہینوں میں بوسنیائی سرب فوجوں نے قبضہ کر لیا تھا۔

مصطفیٰ کے بقول: ’میرے بڑے بیٹے انیس کو بھی قتل کر دیا۔ ہم نے اسے 2005 میں دفنایا۔ اب میں سلیم کو دفنا رہا ہوں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’فرانزک ماہرین کو اس کی کھوپڑی نہیں ملی لیکن میری بیوی سرطان میں مبتلا ہو گئیں اور ان کا آپریشن کروانا پڑا۔ ہم ملنے والی ہڈیوں کو دفن کرنے کے لیے مزید انتظار نہیں کر سکتے۔ اس طرح ہمیں اتنا تو پتہ ہو گا کہ ان کی قبریں کہاں ہیں۔‘

سربرینتسا میں ہونے والا قتل عام بوسنیا کی جنگ کا خونی واقعہ ہے جو یوگوسلاویہ کے ٹوٹنے کے بعد پیش آیا۔ یوگوسلاویہ کے ٹوٹنے کے بعد قوم پرستانہ جذبات اور علاقے پر قبضے کے عزائم کو ہوا ملی۔

جولائی 1995 میں بوسنیائی سربوں نے اقوام متحدہ کے محفوظ علاقے سربرینتسا پر دھاوا بول دیا۔ انہوں نے آٹھ ہزار بوسنیائی مردوں اور لڑکوں کو بیویوں، ماؤں اور بہنوں سے الگ کر دیا اور مشرقی قصبے کے گرد جنگلوں میں ان کا پیچھا کرتے ہوئے انہیں قتل کر دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بوسن

یائی جنگ کا واحد واقعہ یہ قتل عام تھا جسے قانونی طور پر نسل کشی قرار دیا گیا تھا۔ جنگ ہی میں 100,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا