دہشت گردوں نے گھیراؤ پر مغوی لیفٹیننٹ کرنل کو گولی مار دی: فوج

پاکستان فوج نے ایک بیان میں بتایا کہ زیارت سے کوئٹہ واپس جانے والے مقتول لیفٹیننٹ کرنل لئیق بیگ مرزا کو دس سے بارہ دہشت گردوں کے ایک گروپ نے اغوا کیا۔

11 اکتوبر، 2009 کو راولپنڈی میں پاکستان فوج کی ایک ایمبولنس نظر آ رہی ہے (اے ایف پی)

پاکستان فوج نے جمعرات کو جاری ایک بیان میں بتایا ہے کہ زیارت سے کوئٹہ واپس جانے والے مقتول لیفٹیننٹ کرنل لئیق بیگ مرزا کو دس سے بارہ دہشت گردوں کے ایک گروپ نے اغوا کیا۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا کہ ڈی ایچ اے کوئٹہ میں خدمات انجام دینے والے لئیق اپنے کزن کے ہمراہ زیارت میں قائد اعظم کی تاریخی رہائش گاہ دیکھنے کے بعد واپس کوئٹہ آ رہے تھے جب انہیں اغوا کیا گیا۔

بیان کے مطابق: ’معلومات ملنے پر آرمی کی فوری ری ایکشن فورس فرار ہونے والے دہشت گردوں کے پیچھے روانہ ہوئی، جن کا منگی ڈیم کے قریب واقعے ٹھکانے کا سراغ لگایا گیا۔

’سکیورٹی فورسز نے ایس ایس جی دستوں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد سے سوچا سمجھا سرچ آپریشن شروع کیا۔ نتیجتاً 13 اور 14 جولائی کی درمیانی رات کو چھ سے آٹھ دہشت گردوں کے ایک گروپ کو سیکورٹی فورسز کی ایک ٹیم نے قریبی پہاڑوں میں ایک نالے میں جاتے ہوئے دیکھا۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ممکنہ گھیرے کا احساس ہونے پر دہشت گردوں نے لیفٹیننٹ کرنل لئیق بیگ مرزا شہید کو گولی مار دی اور فرار ہونے کی کوشش کی۔ فائرنگ کے تبادلے میں دو دہشت گرد مارے گئے جبکہ ان کے قبضے سے آئی ای ڈیز، دھماکہ خیز مواد اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف نے ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں لکھا کہ وہ ’لیفٹیننٹ کرنل لئیق بیگ مرزا کی شہادت پر انتہائی دکھی ہیں۔‘

’ ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے اس گھناؤنے جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو پکڑ کر انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔ میرے خیالات اور دعائیں سوگوار خاندان کے ساتھ ہیں۔ قوم ان کے غم میں شریک ہے اور ان کے دکھ میں شریک ہے۔‘

ادھر محکمہ تعلقات عامہ بلوچستان کی طرف سے جاری بیان میں وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کرنل لئیق کے اغوا کاروں کے ہاتھوں قتل پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہ ’دہشت گرد عناصر نے ایک بہادر افسر کو بزدلانہ طریقے سے شہید کیا۔‘

’آرمی افسر کا اغوا اور انہیں جان سے مارنے کا مقصد شہر میں وحشت کا ماحول پیدا کرنا ہے۔ دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو اپنے ناپاک عزائم میں ناکامی ہو گی۔‘

 وزیراعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ اس واقعے سے دہشت پیدا کرنے والوں کے خلاف عوامی نفرت میں اضافہ ہوا ہے۔ ’بہادر سکیورٹی فورسز کے جوانوں اور افسران کو ایسی بزدلانہ حرکتوں سے مرعوب نہیں کیا جا سکتا۔‘

 انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعے میں ملوث عناصر جلد انجام تک پہنچائے جائیں گے۔ 

ایم پی اے ظہور بلیدی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ’لیفٹیننٹ کرنل لئیق جو زیارت میں دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہوئے، اللہ ان کے لواحقین کو صبر دے اور ان کے درجات بلند فرمائے۔‘

مغوی لیفٹیننٹ کرنل لئیق کو دو روز قبل منگل کی شب بلوچستان کے معروف سیاحتی علاقے زیارت ورچوم کے علاقے سے مسلح افراد نے اغوا کیا تھا۔ 

مشیر داخلہ ضیا لانگو نے کہا کہ ریاست ان عناصر کو امن میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دے گی۔ دہشت گردی کے  خلاف جنگ امن کے مکمل حصول تک جاری رہے گی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

قبل ازاں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر زیارت سمیع اللہ کاکڑ نے ’دو سیاحوں کے اغوا کی تصدیق‘ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’ان کا تعلق کراچی سے ہے۔ جنہیں ورچوم کے علاقے سے مسلح افراد نے اغوا کر لیا تھا۔‘

سمیع اللہ کاکڑ نے مغویوں کی شناخت کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو تفصیلات نہیں دی تھیں اور صرف اتنا کہا تھا کہ ’اس بارے میں تفتیش جاری ہے، شناخت ملنے پر آگاہ کر دیا جائےگا۔‘ 

سیاحوں کے اغوا پر ضلعی انتظامیہ کے اجلاس میں ان کی بازیابی کے لیے لائحہ عمل طے کیا گیا، علاقے میں لیویز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سرچ آپریشن بھی شروع کیا تھا۔ 

سمیع اللہ کاکڑ کے مطابق اغوا کے واقعے کے خلاف خلاف مقامی لوگوں نے، جن میں علاقہ معتبرین اور نوجوان شامل تھے، احتجاج بھی کیا۔ 

ضلع زیارت سطح سمندر سے بلندی کے باعث سرد مرطوب علاقہ ہے جہاں برفباری بھی ہوتی ہے جس کےباعث ملک بھر سے سیاح  یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ 

 یہاں پرسیاح قائد اعظم ریذیڈنسی دیکھنے اور جونیپر کے وسیع وعریض جنگلات کی سیاحت کو آتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان